اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 مارچ 2025ء) یروشلم سے اتوار 30 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل غزہ پٹی کے جنگ سے تباہ شدہ خطے میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو مزید دباؤ میں لانے کے لیے وہاں شدید بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔

آج اتوار کے روز اسی بمباری کے پس منظر میں بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو یہ اجازت دے سکتا ہے کہ وہ غزہ پٹی چھوڑ کر وہاں سے چلے جائیں۔

تاہم نیتن یاہو کے الفاظ میں ایسی کسی ممکنہ روانگی سے قبل حماس کو خود کو غیر مسلح کرنا ہو گا۔

غزہ میں پہلی بار حماس کے خلاف نعرے بازی

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آج جب رمضان کے اسلامی مہینے کے اختتام پر کئی مسلمان ممالک میں عید الفطر کا اسلامی تہوار منایا جا رہا ہے، غزہ پٹی میں بھی آج ہی عید منائی گئی۔

(جاری ہے)

فلسطینیوں کے ’رضاکارانہ انخلا‘ کے لیے نیا اسرائیلی ڈھانچا

آج دن کے آغاز پر غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں اسرائیلی فضائیہ نے بے گھر ہو جانے والے فلسطینیوں کے ایک خیمے اور ایک گھر کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔

بتایا گیا ہے کہ ان آٹھ ہلاک شدگان میں سے کم از کم پانچ بچے تھے۔

غزہ پر وسیع تر اسرائیلی بمباری کی بحالی

مارچ کے اوائل میں اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی جنگ میں فائر بندی کے پہلے مرحلے کی ڈیڑھ ماہ کی مدت ہوری پو جانے کے دو ہفتے سے بھی زائد عرصے بعد، اسرائیل نے 18 مارچ سے غزہ پر دوبارہ وسیع تر زمینی اور فضائی بمباری شروع کر دی تھی، جس میں غزہ کی وزارت صحٹ اور طبی امدادی کارکنوں کے مطابق اب تک مزید تقریبا ﹰ850 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس بمباری کے ساتھ ہی اسرائیلی دستے غزہ پٹی میں ایک بار پھر حماس کے خلاف نیا زمینی آپریشن بھی شروع کر چکے ہیں، جس کے بعد عملی طور پر تقریباﹰ دو ماہ سے جاری سیزفائر ختم ہو گئی تھی۔

سفارتی دباؤ کے ساتھ ساتھ فوجی دباؤ بھی

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے خلاف ان الزامات کے ساتھ کی جانے والی تنقید کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ ایسے مذاکرات میں اپنی حکومت کے نمائندوں کے ذریعے عملاﹰ شامل نہیں ہو رہے، جن کے نتیجے میں غزہ پٹی میں اب تک یرغمال بنا کر رکھے گئے اسرائیلی شہریوں کو رہا کرایا جا سکے۔

غزہ میں چوبیس گھنٹوں میں مزید 25 افراد ہلاک

اس حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کی طرف سے حماس پر تازہ مسلح کارروائیوں کے ذریعے ڈالا جانے والا نیا فوجی دباؤ مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں سے شدید مظالم کی نشاندہی ہو رہی ہے، اقوام متحدہ

بینجمن نیتن یاہو نے کہا، ''ہم فائر کرتے ہوئے مذاکرات بھی کر رہے ہیں۔

‘‘ نیتن یاہو نے ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کو بتایا، ''ہم دیکھ رہے ہیں کہ حماس کی پوزیشنوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں۔‘‘

انہوں نے اپنی کابینہ کے ارکان کو بتایا، ''آخری مرحلے میں حماس ہتھیار پھینک دی گی۔ اس کے رہنماؤں کو وہاں سے چلے جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔‘‘

غزہ پٹی: حماس کا ایک اور اعلیٰ عہدیدار ہلاک

نیتن یاہو کے الفاظ میں، ''فوجی دباؤ اپنا اثر دکھا رہا ہے۔ فوجی دباؤ کے ساتھ ساتھ سفارتی دباؤ بھی، یہی یہ واحد طریقہ اور مؤثر راستہ ہے، جس کے ذریعے اب تک اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ پٹی سے واہپس لایا جا سکا ہے۔‘‘

م م / ش ر، ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نیتن یاہو نے فوجی دباؤ کے مطابق غزہ پٹی حماس کے کے ساتھ

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا

امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔

یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔

حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔

تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔

تازہ تجاویز کیا تھیں؟

جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔

تنازع کا مرکزی نقطہ

تازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔

انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔

اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔

امریکا کی وضاحت

وٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔

عالمی ردعمل

اسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش