الیکشن کمیشن کا جمشید دستی کیخلاف اسپیکر ریفرنس پرکارروائی چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کے خلاف اسپیکر ریفرنس پر کارروائی چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی نا اہلی سے متعلق الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت ہوئی۔ ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔ جمشید دستی اور درخواست گزار کے وکلا الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ جمشید دستی کے خلاف اثاثہ جات میں غلط بیانی پر نا اہلی کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ جمشید دستی کی ڈگری بھی جعلی ہے۔
مزید پڑھیں: نااہلی سے متعلق کیس؛ الیکشن کمیشن کی جمشید دستی کو جواب جمع کروانے کی ہدایت
ممبر کے پی جسٹس (ر) اکرام اللہ نے کہا کہ یہ معاملہ ایک فورم پر اٹھا تھا جو ختم ہوگیا تھا۔ یہ معاملہ بھی نہیں دیکھا جاسکتا۔انہوں نے استفسار کیا کہ اسپیکر کی طرف سے بھجوائے ریفرنس کی کاپی موصول ہوئی جس پر الیکشن کمیشن حکام نے جواب دیا کہ اسپیکر آفس کی طرف سے تاحال ریفرنس موصول نہیں ہوا ہے۔ درخواست گزار نے جمشید دستی کے خلاف اسپیکر ریفرنس کی کاپی کمیشن کو فراہم کی۔
الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کے خلاف اسپیکر ریفرنس پر کارروائی چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پیٹشنرز کو ریفرنس کی کاپی جمشید دستی کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کو 9 اپریل تک تمام درخواستوں پر جواب جمع کروانے کی بھی ہدایت کی۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جمشید دستی کے خلاف الیکشن کمیشن نے
پڑھیں:
ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کیساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خبردار کیا کہ اپوزیشن انہیں بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) مشق سے بچنے نہیں دے گی۔ ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے فوراً بعد راہل گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نامہ نگاروں سے کہا "میں الیکشن کمیشن کو پیغام دینا چاہتا ہوںِ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس سے بچ جائیں گے، اگر آپ کے افسران کو لگتا ہے کہ وہ اس سے بچ جائیں گے، تو آپ غلط ہیں، آپ اس سے بچ نہیں پائیں گے کیونکہ ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں گے"۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر کرناٹک میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے عمل کے دوران دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مبینہ ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت ہیں، جس میں ووٹروں کو شامل کرنا اور حذف کرنا شامل ہے، لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک حلقے میں 50، 60 اور 65 سال کی عمر کے ہزاروں نئے ووٹرز کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور 18 سال سے زائد عمر کے اہل ووٹرز کو فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس 100 فیصد ثبوت ہیں کہ الیکشن کمیشن نے کرناٹک میں ایک سیٹ پر دھوکہ دہی کی اجازت دی، جب ہم آپ کو دکھانے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو یہ 100 فیصد ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا "ہم نے صرف ایک حلقہ دیکھا اور یہ پایا، مجھے یقین ہے کہ ہر حلقے میں یہی ڈرامہ چل رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ ایک حلقے میں ہزاروں نئے ووٹرز جوڑے گئے ہیں، جن کی عمریں 50، 60، 65 سال ہیں، پھر 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے نام کاٹے جا جا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس اور سماج وادی پارٹی، ایس آئی آر کے عمل کی مخالفت کر رہی ہیں اور الزام لگا رہی ہیں کہ یہ ووٹروں خاص طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اس عمل کو ووٹر لسٹ سے مخصوص ووٹروں کا نام ہٹانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کا اثر آئندہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر پڑ سکتا ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے اس دعوے کو دہراتے ہوئے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہا ہے کہا "میں نے کل بھی یہ کہا تھا، یہ بہت سنگین معاملہ ہے، الیکشن کمیشن ملک کے الیکشن کمیشن کے طور پر کام نہیں کر رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اپنا کام نہیں کر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کے ساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔