اسرائیل نے غزہ پر بم برسا دئیے، خواتین و بچوں سمیت 50 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسرائیل کی غزہ کے مختلف علاقوں میں وحشیانہ بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے گزشتہ 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ سمیت مختلف علاقوں میں بمباری کی۔ اسرائیلی ٹینکوں نے رفح اور خان یونس میں پناہ گزین کیمپوں پر گولہ باری کی۔ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں ماں اور بیٹا بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والوں متعدد فلسطینیوں کی حالت نازک ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع شہید
اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے شمالی علاقے میں رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فورسز کے جانب سے غزہ پر مسلسل 12 روز سے حملے جاری ہیں۔ یہ حملے مختصر وقت کی جنگ بندی کے بعد شروع کیے گئے۔
دوسری جانب برطانیہ اور فرانس نے غزہ میں انسانی صورتحال اور امدادی کارکنوں کے تحفظ پر بات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا اجلاس آج بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔