حکومت کی پرفارمنس سے آئی ایم ایف حیران اور ہم پریشان ہیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایازخان کا کہنا ہے کہ حکومت کی پرفارمنس سے یقین کریں آئی ایم ایف حیران ہے اور ہم ساتھ پریشان بھی ہیں، ہم صرف حیران نہیں ہیں، اتنی اچھی پرفارمنس ہو گئی ہے، اس سے زیادہ ہمیں اور کیا چاہیے کہ قسط لے دی اور مبارک دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سب سے بڑا نقطہ جو نہیں سمجھ آ رہا کہ معیشت، باقی تو چیزیں ہماری ہیں ہی گڑبڑ،تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ یہ جو کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہے، اگر ہم اسی طرح آئی ایم ایف کی شرائط مانتے رہے تو پتہ نہیں کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو یا نہ ہو ہمارا اور آپ کا آخری پروگرام جلدی ہو جائے گا، جو غریب لوگ ہیں وہ جلد ی نمٹ جائیں گے، ملک کے اندر ہر معاملے میں طبقاتی تفریق ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ یہ کہنا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے پاکستان لانگ ٹرم اکنامک اسٹیبیلیٹی اچیو کر لے گا تو میرے خیال میں ہمارے جو ماضی کے تجربات ہیں، ماضی کو دیکھتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ ایسا کچھ ہو گا، پاکستان آئی ایم ایف کا موسٹ لوئل کسٹمر مانا جاتا ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ بات سمپل سی ہے کہ جب ہم نے سات ارب ڈالر کا یہ قرضہ لیا تھا جس میں سے 1.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ آئی ایم ایف سے انھوں نے قرضہ تو لینا ہے ابھی بھی نعرہ لگائیں گے کہ کشکول توڑ دیں گے، آئی ایم ایف خود کہہ رہا ہے کہ گروتھ اوریئنٹڈ میکانزم ایسا بنایا جائے کہ گروتھ بھی ساتھ میں ہو، گروتھ ہو گی تب آپ کی جی ڈی پی کی گروتھ بھی بڑھے گی اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہوں گے ورنہ اسی طرح تو قرضوں پر رہیں گے کہ قرضے لیتے رہیں گے، عوام پر قرضہ چڑھتا رہے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ ا ئی ایم ایف تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
یوٹیوب پر 20 سال کے دوران کتنی ویڈیوز اپ لوڈ ہو چکی ہیں؟ حیران کن انکشاف
دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے بدھ کے روز یہ خوشخبری دی کہ اب تک اس پر 20 ارب سے زائد ویڈیوز اپلوڈ کی جا چکی ہیں۔ یہ سنگ میل اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ یوٹیوب، جو ایک سادہ سی ڈنر پارٹی کی گفتگو سے شروع ہوا، آج ایک عالمی ڈیجیٹل طرزِ زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے اور امریکا میں کیبل ٹی وی سے زیادہ دیکھے جانے والا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
یوٹیوب کا خیال 2005 میں پی پال کے تین ساتھیوں، اسٹیو چین، چیڈ ہرلی، اور جاوید کریم، کے ذہن میں اُس وقت آیا جب وہ ایک ڈنر پارٹی میں شریک تھے۔ ویلنٹائن ڈے، یعنی 14 فروری 2005 کو یوٹیوب ڈاٹ کام کا ڈومین رجسٹر ہوا، اور 23 اپریل کو جاوید کریم نے پہلا ویڈیو ’Me at the Zoo‘ اپلوڈ کیا، جس میں وہ سان ڈیاگو چڑیا گھر کے ہاتھیوں کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں۔ یہ 19 سیکنڈ کی ویڈیو اب تک 34 کروڑ 80 لاکھ بار دیکھی جا چکی ہے۔
2005 سے لے کر 2025 تک، یوٹیوب نے وہ ترقی کی ہے جو اس وقت شاید کوئی سوچ بھی نہ سکتا۔ آج روزانہ تقریباً 2 کروڑ ویڈیوز یوٹیوب پر اپلوڈ کی جاتی ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ہر قسم کے مواد سے بھرپور ہے، کنسرٹ کلپس، پوڈکاسٹس، سیاسی اشتہارات، تعلیمی ٹیوٹوریلز، تفریح، اور نجی وی لاگز شامل ہیں۔
یوٹیوب نے ناظرین کے وقت اور اشتہارات کی آمدنی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ویڈیو پلیٹ فارم بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ مارکیٹ تجزیہ کار راس بینس کے مطابق یوٹیوب اگلے دو سالوں میں امریکہ کے تمام کیبل ٹی وی نیٹ ورکس کو پیڈ سبسکرائبرز کے معاملے میں پیچھے چھوڑ دے گا۔
صرف ٹی وی سیٹس پر یوٹیوب کی یومیہ ویورشپ ایک ارب گھنٹوں سے تجاوز کر چکی ہے۔ گوگل کے مطابق اس سال گرمیوں میں یوٹیوب ٹی وی ویوئنگ کے تجربے کو مزید بہتر بنانے کے لیے نئے فیچرز اور کوالٹی اپ گریڈز متعارف کرائے گا۔
مارکیٹ ٹریکر ’Statista‘ کے مطابق یوٹیوب کے میوزک اور پریمیم سروسز کے 100 ملین سے زائد سبسکرائبرز ہو چکے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 2024 میں پلیٹ فارم نے 2.5 ارب سے زائد عالمی صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
یوٹیوب کا اصل عروج اُس وقت شروع ہوا جب 2006 میں گوگل نے اسے 1.65 ارب ڈالر کے شیئرز کے بدلے خرید لیا۔ گوگل کی سرچ اور اشتہاری مہارت نے یوٹیوب کو تخلیق کاروں کے لیے ایک فائدہ مند پلیٹ فارم بنا دیا، جہاں تخلیق کار اپنی مقبول ویڈیوز سے آمدنی کما سکتے ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے اسٹوڈیوز کے ساتھ معاہدے کر کے کاپی رائٹ مسائل کو حل کیا اور پلیٹ فارم کو ایک قانونی اور محفوظ مقام بنانے کی کوشش کی۔
آج یوٹیوب نہ صرف نیٹ فلکس، ڈزنی، اور ایمازون پرائم جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کا مقابلہ کر رہا ہے بلکہ مختصر ویڈیو ایپس جیسے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام ریلس جیسے مختصر ویڈیوز والے پلیٹ فارمز سے بھی مقابلہ کر رہا ہے۔
تجزیہ کار راس بینس کے مطابق، ’اگر آپ 20 سال پیچھے جائیں، تو یہ تصور مضحکہ خیز لگتا کہ بچے جو پیروڈی ویڈیوز بنا رہے تھے، وہ ایک دن ڈزنی، ABC اور CBS جیسے اداروں کے لیے خطرہ بن جائیں گے، لیکن یوٹیوب نے یہ کر دکھایا۔‘
یوٹیوب کا یہ 20 سالہ سفر ایک یادگار انقلاب کی مثال ہے، ایک ایسا انقلاب جس نے دنیا کو ویڈیو کے ذریعے جوڑنے کا نیا انداز دیا، اور عام انسان کو بھی اظہارِ خیال کا عالمی پلیٹ فارم مہیا کیا۔