یورپی ملک میں 4 امریکی فوجی لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
VILNIUS:
یورپی ملک لیتھوانیا میں 4 امریکی فوجی ٹریننگ کے دوران لاپتا ہوگئے اور امریکی سفارت خانے کی جانب سے اس کی تصدیق کردی گئی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لیتھوانیا کے دارالحکومت ویلنیوس میں قائم امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تربیت کے دوران امریکی فوج کے 4 اہلکار لاپتا ہوگئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ لیتھوانیا کی پولیس اور فوج نے امریکی فوجیوں کی تلاش کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کردی ہیں۔
فوجیوں کی گم شدگی سے متعلق سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی فوجی بیلاروس کی سرحد کے قریب لیتھوانیا کے مشرقی علاقے پابریڈ میں تربیت کے دوران لاپتا ہوگئے ہیں۔
بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ امریکی فوجی کب لاپتا ہوگئے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ لاپتا ہونے والے تمام اہلکار تھرڈ انفنٹری کے فرسٹ بریگیڈ سےتعلق رکھتے ہیں اور واقعے کے وقت ٹیکٹیکل ٹریننگ میں شریک تھے۔
سفارت خانے کی جانب سے مزید کہاگیا کہ فوجی اہلکاروں کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
خیال رہے کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مؤقف کے باعث یورپی ممالک اور امریکا کے درمیان تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے اور یورپی ممالک کے سربراہان مختلف مقامات پر کئی ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
یورپی ممالک نے دفاعی معاملات میں امریکا پر انحصار کم کرنے کے لیے مختلف تجاویز دی ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاپتا ہوگئے امریکی فوجی سفارت خانے کہا گیا کہ کے لیے
پڑھیں:
جنگ کو پورے خطے میں پھیلا دینے کی اسرائیلی سازش پر ایران کیجانب سے یورپی ممالک کو انتباہ
جاری ہفتے کے دوران اپنی دوسری ٹیلیفون کال میں اطالوی وزیر خارجہ نے مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی میں اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، تناؤ کی کمی کیلئے مدد پہنچانے کو اٹلی کی تیاری کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے آج ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں ایران کے خلاف جاری اسرائیلی رژیم کی فوجی جارحیت کے باعث رونما ہونے والی خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبصرہ کیا گیا۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق گذشتہ 4 دنوں میں سید عباس عراقچی کے ساتھ اپنی دوسری گفتگو میں انتونیو تاجانی نے مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی میں اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے میں مدد کی فراہمی پر اٹلی کی مکمل تیاری کا اعلان کیا۔
اس گفتگو میں سید عباس عراقچی نے اس حقیقت پر تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کھلی فوجی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں و ضابطوں کی صریح خلاف ورزی کی ہے، اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی جغرافیائی سالمیت اور قومی خودمختاری کی خلاف ورزی، ایٹمی تنصیبات پر حملہ، ایرانی عسکری قیادت کی ٹارگٹ کلنگ اور یونیورسٹی کے اساتید و ایرانی عوام کا قتل عام؛ ناقابل معافی جرائم ہیں لہذا اسلامی جمہوریہ ایران، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق، اپنے دفاع پر عزم بالجزم رکھتا ہے۔
انہوں نے قابض اسرائیلی رژیم کی لاقانونیت کے باوجود غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے ساتھ "تعاون" پر مبنی بعض یورپی ممالک کے موقف کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی ملک کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کرنا قطعی طور پر ممنوع ہے اور ہر ملک ایک کو اس جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے قابض صیہونی رژیم کو جوابدہ بنانا چاہیئے۔ سید عباس عراقچی نے ایران کے جنوبی حصے میں واقع پیٹرو کیمیکل تنصیبات پر غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے جنگ کے دائرۂ کار کو پورے خطے تک پھیلا اور دوسرے ممالک کو بھی ملوث کر دینے پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کی انتہائی خطرناک شرارت پر بھی یورپ کو سختی کے ساتھ خبردار کیا۔