جنگبندی کی ضمانت دینے والے فریق اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، لبنانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
فرانسوی ایلچی سے اپنی ایک ملاقات میں جوزف عون کا کہنا تھا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں تباہ ہونے والے علاقوں کی تعمیر نو اور اصلاحات ہماری اولین ترجیح ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج لبنان کے صدر "جوزف عون" نے فرانسوی صدر کے ایلچی "ژان اویو لودریان" سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات بیروت کے بعبدا صدارتی محل میں انجام پائی۔ اس موقع پر جوزف عون نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کا تسلسل حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے۔ جنوبی لبنان کی پانچ پہاڑیوں پر اسرائیل کا مسلسل قبضہ اور زیر حراست لبنانی قیدیوں کو رہا نہ کرنا معاہدے کی شقوں کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے ضامن عناصر کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے تا کہ امن و استحکام کی بحالی، حملوں کا خاتمہ اور طے شدہ معاہدے کی شقوں پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں تباہ ہونے والے علاقوں کی تعمیر نو اور اصلاحات ہماری اولین ترجیح ہے۔
لبنانی صدر نے کہا کہ میری حکومت میں داخلی اور خارجی اعتبار سے اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ لبنان سنگین بحرانوں پر قابو پانے کے لیے پُرعزم ہے۔ اس دوران انہوں نے لبنان اور شام کے درمیان سرحدی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جوزف عون نے کہا کہ میں آئندہ جمعے کو پیرس میں فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" سے ملاقات میں لبنان میں مثبت کردار ادا کرنے پر اظہار تشکر کروں گا۔ اس ملاقات میں دوطرفہ روابط اور مشترکہ دلچسپی کے موضوعات کے بارے میں مشاورت کی جائے گی۔ واضح رہے کہ جنگ بندی کے قیام کے بعد سے صیہونی رژیم نے بارہا معاہدے کی خلاف ورزی کی اور مختلف علاقوں بالخصوص جنوبی لبنان میں اپنے حملوں میں درجنوں لبنانی شہریوں کو شہید یا زخمی کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہوئے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، "یہ ضروری نہیں تھا، اور بہت برے وقت ہوا۔ ولادیمیر، رک جاؤ۔" انہوں نے مزید کہا، "کییف پر ہونے والے روسی حملوں سے میں خوش نہیں ہوں۔"
انہوں نے روسی صدر پر جنگ بند کرنے اور معاہدہ کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا، "ایک ہفتے میں 5000 فوجی مر رہے ہیں۔
چلو امن کے لیے معاہدہ کرتے ہیں۔"ٹرمپ کا یہ بیان یوکرین کے خلاف ماسکو کی جارحیت کی مسلسل کارروائیوں کے درمیان امریکی صدر پوٹن کے لیے ایک نادر سرزنش کی نمائندگی کرتا ہے۔
ان کا یہ بیان کییف پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد آیا ہے، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔
(جاری ہے)
گزشتہ برس جولائی کے بعد سے یہ دارالحکومت کییف پر سب سے مہلک حملہ تھا۔
یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
ٹرمپ نے ماسکو کی 'بڑی رعایت' پر روس کی تعریف کیامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر مکمل طور پر قبضہ نہ کرنے کے لیے روس کی رضامندی ماسکو کی طرف سے "بہت بڑی رعایت" کی نمائندگی کرتی ہے۔
ٹرمپ نے یہ تبصرہ ناروے کے وزیر اعظم جوناس گہر سٹور سے ملاقات کے دوران اس وقت کیا جب ان سے ایک رپورٹرنے سوال کیا کہ روس نے امن معاہدے تک پہنچنے کی پیشکش کے لیے کیا مراعات پیش کی ہیں۔
'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟
امریکی صدر نے کہا، "پورے ملک کو لینے سے رک جانا ہی بہت بڑی رعایت ہے۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکان کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم روس پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور روس یہ جانتا ہے۔"
روس امن معاہدہ چاہتا ہے یہ جنگ کو جاری رکھنا؟یوکرین کے وزیر خارجہ اندری سیبیہا کا کہنا ہے کہ روس کے مسلسل حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کریملن امریکی قیادت میں امن کی کوششوں کے باوجود اپنے حملے کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔
تاہم روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان بات چیت "صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔"
یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
جمعرات کے روز امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بات کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ماسکو معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
روس کے اعلیٰ سفارت کار نے انٹرویو کے دوران کہا، "لیکن ابھی بھی کچھ مخصوص نکات ہیں، اس معاہدے کے عناصر جن کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔" اسے اتوار کو مکمل طور پر نشر کیے جانے کی توقع ہے۔
لاوروف نے کہا کہ ماسکو اس بات سے مطمئن ہے کہ بات چیت کس طرح آگے بڑھ رہی ہے کیونکہ "صدر ٹرمپ شاید زمین پر واحد رہنما ہیں، جنہوں نے اس صورتحال کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔
"روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
کییف پر روسی حملہ زمینی کارروائی کے لیےیوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے زمینی دراندازی میں اضافے کے لیے راتوں رات بڑے پیمانے پر فضائی حملے کرنے کی کوشش کی ہے۔
یوکرین کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ البتہ زمینی حملوں کو کامیابی سے پسپا کر دیا گیا ہے۔
زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر کہا، "روسیوں نے اپنے زبردست فضائی حملے کی آڑ میں زمینی حملے کی کارروائیوں کو تیار کرنے کی کوشش کی۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "جب ہماری افواج کی زیادہ سے زیادہ توجہ میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف دفاع پر مرکوز تھی، تو روسیوں نے اپنے زمینی حملوں کو نمایاں طور پر تیز کر دیا۔ تاہم روسیوں کو اس کا مناسب جواب ملا۔"
اس دوران ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف سمیت پورے یوکرین میں میزائل اور ڈرون حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)