محکمہ موسمیات کی جانب سے پریشان کن خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے پاکستان میں 62 فیصد تک معمول سے کم بارشوں کے باعث خشک سالی کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے پاکستان میں یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک معمول سے 62 فیصد تک کم بارشیں ہونے کے باعث ملک میں خشک سالی کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے جاری اعداد وشمار کے مطابق یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک پاکستان بھر میں مجموعی طور پر 40 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں۔سب سے کم بارشیں صوبہ سندھ میں ہوئیں جہاں اسی مدت کے دوران معمول سے 62 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ اس کے بعد بلوچستان صوبے میں بھی 52 فیصد کم بارش ہوئی۔
صوبہ پنجاب میں معمول سے 38 فیصد، خیبر پختونخوا میں معمول سے 35 فیصد اور آزاد کشمیر میں معمول سے 29 فیصد کم بارشیں ہوئیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق حالیہ بارشوں سے وسطی اور بالائی علاقوں میں خشک سالی کی صورتحال بہتر ہوئی۔ تاہم سندھ اور بلوچستان کے جنوبی حصوں اور پنجاب کے مشرقی میدانی علاقوں میں خشک سالی برقرار ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ تربیلا اور منگلا ڈیموں میں پانی کی شدید قلت ہے جبکہ رواں سال مارچ میں جنوبی علاقوں میں اوسط درجہ حرارت معمول سے 2 سے 3 ڈگری زیادہ ہے۔محکمہ موسمیات نے بتایا کہ کچھ جنوبی علاقوں میں مسلسل خشک دنوں کی تعداد 200 سے بھی تجاوزکر چکی ہے، خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات علاقوں میں معمول سے خشک سالی فیصد کم
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی