سلامتی کونسل کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا: منیر اکرم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
سلامتی کونسل کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا: منیر اکرم WhatsAppFacebookTwitter 0 22 March, 2025 سب نیوز
نیویارک: (آئی پی ایس) پاکستان نے غزہ میں دوبارہ بمباری اور انسانی امداد روکنے کی شدید مذمت کی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں جاری نسل کشی کو مغربی کنارے تک پھیلا دیا، سلامتی کونسل کو اسرائیلی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا۔
منیر اکرم نے کہا کہ جنگ کو نہ روکا تو طاقتور ریاستوں کی بدترین فطرت بے نقاب ہو جائے گی، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصول چکنا چور ہو جائیں گے، دنیا جہنم میں تبدیل ہو جائے گی جہاں صرف تصادم اور تباہی کا راج ہو گا۔
مستقبل مندوب کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی محاصرے سے 90 فیصد سے زائد غزہ کی آبادی بھوک کا شکار ہے، غزہ میں بچے مر رہے ہیں، عمارتیں تباہ کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل
پڑھیں:
فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء)پاکستان کے نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے‘عالمی برادری فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر تفصیلی خطاب کیا۔اس مباحثے کا موضوع مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ تھا جس میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔(جاری ہے)
اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔نائب وزیراعظم نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔اسحاق ڈار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم کی جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاریاں بند اور ہنگامی انسانی بنیاد پر امداد فوری طور پر غیر مشروط بحال کی جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل شام کی گولان کی پہاڑیوں اور دیگر رقبے سے بھی پیچھے ہٹ جائے اور 1967ء کے وقت کی سرحدیں بحال کی جائیں اور اسرائیل یہودی آبادیوں کو ملانے کے منصوبے سے بھی باز رہے۔اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران کے مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست کے حقوق دیے جائیں۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ کی جانب سے ایکس پر بھی پیغام جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا ہے۔اس خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے اور اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں کو بڑھایا جائے۔