لوگوں کی محبت دیکھ کر مجھ سے حسد نہ کریں: گورنر سندھ کا میئر کراچی کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری---فائل فوٹو
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان پر ردِعمل میں کہا ہے کہ مخالفت برائے اصلاح کریں، لوگوں کی محبت دیکھ کر مجھ سے حسد نہ کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ زبانِ خلق کو دیکھ کر مجھ سے حسد کے بجائے خدمت سے ان کا دل جیتنے کی کوشش کریں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ جو لوگ 9 مئی کے ذمے دار ہیں ان کے ساتھ تو نہیں بیٹھیں گے۔
کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ سحرِ اور افطار میں خود کو لوگوں کی خدمت کے لیے وقف کر رکھا ہے، آج سعودی عرب، ایران، عمان، ترکیہ، ملائیشیا، روس، بنگلادیش کے قونصل جنرلز کو افطار کرایا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ روز لوگوں کو پلاٹ، عمرہ ٹکٹ، موٹر سائیکل، فون دے رہا ہوں، مہاجر ہی نہیں سندھی، پنجابی، بلوچ، پٹھان سب مجھے بھائی اور بیٹا سمجھتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے منصوبے گرین لائن پر جاری کام بند کرا دیا
جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے، جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے، جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی، اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا، لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر 2017ء کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔ کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی، جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے، جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔