بدقسمتی سے کوئی آزاد نہیں، بات کرنیوالے کو پیکا کے تحت بند کر دیا جاتا ہے: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ہری پور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں، بات کرنے والے کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں انسٹال رجیم حکومت کیخلاف جماعتیں اکٹھی ہو رہی ہیں، 23 مارچ کو مینار پاکستان پر قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی، اس قرارداد میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ایک علیحدہ ملک بنایا جائے جہاں مسلمان اپنی آزادانہ زندگی گزار سکے۔
گھر سے نوٹوں کے بورے نکلنے پر بھارتی ہائیکورٹ کے جج کا موقف بھی آگیا
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت کوئی آزاد نہیں ہے، میڈیا آزاد نہیں ہے، جو بات کرتا ہے اس کو پیکا ایکٹ کے تحت بند کر دیا جاتا ہے، اس وقت پاکستان کے تمام صوبوں میں حالات خراب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی پوری تیاری تھی، سپیکر کو اجازت کیلئے خط بھی لکھا گیا جس کو منظور نہ کیا گیا جس پر احتجاجاً ہم نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی، پارٹی کا جو سیاسی فیصلہ تھا وہ بالکل درست تھا۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ دہشت گردی واقعات کی مذمت کرتے ہیں، بارڈر پر خاردار باڑ لگی ہونے کے باوجود آمدروفت سوالیہ نشان ہے۔
خوارجی نعیم خان کے اہلخانہ کا لاش وصول کرنے سے انکار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ا زاد نہیں عمر ایوب
پڑھیں:
یقین ہے پاکستان ہمارے مفادات کیخلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا، ایران
پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ اسرائیل کو امریکا کی حمایت حاصل نہ ہو تو وہ ایک ماہ بھی سروائیو نہیں کرسکتا،یقین ہے کہ پاکستان ایران کے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں رضاامیری مقدم نے کہاکہ ایران نے مزاحمت کا راستہ چنا ہے، چاہے کامیابی ملے یا قربانی دینی پڑے۔ انہوں نے کہا اگر خطے میں امریکی اڈوں سے حملہ ہوا تو ایران جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ پاکستان ایران کے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائےگا۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ امریکا کی اجازت اور مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان 40 سال سے زائد پرانی گہری شراکت داری ہے، اور اسرائیل امریکا کے بغیر ایک ماہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ اسرائیل کے پاس موجود تمام جنگی وسائل، جن میں فائٹر جیٹس اور میزائل شامل ہیں، امریکا کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔
ایرانی سفیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ امریکا کو ایران پر مکمل کنٹرول حاصل ہے، کہا کہ ایسے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکا اس جنگ میں ایک فریق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی پوری طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں، فتح ہو یا شکست، ہم نے عزت کا راستہ چُنا ہے اور ہم مزاحمت کریں گے، اللہ ہماری مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ ک طرح ایران کے بے گناہ لوگوں کو شہید کیا، کیا انھوں نے غزہ میں کم معصوم بچوں اور خواتین کو شہید کیا ہے؟ اسپتالوں کو ٹارگٹ کیا، کیا یہ کافی نہیں تھے اب ایران کو بھی یہی ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا نظر آتا ہے کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کا خون ریزی سے دل نہیں بھرتا، اگر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو جنگ کو ختم کریں، اس کے بعد مذاکرات کی بات ہوگی۔
ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے انسانی اقدار اور بین الاقوامی وقار کھو دیا ہے۔ اگر امریکا اس جنگ میں براہِ راست کودا تو ایران اس کے خطے میں موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق محفوظ رکھتا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ اڈے اسلامی ممالک میں قائم ہیں اور ایران کی خواہش نہیں کہ ان کے ہمسایے کسی ممکنہ جنگ کی زد میں آئیں، اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو پھر ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ جن ممالک میں امریکی بیسز ہیں وہ خود جانتے ہیں، نام لینے کی ضرورت نہیں۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم امریکا سے مذاکرات کے لیے تیار تھے مگر انہوں نے جنگ کا راستہ اختیار کیا۔ اگر امریکا کو واقعی بات چیت پر یقین ہوتا تو وہ جنگ نہ چھیڑتا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ تو علم نہیں کہ ٹرمپ ان سے کیا ڈیمانڈ کریں گے لیکن ہمیں یہ یقین ہے کہ ہمارا دوست اور برادر ملک ہمارے مفادات کے خلاف کوئی قدم نہیں اتھائے گا کیوں کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ خود بھی صیہونی ریاست کا ممکنہ ہدف ہو سکتا ہے۔ اگر آج ایران نشانے پر ہے تو کل کوئی اور ملک بھی اس کا شکار ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر امیری مقدم نے کہا کہ جب سے ہمارے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا گیا ہے پاکستان کی حکومت، عوام اور علمائے کرام نے قفید المثال ہماری حمایت کی، کیوں کہ امریکا اور اسرائیل کسی بھی صورت اسلامی ملک کو طاقت ور ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے چین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران کو دفاعی ہتھیار فراہم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن قائم رہ سکے۔
ایرانی سفیر نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے موقف کو سراہتے ہیں اور انہیں ہیرو سمجھتے ہیں۔
حالیہ حملوں میں کتنا نقصان ہوا؟ کے سوال کے جواب میں ایرانی سفیر نے انکشاف کیا کہ ایک ایرانی ایٹمی تنصیب کو جزوی نقصان پہنچا ہے لیکن تابکاری کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی خطرہ موجود نہیں۔ ہماری اٹامک انرجی آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق ایک ایٹمی ری ایکٹر جس میں یورنیم کی افزودگی انجام دیتے ہیں وہ زمین کے اوپر ہے اور ایک ہمارا پلانٹ زمین کے اندر ہے، جو زمین کے اوپر ہے اس کو کچھ نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم تو ہمیشہ مذاکرات کی نیت سے رہے ہیں، ہم نے امریکا کے ساتھ معاہدہ کیا تھا یہی ٹرمپ تھے جس نے اس معاہدے کو پھاڑ دیا اور اس سے نکل آیا، ہم مذاکرات کی نیت سے ہمیشہ رہیں گے لیکن ہر کام کے لیے ایک مناسب وقت اور مقام ہوتا ہے، جب تک جنگ بندی نہیں ہوگی، مذاکرات نہیں ہوں گے۔ عربی کہاوت ہے کہ جیسی صورت حال ہوتی ہے اس کے مطابق فیصلہ لیا جاتا ہے۔