Express News:
2025-06-11@10:33:17 GMT

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا اتفاق

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

گورنر ہاؤس لاہور میں منعقدہ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا آپس میں مل کر چلنے اور عوامی منصوبوں پر فوری عمل درآمد پر اتفاق ہو گیا ہے۔

گورنر ہاؤس میں دونوں پارٹیوں کی رابطہ کمیٹیوں کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب میں وزیر اعلیٰ کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جس میں فیصلہ ہوا کہ عوامی مفاد میں دونوں پارٹیاں مل کر چلیں گی اور ملک کو مسائل سے نجات دلانے کی کوشش کریں گی۔ اجلاس کے بعد پی پی کے گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دونوں جماعتوں کا اتحاد ملک کو مشکلات سے نکلنے کے لیے ہے۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پنجاب کے حوالے سے اپنے تحفظات کا بھی اظہارکیا اور واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کا پنجاب کی بیورو کریسی میں اپنا کوئی گروپ نہیں ہے نہ وہ اپنا کوئی ڈپٹی کمشنر یا انتظامی افسر لگوانا چاہتی ہے مگر عوامی مفاد کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد ضرور چاہتی ہے۔

عوامی مفاد کے پنجاب میں جو منصوبے چل رہے ہیں، ان پر بھی پیپلز پارٹی کی طرف سے تجاویز دی گئیں جن پر واقعی فوری عمل ہونا چاہیے جس سے عوام کو فائدہ ہو سکے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور متعدد فیصلے بھی ہوئے اور دونوں پارٹیوں نے اپنے باہمی اتحاد کی وجوہات بھی واضح کر دیں اور گورنر اور اسپیکر پنجاب نے کہا کہ ہمیں ملک کو آگے لے کر چلنا ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو وفاق کی سیاست کرنی چاہیے۔ اس اجلاس سے قبل اسلام آباد میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان بھی ملاقات ہو چکی ہے ۔

پیپلز پارٹی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پی پی نے ملک کے آئینی عہدے جمہوریت کی بقا کے لیے ہیں اور پی پی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی حمایت ملک کو درپیش مشکلات کی وجہ سے کر رہی ہے مگر حکومت من مانے فیصلے یکطرفہ طور پرکررہی ہے اور اہم معاملات میں بھی پیپلز پارٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی اور پیپلز پارٹی کے بار بار مطالبات کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا جو قومی تقاضا ہے مگر حکومت اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی اور عوام کے مفاد کے خلاف (ن) لیگی حکومت اپنے طور پر جو فیصلے کر رہی ہے، ان سے پیپلز پارٹی اتفاق نہیں کر سکتی اور عوام دشمن حکومتی فیصلے تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔

پیپلز پارٹی کو وفاقی حکومت سے شکایت رہی ہے کہ پنجاب کے معاملے میں پی پی کے (ن) لیگ سے جو معاملات طے ہوئے تھے، ان پر عمل نہیں کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے حال ہی میں گورنر ہاؤس لاہور میں اجلاس ہوا جس میں دونوں پارٹیوں میں بعض معاملات پر اتفاق ایک بار پھر ہوا ہے جس پر عمل نہ ہوا تو پیپلز پارٹی پھر شکایت کرے گی جیسے ابھی ایم کیو ایم کر رہی ہے اور اس کا بھی یہ کہنا ہے کہ حکومت نے ایم کیو ایم سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ ایم کیو ایم کے کنوینر اور وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام ہمیں قبول نہیں کر پا رہا، اب حتمی فیصلے کا وقت آ رہا ہے اور ہمیں اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کے بعد ایم کیو ایم وفاق میں دوسری اہم حکومتی حلیف ہے وہ بھی پی پی کی طرح حکومت کے یکطرفہ فیصلوں سے اتفاق نہیں کر رہی اور حکومتی موقف کے برعکس ایم کیو ایم بھی پیپلز پارٹی کی طرح مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت سے مطمئن نہیں ہے۔ دونوں پارٹیوں میں پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہی وفاقی حکومت قائم ہے جو ایک بڑی پارٹی ہے جسے حکومتی فیصلوں سے اختلاف رہتا ہے اور پی پی کا یہ اختلاف ملک و قوم کے لیے بہتر بھی ہے۔

حکومت ایم کیو ایم کی بھی حکومت سے علیحدگی کی متحمل نہیں ہو سکتی، اس لیے وہ ایم کیو ایم کی شکایات بھی دور کرنے پر مجبور ہوگی ۔ حکومت کو اپنی حلیف چھوٹی بڑی پارٹیوں کو بھی اعتماد میں لے کر فیصلے کرنے چاہئیں اور من مانے فیصلوں کے بجائے ہر اہم حکومتی معاملے میں پہلے اپنے حلیفوں سے مشاورت کرنی چاہیے اور انھیں اعتماد میں لے کر متفقہ فیصلے کرنے چاہئیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں پارٹیوں پیپلز پارٹی ایم کیو ایم مسلم لیگ فیصلے کر نہیں کی ایم کی ملک کو اور پی کر رہی رہی ہے ہے اور بھی پی میں پی

پڑھیں:

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز مسترد

 اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز مسترد کردی گئی جبکہ اجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ کرلیا گیا، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت نہ نجکاری کرپائی، نہ عوام کو ریلیف دیا اور نہ غربت کا خاتمہ ہوا، اقتصادی سروے میں کوئی ہدف حاصل نہ ہونے کا اعتراف کیا گیا۔
  نجی ٹی وی   آج نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں پارٹی کے سینئر رہنما عمر ایوب، شبلی فراز سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے قومی اسمبلی میں بھرپور احتجاج کی تجویز پیش کی گئی، بعض اراکین نے یہ تجویز بھی دی کہ سپیکر قومی اسمبلی کی موجودگی میں ایوان میں داخل نہ ہوا جائے تاہم پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے یہ تجویز مسترد کردی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ احتجاج ضرور کریں گے اور پارلیمانی کارروائی کا حصہ بھی بنیں گے، بجٹ کارروائی میں حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اقتصادی سروے میں تو حکومت کی مایوس کن کارکردگی رہی، اقتصادی سروے میں کوئی ہدف حاصل نہ ہونے کا اعتراف کیا گیا، نجکاری نہیں کرسکے، عوام کو ریلیف نہیں دے سکے، کوئی ہدف حکومت پورا نہیں کرسکی، غربت کا خاتمہ بھی ممکن نہ ہوسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ روٹی سب کے لیے پر کروڑوں خرچ کیے لیکن بہاولپور میں ایک خاتون بھوک سے مرگئی، بعض چیزیں سیاست سے بالا تر ہوکر کرنی چاہیئے، احتجاج کا فیصلہ آج پی ٹی آٹی اجلاس میں ہو جائے گا۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کی میٹنگ ہے، اس اہم ترین میٹنگ میں فیصلہ ہوگا، ہمیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات مل چکی ہیں، ہم بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے، بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے پارلیمنٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں زبردستی بیٹھے ہوئے قصائی عوام کی کھال اتار رہے ہیں، بجٹ کے موقع پر ہم بھرپور احتجاج کریں گے، جو سیاسی تحریک میں شامل ہوتے ہیں وہ ہمارے ساتھ ہیں یہ قصائی نہیں، فارم 47 والے سیاسی لوگ نہیں ہیں۔

کراچی: آئی آئی چندریگر روڈ سمیت مختلف شاہراہوں پر پارکنگ ممنوع قرار دے دی گئی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بھارت دہشتگردوں کی فنڈنگ کر کے پاکستان میں کارروائیاں کرواتا ہے: بلاول بھٹو   
  • بھارت کہتا کچھ کرتا کچھ اور ہے: بلاول بھٹو
  • بجٹ متوازن، عوام دوست، حکومتی رہنما: مزدور کش، پی پی، جماعت اسلامی، مرکزی مسلم لیگ
  • مودی حکومت پڑوسی ممالک کیساتھ بامعنی بات چیت میں ناکام ہے، شرد پوار
  • بی جے پی ہندو مسلم کی سیاست کرکے ووٹ حاصل کرتی ہے، سنجے سنگھ
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز مسترد
  • تاجروں کاوزیراعلیٰ پنجاب کے ٹیکس شرح نہ بڑھانے کے فیصلے کاخیرمقدم
  • پیپلز پارٹی کا تخواہوں میں 50 اور پنشن میں 100 فیصد اضافے کا مطالبہ
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان