ٹرمپ کی ایران کو دھمکی، پیوٹن پر اظہار برہمی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے معاہدہ نہ کیا اور جوہری ہتھیار بنانے کا سلسلہ جاری رکھا تو اس پر بمباری کی جائے گی،پیوٹن پر بھی اظہار برہمی۔
قبل ازیں ایران نے امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر حملہ کیا گیا تو وہ ڈیاگو گارشیا کے مشترکہ برطانوی اڈے پر حملہ کر دے گا۔ اسے امریکی بحریہ کیلئے لیز پر دیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز این بی سی کو بتایا کہ وہ روسی رہنما ولادیمیر پیوٹن پر “بہت غصہ اور ناراض ” ہیں۔ یہ ان کے لہجے میں ایک نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر جب واشنگٹن یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوشش کر رہا ہے۔
این بی سی کی کرسٹن ویلکر نے بتایا کہ ٹرمپ نے انہیں فون کر کے ]ہوٹم کی جانب سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مستقبل کی قیادت پر سوال اٹھانے پر اپنے غصے کا اظہار کیا – ایسا کچھ جو ٹرمپ خود بھی کرتے رہے ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر وہ (ایران) معاہدہ نہیں کرتا تو بمباری ہوگی اور بمباری بھی ایسی جو انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ʼاس بات کا بھی امکان ہے کہ اگر وہ معاہدہ نہیں کرتے تو میں ان پر اضافی ٹیرف عائد کروں گا جو میں نے چار برس قبل بھی کیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سعودی وزیر دفاع کا خفیہ دورہ امریکہ، ایران اور غزہ سے متعلق مشاورت
Axios نے دعویٰ کیا کہ سعودی وزیر دفاع نے ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل عبد الرحیم موسوی سے ٹیلی فونک بات چیت کی۔ تاہم، اب تک سعودی یا ایرانی سرکاری ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ویب سائٹ AXIOS اور فاکس نیوز نے سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان کے امریکہ کے خفیہ دورے اور ایران اور غزہ کی جنگ کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ مشاورت کی خبر دی ہے۔ فاکس نیوز اور Axios کے ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی اور ایران اور دیگر علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ ملاقات صرف ٹرمپ تک محدود نہیں تھی, اس میں اسٹیو وٹکوف (وائٹ ہاؤس کے خصوصی ایلچی) اور پیٹ ہیگسٹھ (امریکی وزیر دفاع) بھی شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے تین اہم محوروں میں ایران کے ساتھ تناؤ میں کمی، مذاکرات کی میز پر واپسی کی کوشش اور غرہ جنگ کے خاتمے کیلئے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا شامل تھا۔ Axios نے دعویٰ کیا کہ سعودی وزیر دفاع نے ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل عبد الرحیم موسوی سے ٹیلی فونک بات چیت کی۔ تاہم، اب تک سعودی یا ایرانی سرکاری ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اکزیوس نے لکھا کہ یہ ملاقات اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی منگل کی طے شدہ میٹنگ سے پہلے ہوئی ہے اور اسے ٹرمپ انتظامیہ کی اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان مصالحتی معاہدے کے حصول کی کوشش کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ فاکس نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ خالد بن سلمان اور ٹرمپ کے درمیان غزہ کی جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا ہلاک شدہ) کی رہائی کی کوششوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق "تمام محاذوں پر پیش رفت اور امید افزا صورتحال" نظر آ رہی ہے اور دونوں فریقین زیادہ تر معاملات پر مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ نیز، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ دفاعی اور تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔