انسانی دودھ بینک کے قیام کا معاملہ مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
اسلامی نظریاتی کونسل انسانی دودھ بینک (Human Milk Bank) کے قیام پر آئندہ اجلاس میں فیصلہ کرے گی.
اسلامی نظریاتی کونسل میں ہیومن ملک بینک کا معاملہ طویل بحث پر مؤخر کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کی جانب سے ہیومن ملک بینک پر بریفنگ دی گئی، ارکان کے کئی سوالات کے جواب بھی دیے گئے، بحث اور سوال و جواب کے بعد فقہی طور پر ہیومن ملک بینک کے معاملے پر مزید غور کیا جائے گا۔
ہیومن ملک بینک کے قیام و ضرورت سے متعلق 2 اسلامی ممالک کی مثالیں بھی پیش کی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران اور ملائیشیا میں ہیومن ملک بینک فعال ہے اور اس کی کونسل میں مثالیں پیش کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق فقہ جعفریہ کی جانب سے علامہ سید افتخار نقوی نے کچھ شرائط و دلائل کے ساتھ اسے جائز قرار دیا جبکہ دیگر مکاتبِ فکر نے معاملے پر مہلت مانگ لی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
غزہ کی مائیں رات کو اُٹھ اُٹھ کر دیکھتی ہیں ان کے بھوکے بچے زندہ بھی ہیں یا نہیں
غزہ کی بدنصیب مائیں رات بھر جاگ کر بس یہ دیکھتی رہتی ہیں کہ ان کے غذائی قلت کے شکار بچے سانس لے بھی رہے ہیں یا نہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے نمائندوں نے غزہ میں ان بے چین اور مضطرب ماؤں سے ملاقاتیں کیں جن کے جگر گوشے بھوک سے موت کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی غزہ پر جاری مسلسل بمباری اور محاصرے کے باعث لاکھوں فلسطینی مہلک فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔
بچے کثیر تعداد غذائی قلت کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ایسے بچوں کی تعداد 300 سے زائد ہیں جب کہ 9 لاکھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے CNN کے نمائندوں کو ایک ماں نے بتایا کہ اسپتال کے صرف اس کمرے میں 4 بچے غذائی قلت سے مر چکے ہیں۔
غم زدہ ماں نے خوف کے عالم میں کپکپاتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ میری بیٹی پانچویں ہوگی جس کا وزن دائمی اسہال کے باعث صرف 3 کلوگرام رہ گیا ہے۔
بےکس و لاچار ماں نے بتایا کہ میں خود کمزور ہوں اور اپنی ننھی پری کو دودھ پلانے سے قاصر ہوں۔ رات میں چار یا پانچ بار اُٹھ کر دیکھتی ہوں، بیٹی کی سانسیں چل رہی ہیں یا وہ مجھے گھٹ گھٹ کر مرنے کے لیے چھوڑ گئی۔
غزہ میں کئی ماؤں نے سی این این کو بتایا کہ انہیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے لیے کافی دودھ نہیں مل رہا ہے۔ فارمولا دودھ دستیاب نہیں۔ لوگ چائے یا پانی پر گزارہ کر رہے ہیں۔
اسی طرح ایک اور ماں ہدایہ المتواق نے اپنے 3 سالہ بیٹے محمد کو غزہ شہر کے العہلی العربی ہسپتال کے قریب ایک خیمے کے اندر پالا ہے۔
جس کا وزن اب صرف 6 کلوگرام (تقریباً 13 پاؤنڈ) ہے جو چند ماہ قبل 9 کلوگرام تھا۔
جبر کی ماری ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کا 3 سالہ بیٹا اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اگر کھانا ہے تو ہم کھاتے ہیں اگر نہیں تو اللہ پر بھروسہ کرنے کے سوا کوئی کچھ نہیں۔
سی این این کے نمائندوں نے بتایا کہ غزہ کے پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں کے ہر کمرے میں یہی منظر ہے۔ بچوں کی آنکھیں دھنسی ہوئی اور پسلیاں نکلی ہوئی ہیں۔