سمندر کے راستے شہریوں کو یورپ بھجوانے والا منظم گینگ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
گجرانوالہ:
ایف آئی اے امیگریشن نے سیالکوٹ ایئرپورٹ پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے سمندر کے راستے شہریوں کو غیر قانونی طور پر یورپ بھجوانے میں ملوث منظم گینگ کو بے نقاب کر دیا۔
ترجمان کے مطابق موریطانیہ سے سیالکوٹ پہنچنے والے مسافر علی اسد سے پوچھ گچھ جاری ہے، وہ فلائٹ نمبر FZ.337 کے ذریعے سینیگال سے سیالکوٹ پہنچا تھا۔
ایف آئی اے کے مطابق گجرات کے رہائشی علی اسد نے کچھ عرصہ قبل وزٹ ویزہ پر فیصل آباد ایئرپورٹ سے سینیگال کا سفر کیا تھا اور وہاں سفیان نامی ایجنٹ کے رابطے میں آیا۔ ایجنٹ نے 35 لاکھ روپے کے عوض اسے یورپ بھجوانے کا معاہدہ کیا۔
موریطانیہ پہنچنے پر علی اسد کو سمندر کے راستے غیر قانونی طریقے سے یورپ بھیجنے کی کوشش کی گئی جس پر وہ سمندر کے راستے غیر قانونی سفر سے انکار کرکے وطن واپس آگیا۔
ایف آئی اے کے مطابق ایجنٹ سفیان کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے ہے اور اس کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مسافر کو مزید تحقیقات اور ایجنٹوں کی نشاندہی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل گجرات منتقل کر دیا گیا۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے گجرانوالہ زون کے مطابق انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے، جبکہ غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں اور بیرون ملک جانے کے لیے قانونی راستے اختیار کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سمندر کے راستے ایف آئی اے کے مطابق
پڑھیں:
غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر ہونے والے خونریز حملوں کی تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مراکز نہ تو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قائم تھے اور نہ ہی عام شہریوں کے زیرِانتظام بلکہ انہیں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی چلا رہی تھی جس نے امریکی موٹر سائیکل گینگ ‘انفیڈلز’ کو خدمات پر مامور کر رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں قحط: امداد کو ہتھیار بنانے کی اسرائیلی حکمتِ عملی
یہ گروہ عراق جنگ کے سابق فوجیوں پر مشتمل ہے جو صلیبی نعروں اور اسلام دشمنی کے کھلے اظہار کے لیے بدنام ہے۔ گینگ کے سربراہ جانی ملفورڈ سابق امریکی فوجی تھا جسے چوری اور غلط بیانی پر سزا ہوئی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گینگ کے 7 نمایاں رہنما ان مراکز میں سیکیورٹی انتظامات کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ ۔ انہیں روزانہ 1580 ڈالر تک تنخواہ دی جاتی ہے اور یہ لوگ ’میک غزہ گریٹ اگین‘ جیسے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہیں۔
یہ گینگ مسلمانوں کی توہین کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں اور رمضان المبارک میں خنزیر کے گوشت کی باربی کیو محفلوں کا انعقاد کرتا ہے۔ اب یہی گروہ بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی زندگیوں کا انچارج بنا دیا گیا ہے جنہیں روٹی کے ایک ٹکڑے کی تلاش تھی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کیر کے مطابق یہ کوئی انسانی عمل نہیں بلکہ ایک سخت گیر سیکیورٹی کھیل ہے جو المیے کو بڑھا رہا ہے اور قابض طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے اصل چہرے کو بے نقاب کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں امدادی سامان حاصل کرنے والے 1500 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں