میں ہار تسلیم نہیں کروں گا، اکرم امام اوغلو کا سزا سنائے جانے کیبعد بیان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اپنے ایک ٹویٹ میں استنبول کے مئیر کا کہنا تھا کہ ہم اپنی جمہوریت کو پہنچائے جانے والے نقصان اور بدنماء داغ کو دھو کر رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سزا سنائے جانے کے بعد "رجب طیب اردگان" کے سیاسی حریف اور استنبول کے مئیر "اکرم امام اوغلو" نے کہا کہ ہم اپنی جمہوریت کو پہنچائے جانے والے نقصان اور بدنماء داغ کو دھو کر رہیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ میں کیا۔ واضح رہے کہ ترکیہ کی ایک عدالت نے کرپشن کے الزام میں اکرم امام اوغلو کو سماعت مکمل ہونے تک قید کی سزا سنا دی۔ جس پر انہوں نے رجب طیب اردگان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خوف موت کا بھائی ہے۔ آپ کو ہر حال میں شکست ہو گی۔ یا اِس طرح یا اُس طرح۔ آپ ہماری شجاعت، سچائی، تواضع اور مسکراہٹ سے ہار جائیں گے۔ انہوں نے ترکیہ کے 86 ملین شہریوں سے جمہوریت و انصاف کو بچانے کے لئے ووٹ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ "میں کھڑا ہوں اور کبھی نہیں جھکوں گا۔ سب کچھ ٹھیک ہو جائے"۔
 
 واضح رہے کہ استنبول کے مئیر کو ترک سیکورٹی ایجنسی نے گزشتہ بدھ سے حراست میں لیا جس کے بعد مسلسل 4 روز سے ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین ابھی تک اپنے محبوب لیڈر کی رہائی کے لئے ترکیہ کی سڑکوں پر موجود ہیں۔ احتجاجات کا سلسلہ انقرہ، استنبول اور ازمیر کے علاوہ بعض دیگر علاقوں میں جاری ہے جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ گزشتہ روز پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے واٹر گن، آنسو گیس اور مرچوں کا استعمال کیا۔ اس افراتفری میں تُرک وزیر داخلہ "علی یرلی کایا" نے مظاہرین میں سے 300 افراد کو گرفتار کرنے کی خبر دی۔ یاد رہے کہ اکرم امام اوغلو کی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) ترکیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت ہے۔ مذکورہ پارٹی اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کو سیاسی اشتعال انگیزی سمجھتی ہے۔ اس پارٹی نے اپنے حامیوں کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اکرم امام اوغلو انہوں نے
پڑھیں:
میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میکسیکو کی ریاست مِچوآکان کے شہر اُروپان میں میئر کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے اور شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اُروپان کے میئر کارلوس مانزو کو ایک عوامی تقریب کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ واقعے کے فوراً بعد شہر بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور عوام نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج شروع کر دیا۔
مشتعل مظاہرین نے سرکاری دفاتر کے باہر دھرنا دے دیا اور کئی مظاہرین نے عمارتوں پر دھاوا بول دیا۔ احتجاج کرنے والوں نے اُروپان کے گورنر الفریڈو رامیرز بیڈولا سے فوری طور پر استعفے کا مطالبہ کیا اور میئر کے قاتلوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق فائرنگ کے بعد موقع پر ہی ایک حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا، جبکہ دو مشتبہ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ مقامی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے تاکہ پسِ پردہ محرکات سامنے لائے جا سکیں۔