غزہ میں 5دن سے جاری اسرائیلی بمباری سے شہدا کی تعداد 634 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
غزہ میں 5دن سے جاری اسرائیلی بمباری سے شہدا کی تعداد 634 ہو گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 March, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز)غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 130 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے پانچ روز میں شہدا کی مجموعی تعداد 634 تک پہنچ گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے یک طرفہ طور پر جنگ بندی معاہدہ ختم کر کے منگل سے غزہ پر بمباری دوبارہ شروع کر دی ہے، جس کے نتیجے میں متعدد رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں اور ہزاروں بیگھر ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔