جنوبی افریقا کے کھلاڑی اچانک آئی پی ایل چھوڑ کر کیوں چلے گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
انڈین پریمیئر لیگ میں گجرات ٹائٹنز کی جانب سے کھیلنے والے جنوبی افریقا کے فاسٹ بولر کیگیسو رباڈا ذاتی وجوہات پر ملک واپس روانہ ہوگئے۔
گجرات ٹائٹنز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ فاسٹ بولر کو کسی اہم نجی وجہ سے جانا پڑا اور انہوں نے واپسی کے متعلق نہیں بتایا ہے۔
کیگیسو رباڈا نے آئی پی ایل کے رواں سیزن میں گجرات ٹائٹنز کی جانب سے ابتدائی دو میچز کھیلے۔ رائل چیلنجرز بینگالورو کے خلاف تیسرے میچ میں ان کی جگہ ارشد خان کو لیا گیا (جنہوں نے ویرات کوہلی کو آؤٹ کیا)۔
گجرات ٹائٹنز کی جانب سے تیسرے میچ میں صرف تین اوور سیز کھلاڑی (جوس بٹلر، راشد خان اور شرفین ردرفورڈ) کھیلے۔ دیگر آپشنز مین نیوزی لینڈ کے گلین فلپس اور جنوبی افریقا کے فاسٹ بولر جیرالڈ کوٹزے شامل ہیں جنہوں نے ابھی تک کوئی میچ نہیں کھیلا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گجرات ٹائٹنز کی جانب سے
پڑھیں:
لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔
یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔
لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔
لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔
انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔
وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔
غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔