اسلام آباد:

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔

ملزم کے وکیل تابش فاروق عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ یہ مزید انکوائری کا کیس ہے، حیدر سعید کو اغوا کیا گیا تھا۔ انہوں نے مختلف اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے بھی دیے اور کہا کہ ملزم کسی آرگنائزیشن کا سربراہ نہیں اور نہ ہی بغاوت کی ہے۔  

جج عباس شاہ نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے الزامات سے متعلق استفسار کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم نے مس انفارمیشن پھیلائی اور بی ایل اے کی پوسٹ کو ری پوسٹ کیا۔ وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ ان پوسٹوں سے عوام میں کوئی اشتعال نہیں پھیلا۔  

عدالت میں حیدر سعید کی والدہ روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ جب میرے بیٹے کو اٹھایا گیا تو مجھے کہا گیا کہ اس نے قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو دہشت گرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ ہم محب وطن لوگ ہیں۔  

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جس اکاؤنٹ سے بی ایل اے کی پوسٹ ری پوسٹ کی گئی، وہ ایک ویریفائیڈ اکاؤنٹ ہے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حیدر سعید کی

پڑھیں:

عالمی فوجداری عدالت نے امیرِ طالبان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

عالمی فوجداری عدالت (ICC) کے ججوں نے امیرِ طالبان ہبتہ اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان طالبان رہنماؤں پر خواتین کے خلاف امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے الزامات پر وارنٹ جاری کیے۔

عالمی عدالت کے ججوں نے طالبان رہنماؤں پر عائد ان سنگین الزامات کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔

عالمی عدالت کے جج نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ طالبان نے تقریباً سب پر ہی کچھ نہ کچھ پابندیاں عائد کی ہیں لیکن بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو جنس کی بنیاد پر بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔

عالمی عدالت کے مطابق طالبان رہنماؤں نے یہ جرائم 15 اگست 2021 سے 20 جنوری 2025 تک کے دوران مسلسل جاری رکھے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران خواتین کو تعلیم، ذاتی زندگی، خاندان، نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، مذہب اور ضمیر کی آزادیوں سے محروم کیا گیا۔

علاوہ ازیں، ان افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا جن کی جنس یا جنسی شناخت طالبان کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔

یاد رہے کہ ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت (ICC) دنیا بھر میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی سماعت کرتی ہے۔

تاہم اس کے پاس کسی کی گرفتاری کا اختیار نہیں۔ اس لیے عدالت کو اپنے رکن ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے کہ وہ ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت کے حوالے کریں لیکن ماضی میں اکثر ایسا نہ ہوسکا۔

واضح رہے کہ جس کسی کے خلاف عالمی فوجداری نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہو وہ کسی رکن ملک کا سفر نہیں کرسکتا کیونکہ وہاں اس کی گرفتاری کا خطرہ ہوتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • تیونس کی اعلیٰ عدالت نے اپوزیشن رہنماؤں سمیت متعدد شخصیات کو قید کی سزائیں سنادیں
  • دہلی فسادات 2020ء: عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • معروف فلمساز جامی کو ہتکِ عزت کے مقدمے میں 2 سال قید کی سزا
  • صدر زرداری آئین و پارلیمان محفوظ رہنے کی ضمانت‘، استعفے کی خبریں بے بنیاد،شیری رحمان
  • افغانستان: طالبان رہنماؤں کے خلاف آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری
  • عالمی فوجداری عدالت،اٖگان طالبان کے امیر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • 5کروڑ چوری کے مقدمے میں ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد
  • ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی تین ماہ بعد گرفتاری ظاہر
  • عالمی فوجداری عدالت نے امیرِ طالبان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
  • کراچی میں 5 کروڑ روپے چرانے کے کیس میں گھریلو ملازمہ کی درخواست ضمانت مسترد