ملکی دفاع میں نمایاں کارکردگی پر فوجی افسران میں اعزازات کی تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
ملکی دفاع میں نمایاں کارکردگی پر فوجی افسران میں اعزازات کی تقسیم WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)صدر مملکت نے ملکی دفاع میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران میں فوجی اعزازات تقسیم کردیے۔
تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں فوجی اعزازت دینے کی تقریب منعقد ہوئی۔ آغاز پر قومی ترانے کی دھن پیش کی گئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے ملکی دفاع میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو فوجی اعزازت سےنوازا۔
کیپٹن سید عامر رضا کو بے مثال بہادری، فرض شناسی پر ستارہ بسالت سے نوازا گیا۔ ایئر مارشل محمد سرفراز کو ہلال امتیاز (ملٹری)، ایئرمارشل کاظم حماد کو ہلال امتیاز (ملٹری) ایئر مارشل شکیل غضفر، میجر جنرل سعید الرحمان، میجر جنرل طاہر مسعود احمد، میجر جنرل ندیم احمد، میجر جنرل سہیل امتیاز، میجر جنرل ذیشان احمد، میجر جنرل سہیل صابر کو بھی ہلال امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا۔
اسی طرح میجر جنرل فواد احمد صدیقی، میجر جنرل سید مکرم حسین، میجر جنرل افتخار احمد ستی، میجر جنرل شاہد پرویز، میجر جنرل غلام محمد، میجر جنرل نور علی خان، میجر جنرل راجہ محمد ندیم اشرف، میجر جنرل غلام شبیر ناریجو، میجر جنرل محمد عاصم خان، میجر جنرل محمد یوسف، میجر جنرل محمد نعیم اختر، میجر جنرل نسیم اختر، میجر جنرل عمر احمد شاہ،میجر جنرل محمد شاہد صدیق، میجر جنرل عبدالسمیع، میجر جنرل محمد یاسر الہیٰ، میجر جنرل عدیل حیدر منہاس، میجر جنرل محمد حسین سیال، ریئر ایڈمرل شفاعت علی خان اور دیگر کو بھی ہلال امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا۔
تقریب میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیر دفاع خواجہ آصف اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا ہے اور اس میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دلانے کے امور زیرِ بحث ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر بلدیاتی نظام، وفاقی و صوبائی مالیاتی امور اور امن و امان کے بعض سوالات پر واضح مؤقف پیش کیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بلدیاتی نظام ایک ایسا موضوع ہے جس پر صوبے خود قانون سازی کریں گے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ پنجاب اسمبلی کی طرف سے بھی ایسی قرارداد بھیجی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے مشترکہ موقف اپنایا تھا کہ بلدیاتی حکومت کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ ان کے الفاظ میں،
’جیسے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، ویسے ہی مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ ہونا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیے کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ وہ صدرِ پاکستان اور وزیرِ اعظم تک اس پیغام کو پہنچائیں گے اور اس معاملے پر کسی قسم کی اختلاف رائے کو مناسب نہ سمجھا جانا چاہیے۔ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو براہِ راست شق شامل نہ بھی کی گئی تو بعد میں اس کی شق شامل کرانے کے مواقع موجود ہوں گے۔
مالیاتی امور پر اسپیکر نے سوال اٹھایا کہ این ایف سی کے فنڈز صوبوں کو دینے کے بعد کیا وفاق کے پاس اتنی گنجائش رہ جاتی ہے کہ وہ اپنا کام چلا سکے؟ انہوں نے زور دیا کہ جن قرضوں کی ادائیگیاں وفاق کر رہا ہے، اُن میں صوبوں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو جرائم کی بنیاد پر تحریکِ انصاف کے بانی جیل میں ہیں، ان جرائم کی جانچ ہونی چاہیے لیکن وہ کسی کو طویل عرصے قید میں رکھنے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے اظہارِ خیال میں سنگین مثالیں دیتے ہوئے کہا:
’اگر کسی کی خواہش ہے کہ میرا گھر جلا دے تو اس کی بھی آزادی ملنی چاہیے؟ پوری تاریخ کے ورثے کو جلا کر رکھ دینا چاہیے، کیا اس کی آزادی ملنی چاہیے؟ کیا آپ کو یہ آزادی بھی چاہیے کہ شہیدوں کے مجسمے اڑا دیے جائیں؟‘
یہ بھی پڑھیے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
علاوہ ازیں، اسپیکر نے ٹریفک اور قانون نافذ کرنے والے محکموں سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ڈمپر مافیا کے خلاف خبروں کو ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ڈمپر مافیا کی بے ہنگم ٹریفک پر قابو پانا چاہیے تاکہ شہریوں کو آسانی اور حفاظت میسر ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ستائیسویں آئینی ترمیم