عید کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی بینچ میں کچھ مقدمات کی سماعت ہوگی جو خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ

25 مئی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ایک بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ اُن کا لانگ مارچ ڈی چوک آنے کی کوشش نہیں کرے گا لیکن لانگ مارچ ڈی چوک آیا، اِس پر اُس وقت کی پی ڈی ایم حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی جس میں اٹارنی جنرل کی بجائے سینیئر وکیل سلمان اسلم بٹ کو سرکاری وکیل مقرر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات میں جے آئی ٹی کے سربراہ رہنے والے ڈی آئی جی پنجاب عمران کشور مستعفی کیوں ہوگئے؟

21 مارچ کو اِس مقدمے کی سماعت سلمان اسلم بٹ کی عدم پیشی کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی جو اب عید کے بعد سماعت ہو گی۔

9 مئی مقدمات

9 اور 10 مئی سے متعلق مقدمات میں ضمانتوں پر رہائی پانے والے افراد کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں کہ اُن کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں۔

اِس مقدمے کی گزشتہ سماعت 10 مارچ کو ہوئی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رُکنی بینچ نے اِس مقدمے کی سماعت کی۔

اِس مقدمے میں پنجاب حکومت نے سینئر وکیل ذوالفقار عباس نقوی کو وکیل مقرر کیا ہے۔ گزشتہ سماعت پر ذوالفقار عباس نقوی نے عدالت سے تیاری کے لیے وقت مانگا جس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی تھی۔

فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق مقدمہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے گزشتہ کئی ماہ سے زیرالتوا ہے۔

اِس مقدمے کی گزشتہ سماعت 13 مارچ جبکہ آئندہ سماعت 7 اپریل کے لیے مقرر ہے۔

سُپر ٹیکس سے متعلق مقدمہ

سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ایک اہم مقدمہ سپر ٹیکس سے متعلق ہے۔

سپر ٹیکس بڑی انڈسٹریز اور 15 کروڑ سے زائد آمدن والے افراد پر عائد کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشتگردی سے متاثرہ افراد کی بحالی تھا، اس ٹیکس کے خلاف درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ آئینی بینچ میں جاری ہے اور 7 اپریل کو اِس کی دوبارہ سماعت ہو گی۔

ارشد شریف قتل کیس

صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق مقدمہ بھی سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سامنے زیرِالتوا ہے۔

مزید پڑھیے: ارشد شریف کیس: ریاست نے سپریم کورٹ کے سامنے جرم تسلیم کر لیا، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس

گزشتہ سماعت 7 مارچ کو ہوئی جس میں عدالت نے اِس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ کینیا کی ہائیکورٹ کی جانب سے جاری فیصلے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا۔

کینیا ہائیکورٹ کے فیصلے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے آئینی بینچ نے ایک ماہ کے لیے سماعت ملتوی کی تھی جو ممکنہ طور پر 7 اپریل کو ہو گی۔

2024 انتخابی دھاندلی کیس

پاکستان تحریک انصاف اور شیر افضل مروت کی انتخابی دھاندلی سے متعلق درخواستوں پر اعتراضات کے ساتھ سماعت بھی عید کی چھٹیوں کے بعد ہو گی۔

 28 فروری گزشتہ سماعت پرجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اِن درخواستوں پر نمبرز لگانے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

آئینی بینچ نے وکلا کو ہدایت کی رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف تیار کریں۔

ججز ٹرانسفر کیس

اِسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان، سندھ اور لاہور ہائیکورٹس سے بذریعہ ٹرانسفر منتقل ہونے والے ججز کا معاملہ بھی کافی اہم ہے اور اِس کو لاہور ہائیکورٹ بار کے ساتھ ساتھ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں چیلینج کیا ہوا ہے۔

گو کہ یہ معاملہ ابھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا لیکن عید کی چھٹیوں کے بعد مقرر ہو سکتا ہے۔

خیبر پُختونخوا میں اسکولوں کی حالتِ زار

اس بارے میں آئینی بینچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

گزشتہ سماعت پر آئینی بینچ نے تمام صوبائی متعلقہ سیکریٹریز کو طلب کیا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری تعلیم اور سیکریٹری خزانہ ہزارہ انٹرچینج پہنچ چُکے ہیں جبکہ سیکریٹری مواصلات کی جانب میڈیکل جمع کرایا گیا۔

اِس پر آئینی بینچ نے تمام سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر تمام سیکریٹریز حاضر ہوں۔ مزید سماعت 9 اپریل کو ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ اہم مقدمات سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اہم مقدمات سپریم کورٹ عید کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ ا گزشتہ سماعت ا س مقدمے کی کی سماعت سماعت ہو کے خلاف کورٹ کے کے لیے

پڑھیں:

وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی

جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کیجانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 میں موجود بڑے آئینی نقائص کو بے نقاب کیا ہے اور حکومت کی جانب سے کلکٹرس و سرکاری افسران کے ذریعے وقف املاک میں بے جا تصرف کی کوششوں پر قدغن لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمان عدالت کی جانب سے دی گئی اس عبوری راحت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں خاص طور پر وقف املاک میں انتظامیہ کی بے جا مداخلت کے خلاف تحفظ اور واقف کے لئے 5 سال تک باعمل مسلمان رہنے کی ناقابل فہم شرائط کی معطلی ایک مناسب اقدام ہے تاہم اس سب کے باوجود ہمارے کئی اہم خدشات اور تحفظات اب بھی باقی ہیں، خاص طور پر وقف بائے یوزر سے متعلق عبوری فیصلہ کافی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں عدالت اعظمی وقف بائے یوزر پر دیے گئے موجودہ عبوری موقف پر ازسرنو غور کرے گی اور اپنے حتمی فیصلہ میں وقف بائے یوزر کو پوری طریقہ سے بحال کرے گی، مکمل انصاف کے حصول تک ہم اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سید سعادت اللہ حسینی نے مزید کہا کہ عدالت نے کلکٹرز اور نامزد افسران کو دیے گئے وہ وسیع اختیارات ختم کر دیے ہیں جن کے تحت وہ عدالتی فیصلے سے پہلے ہی وقف املاک کو سرکاری زمین قرار دے سکتے تھے، یہ فیصلہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ ترمیمی ایکٹ انتظامیہ کو وہ اختیارات دیتا ہے جو عدلیہ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی اصول، یعنی اختیارات کی علیحدگی، کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالت اعظمی کی جانب سے وقف کے انتظام میں بلاجواز حکومتی مداخلت کی کھلی مذمت اور کمیونٹی کے خدشات کی تائید ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح واقف کے لئے پانچ سال تک بس عمل مسلمان رہنے کی شرط کی معطلی بھی عدالت کی جانب سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ شرط امتیازی،ناقابل فہم اور ناقابلِ عمل ہے۔ اس شق کے حوالے سے عدلیہ کی مداخلت ظاہر کرتی ہے کہ ایسے غیر آئینی قوانین، عدالتی جانچ کی کسوٹی پر پورے نہیں اُتر سکتے، ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلے میں اسے مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ کئی اہم مسائل اب بھی حل طلب ہیں، سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف بایو کی شق کا خاتمہ اب بھی ہزاروں تاریخی مساجد، قبرستانوں اور عیدگاہوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جو اوقاف صدیوں سے بغیر رسمی دستاویزات کے قائم اور برقرار ہیں، ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں تمام مذاہب کے بے شمار مذہبی ادارے بغیر دستاویزات کے برسوں سے موجود ہیں، وقف بائے یوزر کا اصول بہت ضروری ہے، ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس موقف  کو اپنے حتمی فیصلے میں تسلیم کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • نان کسٹم گاڑی ضبطگی کیس، سپریم کورٹ نے ممبر کسٹم سے تفصیلی جواب طلب کر لیا
  • جب چاہا مرضی کی ترامیم کر لیں، سپریم کورٹ کے حکم پر کیوں نہ کیں: ہائیکورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ: اعجاز چوہدری کی 9 مئی کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں
  • راولپنڈی، جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے 12 اہم مقدمات کی سماعت آج ہو گی
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • ایمان مزاری کی غیر حاضری، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا مسترد
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو؛سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی