پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی منیجر حنا منور کا کہنا ہے کہ پاکستان مینز ٹیم کے ساتھ منیجر آپریشنز کے طور پر کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا۔

لاہور میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے حنا منور نے کہا کہ اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے، پاکستان ٹیم کے اسٹاف میں بھی خاتون اسٹاف کی تقرری ہونی چاہیے۔

پولیس آفیسر حنا منور گزشتہ برس چیف سیکیورٹی آفیسر کے طور پر پاکستان ویمن کرکٹ میں آئیں اور پھر انہیں منیجر مقرر کر دیا گیا تھا، سہ ملکی سیریز سے قبل حنا منور کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سپورٹ اسٹاف میں منیجر آپریشنز کے طور پر شامل کر لیا گیا اور اب ایک بار پھر وہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی منیجر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

حنا منور نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف کے دیگر اراکین نے بہت تعاون کیا، یہ ایک اچھا تجربہ رہا، مینز ٹیم کے ساتھ خاتون کی تقرری اچھا اور مثبت قدم تھا اور اسے مستقبل میں بھی برقرار رہنا چاہیے۔

حنا منور نے کہا کہ پوری دنیا میں سپورٹ اسٹاف میں خواتین شامل ہوتی ہیں، ہمارے ہاں عجیب سمجھا جاتا ہے، ویمنز ٹیم کے ساتھ مرد ہوں گے تو کچھ اچھا کر کے جائیں گے اسی طرح مینز ٹیم کے ساتھ خواتین ہوں گی تو وہ کچھ سیکھ کر جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مینز ٹیم کے ساتھ خاتون کی تقرری ویمن امپاورمنٹ ہے، تفریق ختم ہونی چاہیے، خواتین کرکٹرز بڑی سلجھی ہوئی ہیں، مجھے زیادہ کوشش نہیں کرنا پڑ رہی، انہیں پیغام دے دیا گیا ہے اور وہ اس پر عمل کر رہی ہیں اور منیجر کی حیثیت سے یہی چیز درکار ہوتی ہے کہ جو آپ نے کہا ہے وہ دیکھنا ہے کہ اس پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مہارت بڑھانے کے ساتھ ڈسپلن پر عمل بہت اہم ہے، مجھے زیادہ افسری نہیں جھاڑنا پڑ رہی، ایک ہی پیغام ہے کہ ڈسپلن میں رہیں، کوچز کی باتوں پر عمل کریں اور زیادہ سے زیادہ ٹریننگ سے فائدہ اٹھائیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مینز ٹیم کے ساتھ کے طور پر کرکٹ ٹیم نے کہا

پڑھیں:

شفیق غوری…مزدورحقوق کے علمبردار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شفیق غوری ایک مخلص اور محنتی ٹریڈ یونینسٹ تھے جنہوں نے اپنی پوری پیشہ ورانہ زندگی مزدوروں کی خدمت اور ٹریڈ یونین تحریک کے لیے وقف کر دی تھی۔ مزدوروں کے حقوق کے لیے ان کے جذبے نے انہیں اس میدان میں ایک ناگزیر شخصیت بنا دیا تھا۔
غوری صاحب ملک میں لیبر قوانین اور ٹریڈ یونین کے حقوق کے صف اول کے ماہرین میں سے ایک کے طور پر مشہور تھے۔ اس کی گہری معلومات ان کی قابلیت کی صرف ایک مثال تھی۔ وہ نہ صرف ایک غیر معمولی مذاکرات کار تھے، جو کارکنوں کے لیے سازگار شرائط ملازمت پر بات کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے، بلکہ وہ مختلف اہم فورمز پر کارکنوں اور ٹریڈ یونینوں کی نمائندگی کرنے کے ماہر بھی تھے۔ لیبر قانون سازی اور سہ فریقی اداروں (جس میں حکومت، آجر اور کارکن شامل ہیں) کے بارے میں ان کی معلومات بہت گہری تھیں، جس کی وجہ سے وہ مزدوروں کی ہر سطح پر وکالت میں انتہائی موثر تھے۔ انہوں نے محنت کے محکموں اور متعلقہ سرکاری اداروں کی کارروائیوں اور پالیسیوں پر ہمیشہ گہری اور چوکنا نظر رکھی، جوابدہی اور کارکنوں کے تحفظ کے قوانین کی پابندی کو یقینی بنایا۔ محنت کش طبقے کو ایک طاقتور، باخبر آواز بلند کرنے والے کی حیثیت سے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
شفیق غوری صاحب کے ساتھ تعلق تو بہت پرانا تھا مگر ان کے ساتھ مل کر کام اس وقت شروع ہوا جب ہم دونوں نے ویپکوپ کے عہدیداروں کے طور پر خدمات انجام دیں، یہ پلیٹ فارم صنعتوں اور ان کے کارکنوں دونوں کی بہتری کے لیے بنایا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر میں نے تجربہ کار رہنما ایس پی لودھی کے ساتھ مل کر 2001 اور 2003 کے درمیان انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ کا دوبارہ مسودہ تیار کرنے کا اہم کام انجام دیا۔

ایس پی لودھی صاحب کے انتقال کے بعد، میں نے اپنی توجہ شفیق غوری کے ساتھ مل کر کام کرنے پر مرکوز کر دی تاکہ مزدوروں سے متعلق متعدد قانون سازی کی تجاویز تیار کی جا سکیں۔ ہمارا سب سے گہرا تعاون ایک اہم چار رکنی کمیٹی میں ہوا، جہاں غوری صاحب اور میں نے مزدوروں کی نمائندگی کی، جبکہ یو آر عثمانی اور اے ایچ حیدری آجروں کی نمائندگی کرتے تھے۔ اس کمیٹی نے کئی سال بہت متحرک ہو کر کام کیا۔
اس عرصے کے دوران، میں نے غوری صاحب کے لیے بے پناہ عزت محسوس کی، انہیں ایک ایسے شخص کے طور پر پایا جس میں محنت کے قوانین، ان کی پیچیدہ تشریح اور ان کے مضمرات کا وسیع عملی تجربہ تھا۔ اگرچہ ہماری کوششیں ہمیشہ محنت کش طبقے کے حقوق کے لیے لابنگ اور مضبوطی سے آگے بڑھانے پر مرکوز تھیں، لیکن میں نے محسوس کیا کہ غوری صاحب جب محنت کشوں کے بنیادی اصولوں کی بات کرتے ہیں تو وہ غیر معمولی طور پر سخت اور غیر سمجھوتہ کرنے والے تھے۔ انہوں نے مسلسل مضبوط، حقائق پر مبنی دلائل اور ٹھوس مثالوں کے ساتھ میدان میں حصہ لیا، اس بات کو یقینی بنایا کہ محنت کش طبقے کی آواز کو بغیر کسی سمجھوتے کے سنا جائے۔ ان کی لگن تحریک کے لیے ایک زبردست اثاثہ تھی۔
اس سچے، مخلص اور دیانتدار ٹریڈ یونینسٹ کا انتقال تمام کارکنوں اور ان کی تنظیموں کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک کے لیے وقف کر دی، بے مثال دیانت اور ایمانداری کے ساتھ خدمت کی۔ ایک پرعزم وکیل اور مزدوروں کے حقوق کے محافظ کے طور پر شفیق غوری کی میراث محنت کش طبقے کو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

قمر الحسن گلزار

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • شفیق غوری…مزدورحقوق کے علمبردار
  • چیف آف دی نیول اسٹاف آل پاکستان اسکواش چیمپئن شپ اختتام پذیر
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • ٹیسوری کا گلگت بلتستان کے پاکستان سے الحاق کے دن پر خصوصی پیغام
  • ابو ظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری
  • ابوظہبی ٹی10؛عالمی کرکٹ اسٹارز کے ساتھ رائل چیمپس کی انٹری
  • پلیئنگ الیون میں ہوں یا نہ ہوں کوشش ہوتی ہے اچھا پرفارم کروں، سلمان مرزا
  • بچوں کا ٹیلنٹ اجاگر کرنے پر  پاک فوج کو سلام: شاہد آفریدی
  • ای چالان کے ذریعے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکی سمجھ سے بالاتر ہے‘ سردار عبدالرحیم