دہشت گردی سنگین مسئلہ، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی صوبے کو نہیں دیئے جا رہے، خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے، دہشت گردی سنگین مسئلہ ہے، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی سنگین مسئلہ ہے، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے۔ اپنے بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اگر دہشت گردی کے مسئلے پر سنجیدہ ہے تو خیبرپختونخوا کو معاشی طور پر مضبوط کرے، پن بجلی سمیت دہشت گردی کی مد میں صوبے کے بقایاجات جلد ادا کریں، بار بار یاد دہانی کے باوجود خیبرپختونخوا کو اس کا حق نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا ایک طرف دہشت گردی کا سامنا، دوسری طرف صوبے کے فنڈز روک دیئے گئے، دہشت گردی صرف ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی صوبے کو نہیں دیئے جا رہے، خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے، دہشت گردی سنگین مسئلہ ہے، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس پر سیاست سے گریز کیا جائے دہشت گردی سنگین مسئلہ مسئلہ ہے
پڑھیں:
افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں،افغانستان سے دہشت گردی ہماری قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے. ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران کیا عاصم افتخار نے کہا کہ دہشت گرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں جن میں داعش خراسان، القاعدہ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، ای ٹی آئی ایم، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور کالعدم مجید بریگیڈ شامل ہیں، افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان دہشت گرد گروہوں کے باہمی تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ان شواہد میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں، جن کا مقصد پاکستان میں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانا اور بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کو درہم برہم کرنا اور سبوتاژ کرنا ہے عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا.