صدر ، وزیر اعظم اور اہم شخصیات نے نماز عید کہاں ادا کی؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) صدر مملکت اور وزیراعظم سمیت اہم شخصیات نے نماز عیدالفطر اپنے آبائی علاقوں میں ادا کی ۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے زرداری ہاؤس نواب شاہ میں عید نماز ادا کی، آصف علی زرداری کے ہمراہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ، صوبائی وزیر جیل خانہ جات حاجی علی حسن زرداری نے بھی عید نماز ادا کی۔آصف علی زرداری نماز کے بعد گھل مل گئے، فرداً فرداً سب سے عید ملی، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ایم پی اے فریال تالپور بھی نواب شاہ میں عید منا رہی ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں نماز عید ادا کی، بلاول بھٹو زرداری نماز عید کے بعد شہریوں سے عید ملے اور عید کی مبارک باد دی۔بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ قائم علی شاہ، آغا سراج درانی، جمیل سومرو، سہیل انور سیال و دیگر نے نماز عید ادا کی، چیئرمین پیپلزپارٹی نے نماز عید کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مزارات پر حاضری دی اور خوانی کی، انہوں بیگم نصرت بھٹو، شہید میر مرتضیٰ بھٹو اور شہید میر شاہنواز بھٹو کے مزارات پر بھی فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملک میں معاشی استحکام اور عوام کی خوشحالی کیلئے دعائیں کیں۔
چاند رات پر لاہوری خواتین اور پنجاب پولیس سے عیدی وصول کرنے کی کوشش، کل کتنی رقم جمع ہوئی؟
"دنیا نیوز " کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں نماز عید ادا کی، حمزہ شہباز اور دیگر پارٹی رہنما بھی شریک ہوئے، صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے جاتی امراء میں نماز عید پڑھی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ملتان میں نماز عید پڑھی، سابق چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے عید الفطر کی نماز اپنے آبائی علاقہ نوکنڈی میں ادا کی، نماز کے بعد صادق سنجرانی نے لوگوں سے عید بھی ملی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے نماز عید ہری پور میں اپنے آبائی گاؤں ریحانہ میں ادا کی، سابق صوبائی وزیر بلدیات یوسف ایوب خان نے بھی نماز عید ریحانہ میں پڑھی، نماز کے بعد عمر ایوب خان اور یوسف ایوب خان لوگوں سے عید بھی ملے۔
ویڈیو: بحریہ ٹاؤن کا سب سے بڑا ڈیلر اب کیا کرنے جا رہا ہے اور کہاں؟
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے عید کی نماز اپنے آبائی ضلع ڈی آئی خان میں ادا کی، ملک کی سلامتی اور خوشحالی، قومی یکجہتی اور امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی احمد بگٹی نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں نماز عید ادا کی، صوبائی وزراء نور محمد دمڑ، بخت کاکڑ نے بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس میں نماز عید پڑھی، رکن بلوچستان اسمبلی حاجی علی مدد جتک اور آئی جی پولیس بلوچستان نے بھی وزیر اعلیٰ ہاوس میں نماز عید ادا کی۔
گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں نے نماز عید ادا کی جبکہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، ڈپٹی میئر سلمان مراد، سابق میئر کراچی وسیم اختر، رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ اور ارشد وہرا نے پولو گراؤنڈ کراچی میں نماز عید پڑھی۔
کراچی میں چاند رات پرہوائی فائرنگ کے واقعات ، 15 شہری زخمی، کئی گرفتار
سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار چودھری، سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان، سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے نماز عید لاہور میں جی او آر ون کی مسجد میں ادا کی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب اور سابق میئر خواجہ احمد حسان نے بھی جی او ار ون کی مسجد میں نماز عید ادا کی، نماز عید کی ادائیگی کے ملک اور قوم کی سلامتی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خاں نے اپنے آبائی گاؤں کھائی ہٹھاڑ قصور میں عید الفطر کی نماز ادا کی، سپیکر پنجاب اسمبلی نے عید الفطر کی نماز اپنے عزیز واقارب اوراہل دیہہ کیساتھ عید گاہ میں ادا کی، وہ نماز عید کے بعد بزرگوں، نوجوانوں اور بچوں کو گلے ملے اور عید کی مبارکباد دی۔
شہداء کی قربانی کی وجہ سے آج قوم عید کی خوشیاں منا رہی ہے: رانا ثناء اللہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں نماز عید ادا کی بلاول بھٹو زرداری میں نماز عید پڑھی اپنے آبائی میں ادا کی وزیر اعلی ایوب خان کی نماز نے بھی کے بعد عید کی
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیراعظم شہباز شریف نے کی، نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پی پی پی کی حمایت کی درخواست کی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی تفصیلات اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے وفد نے آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پیش کیں، جن میں کئی اہم اور حساس نکات شامل ہیں۔
بلاول بھٹو کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون کی درخواست کی۔ مجوزہ ترمیم میں درج تجاویز کے مطابق:
آئینی عدالت (Constitutional Court) کا قیام،
ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی،
ججوں کے تبادلے کا اختیار،
این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ،
آرٹیکل 243 میں ترمیم،
تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے معاملات وفاق کو واپس دینا،
اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی تقرری پر جاری ڈیڈ لاک ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ان تجاویز پر غور کے لیے پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ (CEC) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جو صدر آصف علی زرداری کے دوحہ سے واپسی پر منعقد ہوگا۔ اجلاس میں پارٹی کی حتمی پالیسی طے کی جائے گی۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں آئینی اصلاحات اور ادارہ جاتی اختیارات کے موضوع پر ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے نے کہا تھا کہ اگر 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زائد اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں، جبکہ احمد اقبال چوہدری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-اے میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے، اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔
ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل 140-اے کی اہمیت کو سمجھیں گی۔
مقامی حکومتوں سے متعلق متفقہ منظور کی گئی قرارداد کے اہم نکات؟پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا
پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکرہٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140 A – میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140A- میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرانا مشکل ہوگا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے یہ براہِ راست سیاسی رابطہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں