پاکستان نے چین کا قرضہ واپس کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا جس سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر عارضی طور پر 54 کروڑڈالر کم ہوکر6ماہ کی کم ترین سطح 10.6 ارب ڈالر پرآگئے ہیں۔
سرکاری حکام کے مطابق پاکستان نے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنہ (ICBC) کا یہ قرضہ اس ماہ کے پہلے اور تیسرے ہفتے 2مساوی قسطوں میں ادا کیا ہے۔ICBC نے پاکستان کو یہ قرضہ تقریباً 7.
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا ؟
گورنر اسٹیٹ بینک کہہ چکے ہیں حکومت پاکستان نے 2024ء میں مارکیٹ سے 9 ارب ڈالر خریدے ہیں۔اگر حکومت ایسا نہ کرتی تو آئی ایم ایف پروگرام سے رقم ملنے کے باوجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل 2 ارب ڈالر ہونا تھے ۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی توICBC پاکستان کو مزید قرضہ دینے کو بھی تیار ہے جس کیلئے بات چیت شروع ہوچکی ہے،تاہم شرح سود کے معاملے پر ابھی اتفاق نہیں ہورہا۔پاکستان قرضوں کے معاملے میں چین پر زیادہ انحصار کررہا ہے۔
چین چارارب ڈالر کاکیش ڈیپازٹ،6.5 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ اور 4.3 ارب ڈالرکی ٹریڈ فنانسنگ فسیلٹی مسلسل رول اوورکرتا آرہا ہے۔ا س سال اپریل سے جون تک 2.7 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی مدت ادائیگی بھی ختم ہورہی ہے۔
خاتون نے خود کے دیوی ہونے کا اعلان کیا، کپڑے اتار ے اور ایئر پورٹ ورکر کے چہرے پر چاقو مار دیا
اسی طرح تین چینی کمرشل بینکوں کے 2.1 ارب ڈالر کے سینڈیکیٹ فنانسنگ قرضے بھی جون تک میچور رہے ہیں۔ا سکے علاوہ بینک آف چائنہ کے30 کروڑ ڈالر بھی اسی ماہ ادا کرنا پڑیں گے جن کیلئے پاکستان نے ری فنانس کا بندوبست کر رکھا ہے تاکہ زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دیا جاسکے۔
ماضی کے برعکس اس بار پاکستان کو اپنے قرضوں کی ادائیگی کیلئے آئی ایم ایف سے جلد سہارا ملنے کی امید نہیں ۔گو کہ پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوچکا ہے تاہم آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس کسی وجہ سے مئی یا جون سے پہلے نہیں ہورہا۔
فیصل آبادمیں ڈاکوؤں کی شوہر کے سامنے خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
بورڈ کا اجلاس ہوگا تو پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر مل سکیں گے۔پاکستان کی خواہش ہے کہ جون سے پہلے پہلے اسے یہ پیسے مل جائیں ۔اگر آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ جون میں چلی جاتی ہے تو ممکن ہے کہ آئی ایم ایف کا سٹاف مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کا بھی جائزہ لینے بھی پاکستان کا دورہ کرے ۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بہت سے معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں جن میں جائیدادکی خریداری پر ٹیکس،مشروبات اور تمباکو پر ٹیکس کے معاملات بھی شامل ہیں۔آئی ایم ایف معیشت کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے پراپرٹی پر ٹیکس کم کرنے پر ابھی تک آمادہ نہیں ۔
باہو بلی کے ہیرو 45 سالہ پربھاس کی شادی کی خبریں، دلہن کون ہوسکتی ہے؟
پاکستان نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر اپنا فارن فنڈنگ گیپ پورا کرنے کیلئے چین سے 3.4 ارب ڈالر کا قرضہ دوسال کیلئے ری شیڈول کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔چین کا ایگزام بینک اس کا جائزہ لے گا۔وزارت خزانہ نے اس درخواست کے حوالے سے ابھی تک کوئی بات نہیں کی۔
پاکستان کو آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام پر پورا اترنے کیلئے بیرونی فنانسنگ گیپ کی مد میں پانچ ارب ڈالر درکار ہیں۔آئی ایم ایف نے حالیہ مذاکرات کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کے حوالے سے تو صورتحال مستحکم ہوچکی ہے ۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرصدارت کابینہ کا 24واں اجلاس،طویل ترین ایجنڈا،اہم فیصلے، سپیشل افراد، بزرگ اور طلباء کیلئے مفت سفر کی سہولت کی منظوری
البتہ باقی رہی سہی کمزوریوں پر سخت مالیاتی اورزری پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ایکسچینج ریٹ میں نرمی لا کر قابو پایا جاسکتا ہے۔اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے ،البتہ گزشتہ چند دنوں سے روپیہ دباؤکا شکار ہے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی شرح مبادلہ کم ہو کرجمعرات تک 280.2 روپے فی ڈالر پر آچکی ہے۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ارب ڈالر کا پاکستان کو پاکستان نے ڈالر کے
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن
لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔
عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔
شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔
سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا
سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 5