ایک ٹولہ پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کیلئے تمام حدیں پار کر گیا،وزیراعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اپریل 2025)وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ایک ٹولہ پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کیلئے تمام حدیں پار کر گیا، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کرنے والے خوشی سے مرے جارہے تھے کہ پاکستان اب دیوالیہ ہوکر رہے گا مگر ایسا نہ ہوا، اسلام آباد میں بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور اسے توڑا۔
پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے جو دن رات کوششیں کی گئیں اس میں روڑے اٹکائے گئے اور ایک وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو خطوط بھی لکھے۔ معاشی استحکام کی راہ میں پہاڑ جیسی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مخالف خوشی سے پاگل ہوئے جارہے تھے۔(جاری ہے)
ان کو یقین ہوچلا تھا کہ اب پاکستان کو ڈیفالٹ سے نہیں بچایا جاسکتا۔ انہیں اسی طرح یقین تھا جیسے کسی کی موت آجائے تو کوئی بچا نہیں سکتا۔
پاکستان اب ڈیفالٹ ہوا تو ہوا، یہ ٹولہ اس مقصد کیلئے ہر حد پار کرگیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب کے دوران یہ شعر بھی پڑھا کہ مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جب حکومت کی ذمہ داری سنبھالی تو ملک ڈیفالٹ ہونے والا تھا۔آئی ایم ایف کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھا۔ آئی ایم ایف نے ابتدائی طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی سے انکار کر دیا تھا، میں نے خود آئی ایم ایف کی سربراہ سے بات کی کہ ہم بجلی سستی نہیں کررہے بلکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف بجلی کی قیمت میں منتقل کر رہے ہیں۔ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ کھوئے اعتماد کو بحال کیا۔ ہم نے جب اقتدار سنبھالا تھا تو پاکستان کے سر پر ڈیفالٹ یعنی دیوالیہ ہونے کی تلوار لٹک رہی تھی اور کاروباری حضرات بجا طور پر اور قوم عمومی طو پر خوفزدہ تھی کہ حالات کس کروٹ بیٹھیں گے۔ یقین مانئے کہ آئی ایم ایف بات سننے کو تیار نہیں تھا۔ہم نے عوام کو سہولت دینے اور بوجھ کم کرنے کی غرض سے بجلی کے نرخ میں کمی لانے کا فیصلہ کیا تھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کامزید کہنا تھا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے جو کوششیں ہورہی تھیں انہیں ختم کرنے کیلئے ملک کیخلاف ایک گھناونا کردار ادا کیا گیا۔اپنی سیاست پر پاکستان کے مفادات کو قربان کیا گیا۔ ریاست کا وہ حال کیا گیا کہ شاید ایسا 77 سال میں کبھی نہیں ہوا ہوگا۔میں کہتا ہوں اللہ پاک نے ہماری محنت قبول کی اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچالیا۔ اس مقصد کیلئے پوری قوم ، بزنس کمیونٹی اور غریب لوگوں نے جو قربانیاں دیں اور مصائب برداشت کئے وہ قابل قدر ہیں۔ اس مقصدکیلئے ایک ایک فرد کی کاوشیں اللہ کی بارگاہ میں منظور ہوئیں۔آج ہم استحکام معیشت کے اس مقام پر کھڑے ہیں۔ جہاں شاید ہمیں پہلے سے زیادہ محنت کرنا پڑے۔یہ سفر پہلے سے زیادہ دشوار گزار ہو، پاکستانی قوم نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ ایسا بھی وقت آیا کہ جب پنشنر بجلی کا بل ادا کردیتا تھا تو اسے معلوم نہیں تھا کہ بچوں کی دوائیں کہاں سے لاﺅں گا۔ یہ وہ وقت تھا کہ بجلی کا بل ادا کرکے گھر میں بے چارگی کا عالم ہوتا تھا۔دکاندار، سرمایہ کار، صنعتکار اپنے اپنے کاروبار کو بند کرنے پر مجبور ہورہے تھے۔ اتنا مہنگا مال کیسے بیچیں گے، صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اب یہ معیشت ماضی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے اجالوں کی طرف آ چکی ہے اور اس کیلئے میں پوری قوم، پاکستان کے کاروباری طبقے اور خاص طور پر عام آدمی کا صبر قابل تعریف ہے۔ گزشتہ دور میں بجلی کے زائد نرخ نے لوگوں کو بے روزگار کیاگیا۔ بجلی کا بل بھرنے والا سوچتا تھا کہ بچے کی دوائی کیسے خریدوں؟ یہ عوام کا قربانی بھرا دور ہے۔آج میں ایک ادنی سا تحفہ قوم کو دینا چاہتا ہوں، قوم کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ ہمارے قائد نواز شریف منشورمیں کہا تھا کہ مہنگائی 2026ء میں سنگل ڈیجٹ میں لے آئیں گے مگر یہ وعدہ 2025ء میں ہی پورا ہوگیا۔ ایک سال میں پیٹرول کی قیمت میں 38 فیصد کمی آئی۔ اس پورے خطے میں پیٹرول کی قیمت سب سے کم ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کو ڈیفالٹ سے آئی ایم ایف پاکستان کے کرنے کی تھا کہ
پڑھیں:
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بنک کے ریجنل نائب صدر مسٹر عثمان ڈیون کی ملاقات
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے عالمی بینک کے مشرق وسطیٰ ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان (MENAAP) کے ریجنل نائب صدر مسٹر عثمان ڈیون نے آج اسلام آباد میں ملاقات کی۔وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ طویل شراکت داری پر عالمی بینک کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خاص طور پر عالمی بینک کے صدر جناب اجے بنگا اور پاکستان کے لئے عالمی بینک کے سابق کنٹری ڈائریکٹر جناب ناجی بنہسین کا پاکستان کے لیے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم نے پاکستان کی ترقی کی ترجیحات بالخصوص توانائی، انسانی وسائل ، موسمیاتی تبدیلی اور گورننس اصلاحات کے شعبوں میں CPF (Country Partnership Framewok) کے اسٹریٹجک کردار کو سراہا۔وزیراعظم نے سندھ طاس معاہدے جیسے اہم بین الاقوامی معاہدے کو نقصان پہنچانے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی روشنی میں پاکستان کے جائز مؤقف کے لیے عالمی بینک کی اصولی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے بین الاقوامی قانون کی پاسداری، خوشحالی کے حصول اور علاقائی امن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران عالمی بینک کی بروقت اور فراخدلانہ مدد پر شکریہ ادا کیا، جس نے پاکستان کو فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرنے اور تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات شروع کرنے میں مدد کی۔جناب عثمان ڈیون نے پاکستان کے دورے کے دوران پر تپاک مہمان نوازی پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کی دیرینہ شراکت داری اور معیشت کے اہم شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا اور وسعت دینے کے لیے عالمی بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔جناب ڈیون نے پاکستان کی جاری میکرو اکنامک بحالی کی تعریف کی اور ملک کو مالیاتی استحکام اور پائیدار ترقی کی طرف لے جانے پر وزیر اعظم کی حکومت کی تعریف کی۔ انہوں نے خاص طور پر موجودہ انتظامیہ کے اصلاحاتی ایجنڈے کی تعریف کی، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی مضبوط قیادت کو ادارہ جاتی جاتی اصلاحات کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں اہم قرار دیا۔ملاقات کے اختتام پر حکومت پاکستان اور ورلڈ بنک کی جانب سے طویل المدتی ترقیاتی اہداف کے حصول اور پاکستان کے عوام کے لیے ایک خوشحال مستقبل کی تعمیر کے لئے، آنے والے سالوں میں دونوں کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا.