خیبر پختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں، علی امین
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس میٹنگ کم اور پریزینٹیشن زیادہ تھی، پریزینٹیشن اور اعلامیہ پیش کرنے سے دہشتگردی ختم ہونا ہوتی تو اب تک ہو چکی ہوتی، آگے بڑھنے کے لیے عمران خان کو رہا کرنا ہوگا
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ۔ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے صوبے میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، جتنے دہشت گرد مارے جارہے ہیں، افغانستان سے اتنے مزید آرہے ہیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ساڑھے 9سے ساڑھے 11ہزار کے قریب جنگجو ہمارے علاقے میں آچکے ہیں جب کہ بارڈر اور دوسری طرف ساڑھے 22 ہزار کے لگ بھگ جنگجو موجود ہیں، عوام ساتھ ہوں اور نیت صاف ہو تو ان سے نمٹ لیں گے۔ وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس میٹنگ کم اور پریزینٹیشن زیادہ تھی، پریزینٹیشن اور اعلامیہ پیش کرنے سے دہشتگردی ختم ہونا ہوتی تو اب تک ہو چکی ہوتی۔انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، آگے بڑھنے کے لیے عمران خان کو رہا کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر مزمل اسلم نے کہا ہے کہ رواں سال صوبائی خزانے سے صحت کارڈ کےلیے 41 ارب روپے مختص کیے گئے۔
پشاور سے جاری بیان میں مزمل اسلم نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو صحت کارڈ پلس پر بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے صحت کارڈ کی مد میں 3 ارب روپے فوری جاری کرنے کے احکامات دیے ہیں اور کہا کہ محکمہ صحت پی ٹی آئی حکومت کے وژن کی اولین ترجیح ہے۔
مزمل اسلم نے مزید کہا کہ رواں سال صوبائی محکمہ خزانہ نے صحت کارڈ کےلیے 41 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ 4 ماہ میں صحت کارڈ کےلیے 9 اعشاریہ 65 ارب جاری کیے گئے ہیں، صوبے کے تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت خدمات جاری ہیں۔