جوہری معاملے پر امریکا سے براہ راست نہیں بالواسطہ مذاکرات کا راستہ ہمیشہ کُھلا ہے، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
عرب میڈیا کے مطابق ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں نے امریکی صدر ٹرمپ کے خط کے جواب میں امریکا سے براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ ایرانی صدر نے اس حوالے سے مزید کہا کہ امریکا سے بالواسطہ مذاکرات کا راستہ ہمیشہ سے کُھلا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران سے جوہری مذاکرات کے مطالبے کے خط کے جواب میں ایران نے براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ تہران سے عرب میڈیا کے مطابق ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں نے امریکی صدر ٹرمپ کے خط کے جواب میں امریکا سے براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس حوالے سے مزید کہا کہ امریکا سے بالواسطہ مذاکرات کا راستہ ہمیشہ سے کُھلا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: براہ راست امریکا سے
پڑھیں:
یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔