Express News:
2025-04-26@04:40:33 GMT

سشانت سنگھ راجپوت کیس بند:فیصلے نے سب کو چونکا دیا

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

بالی ووڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے تقریباً پانچ سال بعد، بھارت کی سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) نے اس کیس کو بند کرتے ہوئے اداکارہ ریا چکرورتی اور ان کے خاندان کو بے گناہ قرار دے دیا۔

34 سالہ سشانت سنگھ راجپوت 14 جون 2020 کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں اپنے فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔ اُن کی موت نے نہ صرف فنی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ اس کے ساتھ ہی کئی قیاس آرائیاں اور الزامات بھی سامنے آئے، جن میں کالے جادو جیسے غیر معمولی دعوے بھی شامل تھے۔ اس کے بعد سے یہ معاملہ تفتیش کے زیرِ غور رہا۔

سی بی آئی نے اپنی تفتیش کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سشانت کی موت خودکشی کا نتیجہ تھی، اور اس میں کسی دوسرے شخص کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ ایجنسی نے ریا چکرورتی اور ان کے خاندان کو کسی بھی طرح کے مجرمانہ عمل سے پاک قرار دیا ہے۔

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد، اُن کے والد کے کے سنگھ نے بہار کے شہر پٹنہ میں ایک مقدمہ درج کروایا تھا، جس میں ریا چکرورتی پر اُن کے بیٹے کو ذہنی طور پر پریشان کرنے، دوائیوں کے ذریعے کنٹرول کرنے، مالی استحصال کرنے اور بالآخر خودکشی پر مجبور کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس کے جواب میں، ریا چکرورتی نے بھی سشانت کے خاندان کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔

سی بی آئی نے اگست 2020 میں اس معاملے کی تحقیقات سنبھالی تھیں۔ تفتیش کے دوران، ایجنسی نے سنٹرل فارنزک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) سے جائے وقوعہ کا معائنہ کروایا، جس میں ایک لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈسک، ایک کینن کیمرہ، اور دو موبائل فونز کو ضبط کر کے ان کا فرانزک معائنہ کیا گیا۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کی فارنزک ٹیم نے بھی تصدیق کی کہ سشانت سنگھ راجپوت کی موت قتل کا نتیجہ نہیں تھی، بلکہ یہ خودکشی کا معاملہ تھا۔ سی بی آئی نے چار سال سے زائد عرصے تک تفتیش کی، لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کسی نے سشانت کو خودکشی پر مجبور کیا ہو۔

تفتیش کے دوران، ریا چکرورتی سمیت 20 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سی بی آئی نے دونوں ایف آئی آرز میں نامزد تمام افراد، بشمول ریا چکرورتی، ان کے والدین اور بھائی، کو بے گناہ قرار دیا ہے۔

سی بی آئی نے کیس کی کلوزر رپورٹ پیش کر دی ہے، اور باندرہ کی مجسٹریٹ عدالت نے اگلی سماعت 8 اپریل کے لیے مقرر کی ہے۔ عدالت کی جانب سے کلوزر رپورٹ کی منظوری کے بعد، یہ معاملہ مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا معاملہ نہ صرف بالی وڈ بلکہ پورے ملک کے لیے ایک صدمے کا باعث بنا۔ اب جبکہ سی بی آئی نے اپنی تفتیش مکمل کر لی ہے اور ریا چکرورتی کو بے گناہ قرار دے دیا ہے، یہ کیس اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا ہے۔ تاہم، سشانت کے مداحوں اور اہلِ خانہ کے لیے یہ ایک المناک باب ہے جو شاید کبھی مکمل طور پر بند نہ ہو سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ریا چکرورتی تفتیش کے کے بعد

پڑھیں:

بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خودمختاری کی حقدار ہیں: سپریم کورٹ

اسلا م آباد (آئی  این پی ) سپریم کورٹ آف پاکستان  نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بیوائوں کے حقوق ریاست کی خیرات  نہیں بلکہ آئینی ضمانتوں، قانونی تحفظ اور بدلتے ہوئے عدالتی اصولوں پر مبنی قانونی حقوق ہیں، تمام شہریوں کی طرح بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خود مختاری کی حقدار ہیں۔قائم مقام چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے ریجنل ٹیکس آفس، بہاولپور کے چیف کمشنر کی جانب سے 21 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ تمام شہریوں کی طرح بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خود مختاری کی حقدار ہیں۔درخواست گزار شاہین یوسف کے شوہر جو محکمہ انکم ٹیکس کے ملازم تھے، 14 فروری 2006 ء کو ملازمت کے دوران انتقال کر گئے تھے، مرنے والے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کے لیے وزیر اعظم کے امدادی پیکیج کے تحت بیوہ کو 26 مئی 2010 ء کو دو سالہ کنٹریکٹ پر لوئر ڈویژن کلرک (ایل ڈی سی) کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔معاہدے میں کئی بار توسیع کی گئی، لیکن 4 جنوری، 2016 ء کو ایک آفس میمورنڈم (او ایم) کے ذریعے ان کی خدمات ختم کردی گئیں جس پر 15 دسمبر 2015 ء کی تاریخ درج تھی، میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ دوبارہ شادی کے بعد ایک بیوہ وزیر اعظم کے امدادی پیکیج کے تحت ہمدردانہ ملازمت کے لیے نااہل ہو جاتی ہے، لہذا دوبارہ شادی کی تاریخ سے انہیں برخاست کیا جاتا ہے۔بیوہ نے آفس میمورنڈم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)  کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کو ہدایت کی کہ وہ اسے نمائندگی کے طور پر لیں اور ایک زبانی حکم کے ذریعے ان کی شکایات کا ازالہ کریں۔عدالتی حکم کی تعمیل میں ایف بی آر نے معاملے کا جائزہ لیا اور 11 مئی 2017 ء کو ان کی درخواست مسترد کردی، اس کے بعد مدعا علیہ نے محکمانہ حکم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دوسری رٹ پٹیشن دائر کی، درخواست کو 21 دسمبر 2022 ء کو منظور کرلیا گیا تھا اور بیوہ کو ملازمت میں بحال کردیا گیا تھا۔قائم مقام چیف جسٹس منصور علی شاہ نے 5 صفحات پر مشتمل اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ کوئی بھی پالیسی جو عوامی ملازمت کو کسی خاتون کی ازدواجی حیثیت سے نتھی کرتی ہے، وہ نہ صرف انحصار کو بڑھاتی ہے بلکہ بنیادی آزادی کے استعمال پر اسے موثر طور سزا بھی دیتی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قانون کو چاہیے کہ وہ فرسودہ معاشرتی درجہ بندیوں کو تقویت دینے کا آلہ بننے کے بجائے اخراج کے خلاف ڈھال بنے، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے انتظامی فیصلے جس سماجی تناظر میں کام کرتے ہیں اس پر غور کرنا ضروری ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ آسان ترین معنوں میں بیوہ سے مراد ایک ایسی عورت ہے جس کا شریک حیات فوت ہوچکا ہے، تاہم بہت سے معاشروں میں یہ لفظ ایک تہہ دار سماجی شناخت رکھتا ہے جس کے ساتھ اکثر بدنما داغ، تنہائی اور سماجی قدر کے کم ہونے کا احساس ہوتا ہے۔جسٹس شاہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیواں کو اکثر نقصان اور انحصار کے نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ انہیں باوسیلہ اور لچک دار فرد کے طور پر دیکھا جائے، دوبارہ شادی یا معاشی آزادی کی بات آتی ہے تویہ تصور خاص طور پر ان کے انتخاب کو محدود کرتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قانون کو ان مضر ثقافتی بیانیوں کو مسترد کرنا چاہیے اور اس بات کی توثیق کرنی چاہیے کہ بیوہ ہونا خامی نہیں ہے بلکہ ایک ایسی زندگی ہے جو وقار ، تحفظ اور مساوی مواقع کی مستحق ہے۔انہوں نے کہا یہ عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوامی پالیسی اس تفہیم کی عکاسی کرے اور بیواں کو ظاہری اور پوشیدہ دونوں طرح کے منظم امتیاز سے بچائے۔اس فیصلے میں آفس میمورینڈم کو واضح طور پر امتیازی قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ رنڈوے مردوں پر کوئی پابندی عائد کیے بغیر بیواں، مرحوم سرکاری ملازمین کی شریک حیات کو دوبارہ شادی کرنے پر رحمدلانہ ملازمت سے نااہل قرار دیتا ہے، اس امدادی پیکیج کے باوجود جو بیوہ اور رنڈوے دونوں کو رحمدلانہ روزگار فراہم کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دلہنیا لینے پاکستان آنے والا بھارتی دولہا واہگہ بارڈر سے خالی ہاتھ واپس
  • 25 سال قبل چھتیس سنگھ پورہ میں سکھوں کا قتل عام کیا گیا، گرپتونت سنگھ
  • سکھ سپاہی بھارتی فوجی پاکستان کے خلاف مودی کی جنگ کا حصہ نہ بنیں، گرپتونت سنگھ
  • قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے قوم کی آواز ہیں :صدر مملکت آصف علی زرداری
  • بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خودمختاری کی حقدار ہیں: سپریم کورٹ
  • خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس، کون سے اہم فیصلے کیے گیے؟
  • فیشن ڈیزائنر نومی انصاری 1.25 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں گرفتار،تفتیش شروع
  • ثانیہ مرزا نے ماں بننے کے تجربے اور ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر کھل کر بات کی
  • پنجاب کابینہ کے 25ویں اجلاس میں کیا اہم فیصلے کیے گئے؟
  • سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش