UrduPoint:
2025-09-18@14:38:11 GMT

کینیڈا میں قبل از وقت قومی انتخابات کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT

کینیڈا میں قبل از وقت قومی انتخابات کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) کینیڈا میں قبل از وقت قومی انتخابات کا اعلان

کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا کہ انہیں امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے 28 اپریل کو ملک میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا ہے، جب کہ یہ اکتوبرمیں ہونا تھے۔

وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا کہ انہیں صدر ٹرمپ کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔

کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت 'مضبوط مثبت مینڈیٹ‘ چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات کا نفاذ ''ہماری زندگیوں کے سب سے اہم خطرات‘‘ میں سے ایک ہے۔

(جاری ہے)

کارنی نے کہا، ''امریکہ ہمیں توڑنا چاہتا ہے، تاکہ ہم پر قبضہ کر سکے ، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر محصولات عائد کرنے پر اور اسے امریکہ کی 51 ویں ریاست کے طور پر الحاق کی دھمکی کے بعد سے دو دیرینہ اتحادی اور بڑے تجارتی شراکت دار امریکہ اور کینیڈا کے درمیان تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔ کارنی کا بیان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں تلخی کی شدت کوظاہر کرتا ہے۔

ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ

کارنی کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیے جانے کے بعد کینیڈین عوام اب 28 اپریل کو اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

کینیڈا میں اصل میں اس سال اکتوبر میں انتخابات ہونے والے تھے۔

کارنی نے کہا کہ انہوں نے فوری انتخابات کا فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا ہے کہ ان کے ملک کو زیادہ مضبوط مینڈیٹ والی حکومت ملے۔ یہ پڑوسی ملک امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ اور صدر ٹرمپ کی کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے کی بار بار کی دھمکی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اہم ہے۔

کارنی کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت اقدامات سے نمٹنے اور ایک ایسی معیشت بنانے کے لیے ایک واضح اور مثبت مینڈیٹ کی ضرورت ہے، جس سے سب کو فائدہ ہو۔‘‘

سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے کے بعد کارنی نے چودہ مارچ کو کینیڈا کے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے کارنی کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا۔

کارنی کے لیے راستہ آسان نہیں

کینیڈا میں حکمران لبرل پارٹی کے رہنما مارک کارنی کے ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کے اس اعلان سے انتخابی مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس میں کارنی کو ان کے اہم حریف کنزرویٹو پارٹی کے پیئر پولییور سے سخت مقابلے کا سامنا ہو گا۔

مارک کارنی کا کہنا ہے کہ پولییور کا نقطہ نظر ڈونلڈ ٹرمپ کے نقطہ نظر سے ’’غیر معمولی طور پر مماثلت‘‘ رکھتا ہے۔

دریں اثنا پولییور نے اپنی مہم کا آغاز کرتے ہوئے ٹیکسوں میں کٹوتی، قدرتی وسائل کو 'استعمال‘ کرنے اور کینیڈا میں ملازمتوں کے مواقع واپس لانے پر زور دیا ہے۔

کینیڈین پارلیمنٹ کے 343 رکنی ہاؤس آف کامنز میں 172 سیٹیں حاصل کرنے والی پارٹی حکومت بنانے کی حقدار ہو جاتی ہے لیکن اگر کوئی بھی پارٹی اکثریت حاصل نہیں کرتی، تو سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کو عام طور پر حکومت بنانے کا موقع دیا جاتا ہے، جس کے لیے ''ہاؤس کا اعتماد‘‘ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق بیالیس فیصد لوگوں نے کنزرویٹوز کی حمایت کی جب کہ حکمران لبرل پارٹی کو صرف سینتیس فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔

اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے، ''مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہاں کون جیتے گا، ہم بہرحال اپنے منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات کا اعلان کارنی نے کہا مارک کارنی کینیڈا میں کینیڈا کے کارنی کا ٹرمپ کی کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔

لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

"

سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟

بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔

کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔

وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"

ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے

اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔

"

ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔

ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔

ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔

اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری، 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کا نئی اے آئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان
  • انتخابات سے متعلق دولت مشترکہ کی رپورٹ، پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا اعلان
  • کینیڈا، سکھوں کا بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
  • 200 روپے والے پرائز بانڈ کی قرعہ اندازی کے نتائج کا اعلان
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
  • میمفس میں نیشنل گارڈ بھیجنے کا اعلان، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے