اسرائیل کی غزہ کے مختلف علاقوں میں وحشیانہ بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے گزشتہ 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ سمیت مختلف علاقوں میں بمباری کی۔ اسرائیلی ٹینکوں نے رفح اور خان یونس میں پناہ گزین کیمپوں پر گولہ باری کی۔ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں ماں اور بیٹا بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والوں متعدد فلسطینیوں کی حالت نازک ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع شہید

اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے شمالی علاقے میں رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فورسز کے جانب سے غزہ پر مسلسل 12 روز سے حملے جاری ہیں۔ یہ حملے مختصر وقت کی جنگ بندی کے بعد شروع کیے گئے۔

دوسری جانب برطانیہ اور فرانس نے غزہ میں انسانی صورتحال اور امدادی کارکنوں کے تحفظ پر بات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا اجلاس آج بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ

اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔

اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔

رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔

دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی  وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔

میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید
  • غزہ : اسرائیل کی بربریت جاری ،وحشیانہ بمباری سے مزید 108 فلسطینی شہید،393 زخمی ، عرب میڈیا
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ میں صیہونی بربریت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
  • ٹرمپ کی اطلاع کے بغیر ایران پر اسرائیلی حملے کے امکانات
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس