سکردو میں یوم القدس ریلی سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی کا اہم خطاب
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
سکردو میں القدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر اسرائیل کو تسلیم کیا گیا تو شیعہ سنی ملکر اس ناجائز ریاست کے مفادات کو نقصان پہنچائیں گے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ پاکستان کے معروف عالم دین علامہ سید شہنشاہِ حسین نقوی نے کہا ہے کہ مسلم حکمراں نااہلی، کاہلی، رشوت ستانی اور خوف کی وجہ سے ظالم قوتوں کے سامنے کچھ کر نہیں پا رہے ہیں، یہی چار چیزیں مسلم حکمرانوں کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں، جب تک ہم اہل، دیانتدار، نڈر حکمرانوں کا انتخاب نہیں کریں گے، تب تک مسائل کی دلدل میں پھنستے رہیں گے، حکمرانوں کا انتخاب جب موروثی بنیاد پر ہوگا تو ہم خیر کی توقیر کیسے رکھ سکتے ہیں۔؟ بہت سارے ایسے حکمرانوں کی مثالیں موجود ہیں، جو غریب لوگوں کو سڑکوں پر دیکھ کر اپنے گھر کے پردے نیچے گرا دیتے ہیں۔ سکردو میں یادگار چوک پر القدس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں مسلم امہ مسائل کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہے، مگر حکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں، یہ ان کی کرپشن کا نتیجہ ہے، جب پاک نہیں ہوں گے اور خوف کے بت نہیں توڑیں گے، تب تک یہ ظالم حکمرانوں کے سامنے کچھ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو ہر حوالے سے عظیم پایا، یہاں با ادب مہذب لوگ بستے ہیں، خدارا یہاں کی روایات اور دینی اقدار کے تحفظ کیلئے عوام الناس اپنا کردار ادا کریں، یہاں کے وسائل کی حفاظت کریں، ورنہ بعد میں کچھ نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر اسرائیل کو تسلیم کیا گیا تو شیعہ سنی ملکر اس ناجائز ریاست کے مفادات کو نقصان پہنچائیں گے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کو تسلیم نے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔