Express News:
2025-11-05@02:30:02 GMT

بلوچستان کا اصل دشمن کون؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

افغانستان میں طالبان کو حکومت دلا کر پاکستان نے کیا حاصل کیا؟ وہاں کی سرزمین کا کیا پاکستان کے خلاف استعمال ختم ہوگیا؟ کیا طالبان نے ٹی ٹی پی کو پاکستان میں دہشت گردی کرنے سے روک دیا؟ اب تو دہشت گردی پہلے سے زیادہ بڑھ چکی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس وقت کی حکومت نے شاید بغیرکسی منصوبہ بندی کے اور افغانوں کی پرانی پاکستان دشمنی کو سامنے رکھے بغیر فیصلہ کیا تھا۔

افغانستان نے تو قیام پاکستان کو بھی تسلیم نہیں کیا تھا۔ یہی نہیں وہ ایک عرصے تک پختونستان کے شوشے کی پشت پناہی کرتے رہے تھے اور بھارت سے دوستانہ مگر پاکستان سے دشمنوں جیسے تعلقات قائم رکھے تھے۔ ہم سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ طالبان کو افغانستان میں کسی طرح اقتدار تو دلا دیا مگر ان سیکچھ لیا نہیں۔

بس اسی غلطی کا نتیجہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔ ہم نے غور ہی نہیں کیا تھا کہ تمام طالبان یکجا نہیں ہیں، وہ مختلف گروپس میں بٹے ہوئے ہیں، ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں سے بھی تمام طالبان گروہوں کے روابط تھے۔ اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان کا فرض تھا کہ وہ انھیں پاکستان میں دہشت گردی سے باز رکھتے مگر وہ تو ان کا دفاع کرنے لگے اور یہ جواز پیش کرنے لگے کہ انھوں نے ان کی امریکا کے خلاف جنگ میں ساتھ دیا ہے، اس لیے وہ انھیں افغانستان سے نہیں نکال سکتے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی ایکشن لے سکتے ہیں۔

بس جب ہی پاکستانی حکومت کو سمجھ جانا چاہیے تھا کہ افغانستان سے اشرف غنی حکومت کے خاتمے اور امریکی فوج کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور وہ اس کے بعد بھی پاکستان کے دشمن ہی رہیں گے مگر ہم نہ جانے کیوں افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے حق میں ایک قدم اور آگے بڑھ گئے، ہم نے انھیں پاکستان میں آباد ہونے کی اجازت بھی دے دی جس سے انھیں پاکستان میں دہشت گردی کرنے میں مزید سہولت میسر آگئی۔

 بھارت بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے ختم ہونے اور وہاں بھارت کے خلاف عوامی لہر سے بہت پریشان تھا ، ایسے میں بھارت نے افغانستان کے طالبان کے قریب جانے کا فیصلہ کیا اور اپنے خارجہ سیکریٹری کو افغانستان بھیج کر نئے تعلقات پیدا کر لیے حالانکہ تعلقات سے بھارت کوکوئی مالی فائدہ نہیں ہوگا مگر محض پاکستان کو نشانہ بنانے کا موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتا تھا۔

پاکستان شروع سے کشمیریوں کی آزادی کا حمایتی ہے اور بھارت کشمیریوں کی حمایت کا پاکستان سے بدلہ بلوچستان میں دہشت گردی پھیلا کر لے رہا ہے۔ خوش قسمتی سے ابھی چند سال سے وہاں پہلے جیسی دہشت گردی نہیں ہو رہی تھی چنانچہ اب اس نے طالبان سے گٹھ جوڑ کرکے بلوچستان میں پھر سے دہشت گردی کو تیز سے تیز ترکرنے کی کوشش کی ہے۔

بھارت کا طالبان سے یہ گٹھ جوڑ یقینا اجیت دوول کی سوچ اور چابکدستی کا شاہکار ہوگا ۔ امریکا میں مقیم سکھ لیڈر گریتونت سنگھ نے جعفر ایکسپریس حملے کا ذمے دار بھارت اور خصوصاً اجیت دوول کو قرار دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں مودی حکومت کی اندرونی گھناؤنی سیاست کا ذمے دار امیت شا ہے اور بیرونی دہشت گردانہ کارروائیوں کا انچارج اجیت دوول ہے۔

ان دونوں کے گٹھ جوڑ سے ہی بھارتی مسلمانوں پر ظلم و ستم جاری ہے اور صرف پڑوسی ممالک ہی نہیں دنیا بھر میں بھارت کے حق میں دہشت گردی جاری ہے تاکہ وہ بھارت سے مرعوب رہیں اور بھارت کو ایک طاقتور ملک مانیں۔

خدا کا شکر ہے کہ پاکستان کبھی بھی بھارت کی طاقت اور دہشت گردی سے مرعوب نہیں ہوا ہے اور اس کے جارحانہ عزائم کے خلاف ہمیشہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا رہا ہے۔ جہاں تک بلوچستان میں بھارتی دہشت گردی کا تعلق ہے اس وقت اسے طالبان حکومت کا سہارا حاصل ہوگیا ہے۔ تاہم طالبان کو معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت ان کا ازلی دشمن ہے، وہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنا تو کجا اس کے خلاف مہم چلاتا رہا ہے، وہ طالبان حکومت کو انتہا پسند کٹر مذہبی حکومت قرار دے کر امریکا اور یورپی ممالک کو ان کے خلاف بھڑکاتا رہا ہے تاہم اب طالبان حکومت کا اسے گلے لگانا معنی خیز ہے۔

خبریں آ رہی ہیں کہ حقانی گروپ طالبان حکومت سے علیحدگی اختیار کر رہا ہے کیا پتا اس کی وجہ بھارت ہی ہو؟ تاہم طالبان حکومت کو نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان ہی وہ ملک ہے جس کی وجہ سے انھیں افغانستان میں کامیابی ملی حالانکہ اس سلسلے میں پاکستان کو امریکا اور اس کے حواری ممالک سے دشمنی مول لینا پڑی۔ پاکستان ہی اسے عالمی برادری سے تسلیم کرانے کی مہم چلاتا رہا اور عرب ممالک سے اسے مالی امداد دلائی۔

آیندہ بھی وہ پاکستان سے دشمنی مول لے کر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ بی ایل اے اور دیگر بھارت کے ایما پر متحرک دہشت گرد تنظیمیں اپنے ہی عوام اور اپنے ہی صوبے کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ایک طرف وہ بلوچستان کی پسماندگی کا ذکر کرتے نہیں تھکتیں اور خود ہی گوادر جیسے خوشحالی کے بڑے پروجیکٹ پر حملہ آور ہوتی ہیں۔

یہی لوگ وہاں سڑکیں نہیں بننے دے رہے، صنعتیں نہیں لگنے دے رہے، کاروبار کو پنپنے نہیں دے رہے، سرمایہ کاروں پر گولیاں برسا رہے ہیں، ٹرانسپورٹ کو چلنے نہیں دے رہے حتیٰ کہ ریل گاڑیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ عوامی ایجنڈا تو ہرگز نہیں ہو سکتا یہ تو یقینا دشمن کے ایجنڈے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے چنانچہ کہنا پڑے گا کہ یہی لوگ دراصل بلوچستان کی پسماندگی کے ذمے دار ہیں اور بلوچ قوم کے اصل دشمن ہیں۔ تاہم وہ حریت پسندی کا لبادہ اوڑھ کر بلوچ قوم کو زیادہ دیر تک دھوکا نہیں دے سکیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طالبان حکومت پاکستان میں حکومت کو کے خلاف دے رہے ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد:

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔

ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔

گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔

غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان جنگ بندی پر اتفاق؟
  • فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف