ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
این بی سی نیوز سے فون پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ایسی بمباری کی جائے گی جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:’اپنا میزائل پروگرام ختم نہیں کرینگے‘، ٹرمپ کے خط پر ایرانی سپریم لیڈر کا جواب
انہوں نے کہا کہ اگر ایران معاہدہ نہیں کرتا تو بمباری ہو گی۔ انہوں نے ایران پر ’ثانوی محصولات‘ لگانے کے امکان کا بھی ذکر کیا۔
ٹرمپ نے تصدیق کی کہ دونوں فریقین کے حکام فی الحال ’بات چیت‘ کر رہے ہیں، حالانکہ 2018 میں امریکا کے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
ایران نے ٹرمپ کے انتباہ کے باوجود جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو مسترد کر دیا۔
ٹرمپ نے جمعے کو بھی اسی طرح کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری بڑی ترجیح ہے کہ ہم ایران کے ساتھ اس پر کام کریں لیکن اگر ہم نے اس پر کام نہیں کیا تو ایران کے ساتھ بری، بری چیزیں ہونے والی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آیت اللہ خامنہ ای دوبارہ منظر عام پر آگئے، امریکا و یورپ پر ’شرانگیزی‘کم کرنے پر زور
ٹرمپ کا یہ تبصرہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کے ٹرمپ کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر کو بھیجے گئے خط کا جواب دینے کے فوراً بعد سامنے آئے، جس میں کہا گیا تھا کہ تہران واشنگٹن کے ساتھ براہ راست بات چیت میں شامل نہیں ہوگا۔
پیزشکیان نے ایک ٹیلیویژن خطاب کے دوران کہا تھا کہ ہم بات چیت سے گریز نہیں کرتے؛ یہ وعدوں کی خلاف ورزی ہے جو اب تک ہمارے لیے مسائل کا باعث بنی ہے، انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اعتماد پیدا کر سکتے ہیں۔
براہ راست مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے، پیزشکیان نے کہا کہ ایران کے جواب، عمان کے راستے بھیجے گئے، نے امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دروازے کھلے چھوڑ دیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران بمباری ٹرمپ جوہری معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران جوہری معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے ایران کے کے ساتھ
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے، کن اہم امور پر گفتگو ہوگی؟
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے دوسرے سرکاری دورے پر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بادشاہ چارلس سوئم اور وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کریں گے۔
برطانیہ پہنچنے پر نئی برطانوی وزیرِ خارجہ یویٹ کوپر سمیت دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا۔ صدر ٹرمپ اور فرسٹ لیڈی میلانیا ٹرمپ ریجنٹس پارک میں امریکی سفیر کی سرکاری رہائش گاہ وِن فیلڈ ہاؤس میں قیام کریں گے جب کہ بدھ کو ونڈسر کیسل میں ان کے اعزاز میں سرکاری استقبالیہ اور ضیافت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات، روس کو رعایت دینے سے خبردار کردیا
دورے کے دوران ہزاروں افراد کے احتجاج متوقع ہیں تاہم صدر ٹرمپ کا کوئی عوامی شیڈول طے نہیں کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’میرا تعلق برطانیہ کے ساتھ بہت اچھا ہے اور چارلس، جو اب بادشاہ ہیں، میرے دوست ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی کو دو بار یہ اعزاز دیا گیا ہے۔’
اس دورے کے موقع پر امریکا اور برطانیہ کے درمیان ایک تاریخی ٹیکنالوجی معاہدے پر دستخط متوقع ہیں جس سے دونوں ملکوں کے کھربوں ڈالر مالیت کے ٹیک سیکٹر میں تعاون کو فروغ ملے گا۔ اطلاعات کے مطابق امریکی وفد میں اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ اور اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین بھی شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: برطانیہ کے امریکا میں سفیر پیٹر مینڈلسن برطرف، وجہ کیا بنی؟
دوسری جانب برطانوی میڈیا کے مطابق بلیک راک برطانیہ میں ڈیٹا سینٹرز پر 70 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
امریکہ اور برطانیہ نے رواں برس مئی میں پہلا دوطرفہ تجارتی معاہدہ بھی کیا تھا جس کے تحت واشنگٹن نے اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد 25 فیصد محصولات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم اس پر عملدرآمد ابھی باقی ہے۔
صدر ٹرمپ جمعرات کو وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ان کی سرکاری رہائش گاہ میں ملاقات کریں گے جہاں ممکنہ طور پر برطانوی اسٹیل پر محصولات میں مزید ریلیف کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر برطانیہ ڈونلڈ ٹرمپ شاہ چارلس