دہشت گردی سنگین مسئلہ، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی صوبے کو نہیں دیئے جا رہے، خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے، دہشت گردی سنگین مسئلہ ہے، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی سنگین مسئلہ ہے، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے۔ اپنے بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اگر دہشت گردی کے مسئلے پر سنجیدہ ہے تو خیبرپختونخوا کو معاشی طور پر مضبوط کرے، پن بجلی سمیت دہشت گردی کی مد میں صوبے کے بقایاجات جلد ادا کریں، بار بار یاد دہانی کے باوجود خیبرپختونخوا کو اس کا حق نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا ایک طرف دہشت گردی کا سامنا، دوسری طرف صوبے کے فنڈز روک دیئے گئے، دہشت گردی صرف ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ صوبائی مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی صوبے کو نہیں دیئے جا رہے، خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے، دہشت گردی سنگین مسئلہ ہے، اس پر سیاست سے گریز کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس پر سیاست سے گریز کیا جائے دہشت گردی سنگین مسئلہ مسئلہ ہے
پڑھیں:
سانحہ سوات انکوائری رپورٹ میں پولیس کی سنگین غفلت سامنے آ گئی
سانحہ سوات پر مرتب کی گئی انکوائری رپورٹ میں پولیس کی غفلت، کوتاہیوں اور ناقص عملدرآمد کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ پولیس کی جانب سے دفعہ 144 پر مناسب طریقے سے عمل درآمد نہ ہونے اور بروقت حفاظتی اقدامات نہ کیے جانے کی وجہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
واقعے کی تفصیلاترپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 27 جون کی صبح حادثے کے مقام کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی، تاہم دریا کے کنارے جانے پر کوئی پابندی لاگو نہیں کی گئی، حالانکہ دفعہ 144 نافذ تھی۔
ایف آئی آرز کی صورتحالدفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کل 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ ان میں سے صرف 14 ایف آئی آرز پولیس نے جبکہ باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں۔ سیاحوں کی بڑی تعداد کے باوجود پولیس کا ردعمل کمزور رہا۔
یہ بھی پڑھیے سانحہ سوات: غیر فعال ہیلپ لائن، بغیر لائسنس ہوٹل، محکمہ سیاحت کی سنگین کوتاہیوں کی رپورٹ جاری
پولیس کی کارکردگیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ہوٹلوں کو سیفٹی ہدایات جاری کرنے کے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے۔ 7 ہزار پولیس اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود واقعے کے روک تھام کے لیے کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔ واقعے کے بعد بھی پولیس کا ردعمل غیر تسلی بخش رہا۔
سفارشات 1. محاسبہ اور تادیبی کارروائیسوات پولیس کی غفلت پر 60 دن کے اندر محکمانہ انکوائری کی جائے۔ متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
2. نظام کی اصلاح30 دن میں قوانین و ضوابط میں موجود خامیوں کو دور کر کے نیا سسٹم متعارف کروایا جائے۔ دریا کے کنارے موجود عمارتوں کے لیے ریگولیٹری فریم ورک فوری نافذ کیا جائے۔
3. عملدرآمد کے اقداماتدفعہ 144 کے سختی سے نفاذ کی ہدایات جاری کی جائیں۔ حساس مقامات پر پولیس کی موجودگی اور وارننگ سائن بورڈز نصب کیے جائیں۔ پولیس گاڑیاں اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کریں۔
یہ بھی پڑھیے سانحہ سوات: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی، کون کون ذمہ دار ٹھہرا؟
4. اداروں میں ہم آہنگیڈسٹرکٹ پولیس اور ٹورازم پولیس کے درمیان مربوط رابطہ نظام قائم کیا جائے۔
5. موسمی نگرانی اور آگاہی مہممون سون اور دیگر موسمی خطرات کے دوران دریا کنارے سیاحتی مقامات کی سخت نگرانی کی جائے۔ پولیس اور سول انتظامیہ مل کر عوام کے لیے آگاہی مہمات شروع کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبر پختونخوا پولیس سانحہ سوات سانحہ سوات انکوائری رپورٹ