پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا: حنا منور
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی منیجر حنا منور کا کہنا ہے کہ پاکستان مینز ٹیم کے ساتھ منیجر آپریشنز کے طور پر کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا۔
لاہور میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے حنا منور نے کہا کہ اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے، پاکستان ٹیم کے اسٹاف میں بھی خاتون اسٹاف کی تقرری ہونی چاہیے۔
پولیس آفیسر حنا منور گزشتہ برس چیف سیکیورٹی آفیسر کے طور پر پاکستان ویمن کرکٹ میں آئیں اور پھر انہیں منیجر مقرر کر دیا گیا تھا، سہ ملکی سیریز سے قبل حنا منور کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سپورٹ اسٹاف میں منیجر آپریشنز کے طور پر شامل کر لیا گیا اور اب ایک بار پھر وہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی منیجر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔
حنا منور نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف کے دیگر اراکین نے بہت تعاون کیا، یہ ایک اچھا تجربہ رہا، مینز ٹیم کے ساتھ خاتون کی تقرری اچھا اور مثبت قدم تھا اور اسے مستقبل میں بھی برقرار رہنا چاہیے۔
حنا منور نے کہا کہ پوری دنیا میں سپورٹ اسٹاف میں خواتین شامل ہوتی ہیں، ہمارے ہاں عجیب سمجھا جاتا ہے، ویمنز ٹیم کے ساتھ مرد ہوں گے تو کچھ اچھا کر کے جائیں گے اسی طرح مینز ٹیم کے ساتھ خواتین ہوں گی تو وہ کچھ سیکھ کر جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مینز ٹیم کے ساتھ خاتون کی تقرری ویمن امپاورمنٹ ہے، تفریق ختم ہونی چاہیے، خواتین کرکٹرز بڑی سلجھی ہوئی ہیں، مجھے زیادہ کوشش نہیں کرنا پڑ رہی، انہیں پیغام دے دیا گیا ہے اور وہ اس پر عمل کر رہی ہیں اور منیجر کی حیثیت سے یہی چیز درکار ہوتی ہے کہ جو آپ نے کہا ہے وہ دیکھنا ہے کہ اس پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مہارت بڑھانے کے ساتھ ڈسپلن پر عمل بہت اہم ہے، مجھے زیادہ افسری نہیں جھاڑنا پڑ رہی، ایک ہی پیغام ہے کہ ڈسپلن میں رہیں، کوچز کی باتوں پر عمل کریں اور زیادہ سے زیادہ ٹریننگ سے فائدہ اٹھائیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مینز ٹیم کے ساتھ کے طور پر کرکٹ ٹیم نے کہا
پڑھیں:
بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ جاوید نے کہا کہ محکمہ صحت میں بائیو میٹرک کا نظام متعارف کرایا جارہا ہے، جو ڈاکٹر یا اسٹاف ڈیوٹی پر نہیں ہوگا ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی، پنجاب میں جس طرح تباہی ہوئی ہے صوبائی حکومت اکیلے قابو نہیں پاسکتی، گجرات میں 4 روز تک پانی کھڑا رہا وہاں کے کسی وزیر نے بیان نہیں دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ کراچی کے اسپتالوں میں صرف شہر کے نہیں پورے ملک سے مریض آتے ہیں اور بلوچستان کا پورا بوجھ بھی کراچی کے سول اور جناح اسپتال ہی اٹھارہے ہیں۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سرکاری اسپتالوں میں ایم آر وائی مشینیں خراب ہیں لیکن سیکرٹری صحت نے بتایا ٹیکنیکل اسٹاف جان بوجھ کر ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کا ٹیکنیکل اسٹاف جان بوجھ کر کہتا ہے ایم آر آئی مشینیں خراب ہیں تاکہ لوگ پرائیویٹ اسپتالوں سے ٹیسٹ کرائیں، اس عمل پر ٹیکنیکل اسٹاف کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، کچھ کی نوکریاں بھی ختم کی ہیں، دیگر کیخلاف انکوائری ہورہی ہے۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ سندھ حکومت محکمہ صحت پر جتنا پیسہ لگارہی ہے کسی اور شعبے میں نہیں لگا رہی، کراچی کے اسپتالوں میں صرف شہرکے نہیں پورے ملک سے مریض آتے ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ بلوچستان کا پورا بوجھ بھی کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھارہے ہیں، اسپتالوں کی کیپسٹی سے زیادہ مریض ہیں اس لئے صفائی کے معاملات ہیں، سندھ کا میڈیکل سسٹم باقی تمام صوبوں سے بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں بائیو میٹرک کا نظام متعارف کرایا جارہا ہے، جو ڈاکٹر یا اسٹاف ڈیوٹی پر نہیں ہوگا ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جس طرح تباہی ہوئی ہے صوبائی حکومت اکیلے قابو نہیں پاسکتی، گجرات میں 4 روز تک پانی کھڑا رہا وہاں کے کسی وزیر نے بیان نہیں دیا۔