Daily Mumtaz:
2025-11-05@01:34:08 GMT

بریانی میں فروٹ چاٹ مکس کر کے کھاتی ہوں: حرا مانی

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

بریانی میں فروٹ چاٹ مکس کر کے کھاتی ہوں: حرا مانی

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ حرا مانی نے بریانی میں فروٹ چاٹ ملا کر کھانے کا حیران کن انکشاف کیا ہے۔

نجی میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں حرا مانی نے بتایا کہ وہ بریانی میں زردہ اور فروٹ چاٹ ملا کر کھاتی ہیں جس پر ان کے مداح حیران رہ گئے۔

اداکارہ کا کہنا ہے کہ مجھے میٹھا بہت پسند ہے، اس لیے میں بریانی میں زردہ بھی مکس کرلیتی ہوں اور فروٹ چاٹ بھی ڈال کر مزے سے کھاتی ہوں۔

حرا مانی نے مزید بتایا کہ ان کے شوہر سلمان ثاقب شیخ عرف مانی بھی ان کی اس انوکھی عادت پر حیران رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں مانی کی طرف چمچہ بڑھاتی ہوں تو وہ کہتے ہیں یہ تم کیسے کر لیتی ہو؟ اور مجھے بھی کھانے کو کہتی ہو؟

انٹرویو کے دوران میزبان نے بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کراچی سے ہیں، پھر بھی بریانی میں فروٹ چاٹ کیسے مکس کر لیتی ہیں؟

جس پر حرا مانی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ مجھے میٹھا بہت پسند ہے، اسی لیے میں ایسا کر لیتی ہوں۔

سوشل میڈیا پر حرا مانی کے اس انکشاف پر ملا جلا ردِعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کچھ لوگوں نے ان کے ذائقے کی تعریف کی، جبکہ کچھ نے حیرت اور مزاحیہ تبصرے کیے۔

ایک صارف نے طنزیہ لکھا کہ حرا مانی نے بریانی کے ساتھ جو کیا، وہی ہمارے دل کے ساتھ بھی کیا۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ بریانی کے شوقین افراد کے لیے یہ انٹرویو دیکھنا تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بریانی میں

پڑھیں:

سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف

پاکستان میں سگریٹ برانڈز کی فروخت کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔

ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فروخت ہونے والے تقریباً 81 فیصد سگریٹ برانڈز پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں، جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں سے صرف 12 فیصد سگریٹس پر باقاعدہ ٹیکس اسٹیمپ پائی گئی، جبکہ 7 فیصد برانڈز ایسے بھی سامنے آئے جو ٹیکس شدہ اور بغیر ٹیکس دونوں صورتوں میں دستیاب تھے۔

سروے کے مطابق اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی سگریٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی سرگرم ہے جو ٹیکس نظام سے بچ کر منافع کما رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق ٹیکس اسٹیمپ نہ ہونے سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کے محصولات سے محروم ہونا پڑتا ہے اور یہ رجحان انسدادِ اسمگلنگ اور ریگولیٹری اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

متعلقہ مضامین