بھٹوکی برسی میں پیپلزپارٹی کے لیے متنازع نہری منصوبہ چیلنج بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
پیپلزپارٹی اندرون سندھ شدید نفرت کا شکار ہے ، متنازع نہری منصوبے پراپنی تاریخ کے سب سے بڑے ردِ عمل کا سامنا ، سندھ بھر میں احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں سے پیپلزپارٹی پریشان
بلاول بھٹوپارٹی یا حکومت میں سے کسی ایک کے انتخاب کی طرف دھکیل دیے گئے، سندھ کے عوام یہ سننا چاہ رہے ہیں کہ مرسوں مرسوں ، کینال نہ ڈیسوں،یہ نعرہ پیپلزپارٹی کے وفاقی حکومت سے بے دخلی کا نعرہ ہے
(رپورٹ:باسط علی)متنازع نہری منصوبہ پیپلزپارٹی کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پیپلزپارٹی اندرون سندھ شدید نفرت کا شکار ہے اور متنازع نہری منصوبے پراپنی تاریخ کے سب سے بڑے ردِ عمل کا سامنا کر رہی ہے، پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر منعقدہ جلسہ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ سندھ بھر میں روزانہ کی بنیاد پر دریائے سندھ بچاؤ تحریک سمیت مختلف سیاسی جماعتیں ریلیاں اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کر رہی ہیں۔ عید سے کچھ روز قبل سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ پیپلزپارٹی بھٹو کی برسی کے موقع پر وفاقی حکومت کے خلاف ایک جارحانہ منصوبہ پیش کرے گی۔ مگر عین عید کے ایام میںصدر مملکت آصف علی زرداری کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی اور انہیں ہنگامی طور پر اپنے ذاتی معالج اور مختلف رازوں کے امین ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتال میں داخل کر ادیا گیا۔ یہ کافی نہ تھا کہ ایک روز بعد ہی کورونا میں اُن کے مثبت ٹیسٹ کے اعلان کے ساتھ ہی اُنہیں آئسولیٹ کرنے کی خبر بھی چلا دی گئی۔ متنازع نہری منصوبے کے تناظر میںجہاں صدر مملکت آصف علی زرداری کی بیماری پر سوشل میڈیا میں مختلف سوالات اُٹھائے جا رہے ہیںوہیں کچھ حلقوں سے اُن کی بیماری کو حقیقی ثابت کر نے پر بھی پورا زور صرف کیا جا رہا ہے۔ تاہم اہم سوال یہ ہے کہ بھٹو کی برسی کے موقع پر اسٹیج پر صرف بلاول بھٹو موجود ہوں گے جو کافی عرصے سے وفاقی حکومت کے خلاف گرج برس رہے ہیںاور کوئی حقیقی فرق محض اس وجہ سے پیدا نہیں کر پارہے کہ جس وفاقی حکومت کے خلاف وہ لہو گرما رہے ہیں اُس حکومت میں اُن کے بیمار والد محترم صدر مملکت کے سب سے بڑے منصب پر جلوہ افروز ہیں۔ ظاہر ہے کہ بلاول بھٹو اپنے والد محترم کے صدر مملکت ہوتے ہوئے وفاقی حکومت کے خلاف کوئی عملی قدم اُٹھانے کے قابل نہیں رہ جاتے ، یہ وہ مجبوری ہے جو بلاول بھٹو کو کافی عرصے سے عوامی سیاست سے دور کیے ہوئے ہیں اور میڈیا کا سامنا کرنے سے بھی روکے ہوئے ہیں۔اس تناظر میں بلاول زرداری ، بھٹو کی برسی کے موقع پر کیا خطاب کریں گے ، اس پر پورے سندھ کی نظریں مرکوز ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بلاول بھٹو کو کینالز کے متنازع مسئلے پر کوئی بھی خطرناک پوزیشن لینے سے روکتے ہوئے یہ کوشش کی
جارہی تھی کہ وہ ایک جارحانہ گفتگو تو ضرور کریں مگر کوئی سیاسی پوزیشن نہ لیں۔ دوسری طرف سندھ کے مختلف حلقوں اور خود پیپلزپارٹی کے اندر انتخابی سیاست کرنے والوں کا اصرار ہے کہ بلاول بھٹو کینالز کے معاملے پر کوئی سیاسی پوزیشن لیں۔ بلاول بھٹو اس وقت جس ذہنی کیفیت میں ہے ، اس سے یہ باور کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے لیے پارٹی یا حکومت میں سے کسی ایک کے انتخاب کی طرف دھکیل دیے گئے ہیں۔ فیصلہ وہ کیا کریں گے، یہ اُن کے خطاب سے واضح ہو جائے گا۔پیپلز پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق سندھ کے عوام بلاول بھٹو سے یہ سننا چاہ رہے ہیں کہ مرسوں مرسوں ، کینال نہ ڈیسوں۔ یہ نعرہ فطری طور پر پیپلزپارٹی کے وفاقی حکومت سے بے دخلی کا نعرہ ہے۔ دوسری
طرف شہباز شریف اس نعرے کے اثرات سے پوری طرح آگاہ ہیں۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، کسی آپریشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، آپریشن نہیں چاہتے، دہشت گردوں کے خلاف اب ڈرون استعمال نہیں ہوگا، میرے صوبے کے حوالے سے محسن نقوی کو فیصلے کرنے کی کوئی اجازت نہیں، خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی، بارڈر کی سیکیورٹی وفاق کی ذمہ داری ہے لیکن وفاقی حکومت اپنے فرائض ادا نہیں کر رہی، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہو رہا ہے، وفاق خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، خیبرپختونخوا میں امن و امان کو کنٹرول کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، لیکن صوبے کو اس کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بارڈرایریا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بارڈر ایریا سے متعلق مرکزی حکومت سے بات کریں گے، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے صوبے میں دہشتگردوں کیخلاف ڈرون استعمال نہیں ہوگا، کوئی بھی شخص اسلحہ کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ہم نے ہر ضلع میں پولیس کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اثاثے اور اختیار ہمارے پاس ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، کوئی ہم سے صوبے کے اثاثے اور اختیار نہیں لے سکتا، صوبے کے اندر کسی قسم کی وفاقی فورس کارروائی نہیں کر سکتی، وفاق اپنی فورسز کو بارڈر کی حفاظت کیلئے لگائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، وفاقی وزرا ہمارے صوبے سے متعلق بات نہ کریں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے، ہمارا صوبہ بجلی بنا سکتا ہے، ہمارے تمام واجبات واپس کئے جائیں، بارڈر ٹریڈ کلیئر نہ ہونے سے ہماری تجارت متاثر ہو رہی ہے، ہماری بارڈرٹریڈ کو کلیئر کیا جائے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے افغانستان 2 نمائندے بھیجے لیکن ہمیں تحفظات ہیں، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کر سکے، میرے صوبے کے مسائل سے متعلق محسن نقوی کچھ نہیں جانتے، میرے صوبے کا فیصلہ یہاں کے عمائدین کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا خیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ عمران کے بیٹے مہم چلا سکتے ہیں، مگر 190ملین پاونڈ کیس کا ذکر بھی کریں، عطا تارڑ پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے، اسحاق ڈار صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم پی ٹی آئی رہنما بشارت راجہ گرفتاری کے بعد رہاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم