عید سے قبل کشمیری قیدیوں کو رہا کیا جائے، ڈاکٹر ہر بخش سنگھ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
عوامی اتحاد پارٹی کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ بھارت کے آئین کو ماننے والے افراد کی سوچ میں فرق ہو سکتا ہے لیکن انکو جیل میں نظریات کی بنیاد پر نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عید الفطر سے قبل وادی کشمیر کے سیاسی قیدیوں کی رہائی کی وکالت کرتے ہوئے ڈی ڈی سی ممبر ترال اور جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کے سابق اسمبلی الیکشن امیدوار ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خیر سگالی کے جذبے کے تحت سیاسی قیدیوں بشمول حریت لیڈران رہا کرے۔ انہوں نے کہا کہ انجینیئر رشید اور ارت پال سنگھ کو بھی رہا کیا جانا چاہیئے کیونکہ وہ عوام کے چنے ہوئے نمائندے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سیاسی رہنماؤں کے ساتھ اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن انہیں جیلوں میں بند رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے ہفتہ کے روز ترال میں میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ہر بخش سنگھ کے مطابق مودی حکومت کو سوچنا چاہیئے کہ کسی انسان کو قید میں ڈال کر اسکی سوچ کو قید نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے آئین کو ماننے والے افراد کی سوچ میں فرق ہو سکتا ہے لیکن ان کو جیل میں نظریات کی بنیاد پر نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی کہ ممبر پارلیمان انجینیئر رشید کے ساتھ ساتھ جیلوں میں بند حریت لیڈران کو بھی رہا کیا جائے اور معمولی جرائم میں بند لوگوں کو خیرسگالی کے جذبے کے تحت رہا کیا جائے۔ ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے ڈیلی ویجرس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ جموں و کشمیر کے ڈیلی ویجرس کا مسئلہ انسانی مسئلہ ہے اور اس کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر عید سے قبل ہی ڈیلی ویجرس کو مستقل کیا جاتا تو انکی حقیقی عید ہو جاتی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ہر بخش سنگھ نے نے کہا کہ انہوں نے رہا کیا سکتا ہے
پڑھیں:
کرکٹر عماد وسیم کے ساتھ تعلقات؛ نائلہ راجہ کا ردعمل سامنے آگیا
پاکستانی کرکٹر عماد وسیم کے ساتھ مبینہ افیئر کی افواہوں پر آخر کار سوشل میڈیا انفلوئنسر نائلہ راجہ نے خاموشی توڑتے ہوئے ان قیاس آرائیوں کی دو ٹوک تردید کردی ہے۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلی تھیں کہ عماد وسیم اور ان کی اہلیہ ثانیہ اشفاق کے درمیان ناچاقی کی وجہ عماد کا مبینہ افیئر ہے۔ کچھ صارفین نے لندن میں عماد وسیم کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہیں ایک خاتون کے ساتھ واک کرتے دیکھا جا سکتا ہے، اور دعویٰ کیا کہ یہ خاتون نائلہ راجہ ہیں۔ اس کے بعد عماد وسیم پر تنقید کی لہر دوڑ گئی، صارفین نے انہیں بے وفا قرار دیا اور حاملہ اہلیہ کے ساتھ بے وفائی کو ’شرمناک حرکت‘ کہا۔
عماد وسیم کی جانب سے ان افواہوں پر کوئی ردعمل نہیں آیا، تاہم نائلہ راجہ نے اپنے انسٹاگرام پر ایک تفصیلی وضاحتی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ حد سے بڑھ چکا ہے اور انہیں اب بولنا پڑ رہا ہے۔
نائلہ نے وضاحت کی کہ جس ویڈیو اور اسٹوری کی بات کی جا رہی ہے، وہ انہوں نے خود اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی تھی، اور یہ کوئی خفیہ بات نہیں تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایک سادہ سی اسٹوری کسی کی طلاق کی وجہ کیسے بن سکتی ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں عزت ہمیشہ عورت سے جوڑی جاتی ہے، جبکہ یہ کوئی نہیں سوچتا کہ عورت کی اپنی بھی کوئی عزت اور وقار ہے۔
نائلہ نے اپنے پیغام میں معاشرتی رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں لوگ دوسروں کی زندگی پر بغیر کسی سیاق و سباق کے فیصلے سنانے کے لیے تیار بیٹھے رہتے ہیں، صرف اس لیے کہ وہ خود کو اخلاقی طور پر برتر ثابت کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ یہی رویے غیرت کے نام پر قتل اور تشدد جیسے مسائل کو جنم دیتے ہیں۔
اپنے وضاحتی بیان میں نائلہ نے مزید کہا کہ ویڈیو جس کا ذکر کیا جا رہا ہے، وہ لندن میں ایک چشمے کی دکان کے باہر لی گئی تھی، اور جس شخص نے یہ ویڈیو بنائی، اس نے محض ایک زاویے سے فوکس کرکے دیگر موجود لوگوں کو نظرانداز کر دیا۔
نائلہ نے عوامی شخصیت ہونے کے ناتے تنقید کو ایک حد تک قبول کرنے کی بات ضرور کی، تاہم انہوں نے اپیل کی کہ انہیں ان معاملات میں نہ گھسیٹا جائے جن سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے بھائی کو اشتعال انگیز پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی بہن کو ’قابو‘ کرے، جس پر انہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی عورت ہیں جس نے اپنی زندگی عزت، محنت اور خودداری سے بنائی ہے۔
یاد رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ عماد وسیم پر کسی غیر اخلاقی تعلق کا الزام لگا ہو، اس سے قبل بھی ان کا ایک افغان لڑکی کے ساتھ تعلق زیر بحث آ چکا ہے اور دونوں کی تصاویر بھی وائرل ہوئی تھیں۔
TagsShowbiz News Urdu