Express News:
2025-07-28@07:09:10 GMT

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا اتفاق

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

گورنر ہاؤس لاہور میں منعقدہ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا آپس میں مل کر چلنے اور عوامی منصوبوں پر فوری عمل درآمد پر اتفاق ہو گیا ہے۔

گورنر ہاؤس میں دونوں پارٹیوں کی رابطہ کمیٹیوں کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جس میں فیصلہ ہوا کہ عوامی مفاد میں دونوں پارٹیاں مل کر چلیں گی اور ملک کو مسائل سے نجات دلانے کی کوشش کریں گی۔ اجلاس کے بعد پی پی کے گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دونوں جماعتوں کا اتحاد ملک کو مشکلات سے نکلنے کے لیے ہے۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پنجاب کے حوالے سے اپنے تحفظات کا بھی اظہارکیا اور واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کا پنجاب کی بیورو کریسی میں اپنا کوئی گروپ نہیں ہے نہ وہ اپنا کوئی ڈپٹی کمشنر یا انتظامی افسر لگوانا چاہتی ہے مگر عوامی مفاد کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد ضرور چاہتی ہے۔

عوامی مفاد کے پنجاب میں جو منصوبے چل رہے ہیں، ان پر بھی پیپلز پارٹی کی طرف سے تجاویز دی گئیں جن پر واقعی فوری عمل ہونا چاہیے جس سے عوام کو فائدہ ہو سکے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور متعدد فیصلے بھی ہوئے اور دونوں پارٹیوں نے اپنے باہمی اتحاد کی وجوہات بھی واضح کر دیں اور گورنر اور اسپیکر پنجاب نے کہا کہ ہمیں ملک کو آگے لے کر چلنا ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو وفاق کی سیاست کرنی چاہیے۔ اس اجلاس سے قبل اسلام آباد میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان بھی ملاقات ہو چکی ہے ۔

پیپلز پارٹی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پی پی نے ملک کے آئینی عہدے جمہوریت کی بقا کے لیے ہیں اور پی پی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی حمایت ملک کو درپیش مشکلات کی وجہ سے کر رہی ہے مگر حکومت من مانے فیصلے یکطرفہ طور پرکررہی ہے اور اہم معاملات میں بھی پیپلز پارٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی اور پیپلز پارٹی کے بار بار مطالبات کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا جو قومی تقاضا ہے مگر حکومت اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی اور عوام کے مفاد کے خلاف (ن) لیگی حکومت اپنے طور پر جو فیصلے کر رہی ہے، ان سے پیپلز پارٹی اتفاق نہیں کر سکتی اور عوام دشمن حکومتی فیصلے تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔

پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے شکایت رہی ہے کہ پنجاب کے معاملے میں پی پی کے (ن) لیگ سے جو معاملات طے ہوئے تھے، ان پر عمل نہیں کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے حال ہی میں گورنر ہاؤس لاہور میں اجلاس ہوا جس میں دونوں پارٹیوں میں بعض معاملات پر اتفاق ایک بار پھر ہوا ہے جس پر عمل نہ ہوا تو پیپلز پارٹی پھر شکایت کرے گی جیسے ابھی ایم کیو ایم کر رہی ہے اور اس کا بھی یہ کہنا ہے کہ حکومت نے ایم کیو ایم سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ ایم کیو ایم کے کنوینر اور وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام ہمیں قبول نہیں کر پا رہا، اب حتمی فیصلے کا وقت آ رہا ہے اور ہمیں اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کے بعد ایم کیو ایم وفاق میں دوسری اہم حکومتی حلیف ہے وہ بھی پی پی کی طرح حکومت کے یکطرفہ فیصلوں سے اتفاق نہیں کر رہی اور حکومتی موقف کے برعکس ایم کیو ایم بھی پیپلز پارٹی کی طرح مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت سے مطمئن نہیں ہے۔ دونوں پارٹیوں میں پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہی وفاقی حکومت قائم ہے جو ایک بڑی پارٹی ہے جسے حکومتی فیصلوں سے اختلاف رہتا ہے اور پی پی کا یہ اختلاف ملک و قوم کے لیے بہتر بھی ہے۔

حکومت ایم کیو ایم کی بھی حکومت سے علیحدگی کی متحمل نہیں ہو سکتی، اس لیے وہ ایم کیو ایم کی شکایات بھی دور کرنے پر مجبور ہوگی ۔ حکومت کو اپنی حلیف چھوٹی بڑی پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لے کر فیصلے کرنے چاہئیں اور من مانے فیصلوں کے بجائے ہر اہم حکومتی معاملے میں پہلے اپنے حلیفوں سے مشاورت کرنی چاہیے اور انھیں اعتماد میں لے کر متفقہ فیصلے کرنے چاہئیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں پارٹیوں پیپلز پارٹی ایم کیو ایم مسلم لیگ فیصلے کر نہیں کی ایم کی ملک کو اور پی کر رہی رہی ہے ہے اور بھی پی میں پی

پڑھیں:

حکومت چلانے کیلیے آپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں، گورنر پنجاب کے خط پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل

وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے گورنر پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ کو لکھے گئے کھلے خط پر ردعمل دیا ہے۔

وزیراطلاعات نے اپنے بیان میں کہا کہا گورنر پنجاب کو کھلا خط لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، معذرت کے ساتھ آپکو ہر بار آپکا آئینی رول یاد کروانا پڑتا لیکن آپ غلطی کرنے سے باز نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت پہلے سے سیلابی صورتحال کا سامنا کرنے والے علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر چکی ہے اور تمام معاملات حکومتی کنٹرول میں ہیں،

وزیراطلاعات نے کہا کہ اگر آپ کسی کو حقیقی طور پر جگانا چاہتے ہیں تو اپنی جماعت اور اپنی حکومت کو خط لکھیں، حکومت اور انتظامی معاملات چلانے کیلیے آپ (گورنر) کے مشوروں کی ضرورت نہیں ہے۔

مشورے اپنی جماعت کو دیں!
عظمیٰ بخاری کا گورنر پنجاب کے خط پر ردعمل#UzmaBukhari #PunjabGovernor #PMLN #PoliticalNews #PakistanPolitics #BreakingNews #GovernorLetter #UzmaBukhariStatement #ViralNews #TodayNews #ExpressNews pic.twitter.com/KICGOl2LLQ

— Express News (@ExpressNewsPK) July 26, 2025

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز کی ہدایات پر پنجاب کے تمام متعلقہ ادارے متاثرہ افراد کی خدمت میں مصروف ہیں، وزیراعلیٰ سیلابی صورتحال کے اگلے روز ہی خود چکوال پہنچیں اور متاثرہ افراد کی داد رسی کی۔

انہوں نے کہا کہ آپکا جو آئینی رول ہے وہی ادا کریں اپنے قیمتی مشورے اپنی جماعت کو دیا کریں، پنجاب کے عوام نے مریم نواز کو مینڈیٹ دیا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ گورنر صاحب آپ نمائشی دورے کرکے اپنے فوٹو سیشن کے صرف شوق پورے کیا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کا این اے 129 کی خالی ہونیوالی نشست پر ضمنی الیکشن لڑنیکا اعلان
  • مری میں مسلم لیگ (ن) کااجلاس خرم دستگیر نے اہم انکشاف کردیا
  • پنجاب میں مزید 136 ویسٹ ڈسپوزل پوائنٹس بنانے پر اتفاق
  •  پاکستان کو متحد رکھنے میں زرداری، پیپلز پارٹی کا کردار اہم: سالگرہ پر سیمینار
  • حکومت چلانے کیلئے آپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں، گورنر پنجاب کے خط پر عظمی بخاری کا ردعمل
  • حکومت چلانے کیلیے آپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں، گورنر پنجاب کے خط پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل
  • صدر مملکت آصف زرداری کی سالگرہ پر ملک بھر میں تقریبات، خدمات کو خراج تحسین
  • ملک میں وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے جس کی آج ہمیں ضرورت ہے، سعید غنی
  • آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی : رانا تنویر کا دعوی
  • فلسطین پر بھارت کی نمایاں مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری