عظمیٰ بخاری کی پیپلز پارٹی پر تنقید، پانی کے مسئلے پر وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نہروں پر سیاست کرنا سندھ کی پرانی روایت ہے لیکن پنجاب میں اس طرح کی سیاست نہیں ہوتی انہوں نے پیپلز پارٹی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی اندرونی اختلافات کو میڈیا پر لانے کے بجائے آپس میں حل کرے اور غیر ضروری بیانات دینے سے گریز کرے چوہدری منظور کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ کے رہنما پانی کو اپنا حق سمجھتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے بعض رہنما اسے پنجاب کا پانی قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پیپلز پارٹی پہلے آپس میں یہ طے کرلے کہ پانی کس کا ہے کیونکہ اس طرح کے بیانات سے صرف کنفیوژن پیدا ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں رہتے ہوئے پنجاب کے خلاف سیاست کرنا کسی بھی طور مناسب نہیں اور ایسی حرکتوں سے عوام میں غلط فہمیاں جنم لے رہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما کسانوں کے مسائل پر بات کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیں کہ کیا واقعی کسان ان کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں بھی یا نہیں پنجاب ہمیشہ اصولوں کی سیاست کرتا ہے اور نہ کسی کا حق چھینتا ہے اور نہ ہی کسی کو اپنا حق کھانے دیتا ہے۔ اگر پیپلز پارٹی کسانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہے تو پہلے اسے حقائق جانچنے چاہئیں کہ کسان واقعی ان کے ساتھ ہیں یا نہیں عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا ہے اور قومی یکجہتی کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ اگر انہیں پانی کے معاملے پر وضاحت درکار ہے تو وہ وزیراعلیٰ پنجاب پر سوالات اٹھانے کے بجائے صدر پاکستان سے پوچھیں کیونکہ پانی کے معاملات کو سیاسی رنگ دینا کسی بھی جماعت کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کو چاہیے کہ وہ گھر کی لڑائی میڈیا پر نہ لائے اور اپنی جماعت کے اندرونی معاملات کو پہلے خود حل کرے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ پیپلز پارٹی انہوں نے
پڑھیں:
شہباز شریف نے آصف علی زرداری سے 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے: شازیہ مری
— فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما شازیہ مری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات میں 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے۔
شازیہ مری نے پروگرام ’جیو پاکستان‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کافی عرصے سے 27 ویں ترمیم کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، حکومت نے باقاعدہ پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ اس ترمیم سے متعلق پیپلز پارٹی کی سی ای سی میں فیصلے کیے جائیں گے۔
شازیہ مری نے مزید کہا کہ صوبوں کے اختیارات پر پیپلز پارٹی نے اتفاق رائے پیدا کیا۔ 18ویں ترمیم میں صوبوں کے اختیارات سے پیچھے ہٹنا مناسب بھی نہیں ہوگا اور ممکن بھی نہیں ہوگا۔
شازیہ مری نے کہا ہے کہ شہباز شریف وزیراعظم بننےکے لیے پیپلز پارٹی کے پاس آئے تو کچھ باتیں طے ہوئی تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تمام چیزیں اپنے اصولی مؤقف پر دیکھے گی، حکومت اگر کسی چیز پر متفق ہے اور ہمیں متفق کرنا چاہتی ہے تو اس پر بات ہوسکتی ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ بیٹھیں گے تو عوامی مسائل پر بات کریں گے، 27 ویں آئینی ترمیم کو عوامی اعتبار سے بھی دیکھا جائے گا، 18 ویں ترمیم صوبوں کے دلوں کے بہت قریب ہے، اس پر ہرگز سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
اُنہوں نے کہا کہ سیلاب میں جن لوگوں نے تکلیف اٹھائی ہمیں ان کی طرف دھیان دینا چاہیے، پیپلز پارٹی کا سادہ سا مطالبہ تھا، ہم نے کبھی لفظوں کی جنگ نہیں چھیڑی، ہماری دہشت گردی، معاشی حالات اور بے روزگاری جیسے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔