دنیا معذور افراد کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہی، امینہ محمد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا جسمانی معذور لوگوں کو مایوس کر رہی ہے جنہیں طبی عدم مساوات، کمزور صحت، بیماریاں لاحق ہونے اور قبل از وقت اموات کے خدشات دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
انہوں نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں جسمانی معذوری کے موضوع پر منعقدہ عالمی کانفرنس کے لیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اگرچہ دنیا میں ایسے افراد کی تعداد 16 فیصد ہے تاہم بیشتر جگہوں پر انہیں زندگی کے ہر شعبے میں پیچھے رکھا جاتا ہے۔
انہیں صحت و ترقی کے مواقع کی فراہمی وقار، انسانیت اور انسانی حقوق کا معاملہ ہے اور یہ انسانوں کی مشترکہ اقدار ہی نہیں بلکہ عام فہمی کا امتحان بھی ہے۔(جاری ہے)
Tweet URLآج اور کل ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد جسمانی معذور افراد کو معاشرے کے تمام حصوں سے پوری طرح مربوط کرنے کے لیے عالمگیر کوششوں میں تیزی لانا ہے۔
کانفرنس میں تقریباً 4,000 لوگ شرکت کر رہے ہیں جس کا اہتمام اردن اور جرمنی کی حکومتوں نے جسمانی معذوری پر بین الاقوامی اتحاد نے کیا ہے۔ اس موقع پر جسمانی معذوری سے متعلق مسائل پر قابو پانے کے لیے عمان۔برلن اعلامیہ جاری ہونے کی بھی توقع ہے۔مسلح تنازعات اور جسمانی معذورینائب سیکرٹری جنرل نے غزہ، یوکرین، اور سوڈان جیسی جگہوں پر رہنے والے لوگوں کو درپیش خطرات اور مشکلات کا تذکرہ بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جتنی بڑی تعداد میں بچے معذور ہوئے ہیں اس کی جدید تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔مسلح تنازعات میں جسمانی معذور افراد کے لیے خطرناک جگہوں سے انخلا کرنا اور پناہ گاہوں یا خدمات تک رسائی کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔ یہ ان کے انسانی حقوق اور وقار پر حملے کے مترادف ہے۔ اقوام متحدہ کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح تنازعات میں سب سے پہلے انہی لوگوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
انہوں نے غزہ میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی ایک نوجوان فلسطینی خاتون مائی کا ذکر بھی کیا جس کا عضلاتی نقص یا وہیل چیئر ان کے خوابوں کی تکمیل کی راہ میں حائل نہ ہو سکے۔ اعلیٰ تعلیمی صلاحیتوں کی بنا پر انہیں اقوام متحدہ کے لیے سافٹ ویئر کی تیاری کا کام ملا تھا۔ تاہم، نومبر 2023 میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ اسرائیل کی بمباری میں ہلاک ہو گئیں۔
جسمانی معذور افراد کے حقوق کا تحفظمعذور افراد کے حقوق کو 2006 میں اقوام متحدہ میں منظور کردہ ایک معاہدے کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے۔ جسمانی طورپر معذور افراد کے حقوق کا یہ کنونشن 21ویں صدی میں انسانی حقوق پر پہلا جامع معاہدہ ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ کیسے ہر طرح کے حقوق کا اطلاق جسمانی معذور افراد پر بھی ہوتا ہے۔ اس میں ایسی جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ان لوگوں کی معذوری کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے حقوق سے موثر طور پر کام لے سکیں۔
اس کنونشن کے نتیجے میں 90 فیصد ترقی پذیر ممالک نے ایسے قوانین اور پالیسیاں تشکیل دی ہیں جن سے جسمانی معذور افراد کے تعلیمی حق کو تحفظ ملا ہے جبکہ فی الوقت ان میں ایک تہائی ممالک میں ہی قابل رسائی سکول موجود ہیں۔
علاوہ ازیں، ان ممالک میں معذور افراد کی نصف تعداد کو نقل و حمل کے ذرائع تک رسائی نہیں ہے۔ ایسے بچے سکول اور بڑے کام پر نہیں جا سکتے اور خاندانوں کو ضروری خدمات میسر نہیں آتیں۔ امینہ محمد نے کہا ہے کہ اس صورتحال کو تبدیل ہونا چاہیے اور اس کے لیے سبھی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسمانی معذور افراد معذور افراد کے حقوق کا کے حقوق
پڑھیں:
قصور، بچوں کی لڑائی سنگین تصادم میں تبدیل، ایک شخص جاں بحق، 7 زخمی
قصور:ضلع قصور کے نواحی علاقے لمبے جاگیر میں بچوں کے درمیان شروع ہونے والی معمولی تکرار دو گروپوں کے درمیان شدید جھگڑے میں بدل گئی۔
ڈنڈوں اور سوٹوں کے آزادانہ استعمال کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ سات افراد زخمی ہو گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جھگڑے کے دوران فریق اول سے تعلق رکھنے والا عبدالمنان شدید زخمی ہوا، جسے فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔ دیگر زخمیوں میں محمد اسد، محمد نواز اور متعدد افراد شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: بچوں کی لڑائی میں گولیاں چل گئیں، صلح کے لیے آنے والے شخص سمیت 2 افراد جاں بحق
ریسکیو کے مطابق فریق دوئم کے تین افراد بھی جھگڑے میں زخمی ہوئے، جن میں سے شیخ عباس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور اسے تشویشناک حالت میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
پولیس تھانہ پھولنگر صدر نے واقعے کے بعد کسی بھی مزید تصادم سے بچنے کے لیے علاقے میں اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔ محلے اور قریبی اسپتال میں بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے تاکہ قانون و امان کی صورتحال قابو میں رہے۔