پیپلزپارٹی اندرون سندھ شدید نفرت کا شکار ہے ، متنازع نہری منصوبے پراپنی تاریخ کے سب سے بڑے ردِ عمل کا سامنا ، سندھ بھر میں احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں سے پیپلزپارٹی پریشان

بلاول بھٹوپارٹی یا حکومت میں سے کسی ایک کے انتخاب کی طرف دھکیل دیے گئے، سندھ کے عوام یہ سننا چاہ رہے ہیں کہ مرسوں مرسوں ، کینال نہ ڈیسوں،یہ نعرہ پیپلزپارٹی کے وفاقی حکومت سے بے دخلی کا نعرہ ہے

(رپورٹ:باسط علی)متنازع نہری منصوبہ پیپلزپارٹی کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پیپلزپارٹی اندرون سندھ شدید نفرت کا شکار ہے اور متنازع نہری منصوبے پراپنی تاریخ کے سب سے بڑے ردِ عمل کا سامنا کر رہی ہے، پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر منعقدہ جلسہ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ سندھ بھر میں روزانہ کی بنیاد پر دریائے سندھ بچاؤ تحریک سمیت مختلف سیاسی جماعتیں ریلیاں اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کر رہی ہیں۔ عید سے کچھ روز قبل سے یہ توقع کی جارہی تھی کہ پیپلزپارٹی بھٹو کی برسی کے موقع پر وفاقی حکومت کے خلاف ایک جارحانہ منصوبہ پیش کرے گی۔ مگر عین عید کے ایام میںصدر مملکت آصف علی زرداری کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی اور انہیں ہنگامی طور پر اپنے ذاتی معالج اور مختلف رازوں کے امین ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتال میں داخل کر ادیا گیا۔ یہ کافی نہ تھا کہ ایک روز بعد ہی کورونا میں اُن کے مثبت ٹیسٹ کے اعلان کے ساتھ ہی اُنہیں آئسولیٹ کرنے کی خبر بھی چلا دی گئی۔ متنازع نہری منصوبے کے تناظر میںجہاں صدر مملکت آصف علی زرداری کی بیماری پر سوشل میڈیا میں مختلف سوالات اُٹھائے جا رہے ہیںوہیں کچھ حلقوں سے اُن کی بیماری کو حقیقی ثابت کر نے پر بھی پورا زور صرف کیا جا رہا ہے۔ تاہم اہم سوال یہ ہے کہ بھٹو کی برسی کے موقع پر اسٹیج پر صرف بلاول بھٹو موجود ہوں گے جو کافی عرصے سے وفاقی حکومت کے خلاف گرج برس رہے ہیںاور کوئی حقیقی فرق محض اس وجہ سے پیدا نہیں کر پارہے کہ جس وفاقی حکومت کے خلاف وہ لہو گرما رہے ہیں اُس حکومت میں اُن کے بیمار والد محترم صدر مملکت کے سب سے بڑے منصب پر جلوہ افروز ہیں۔ ظاہر ہے کہ بلاول بھٹو اپنے والد محترم کے صدر مملکت ہوتے ہوئے وفاقی حکومت کے خلاف کوئی عملی قدم اُٹھانے کے قابل نہیں رہ جاتے ، یہ وہ مجبوری ہے جو بلاول بھٹو کو کافی عرصے سے عوامی سیاست سے دور کیے ہوئے ہیں اور میڈیا کا سامنا کرنے سے بھی روکے ہوئے ہیں۔اس تناظر میں بلاول زرداری ، بھٹو کی برسی کے موقع پر کیا خطاب کریں گے ، اس پر پورے سندھ کی نظریں مرکوز ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بلاول بھٹو کو کینالز کے متنازع مسئلے پر کوئی بھی خطرناک پوزیشن لینے سے روکتے ہوئے یہ کوشش کی
جارہی تھی کہ وہ ایک جارحانہ گفتگو تو ضرور کریں مگر کوئی سیاسی پوزیشن نہ لیں۔ دوسری طرف سندھ کے مختلف حلقوں اور خود پیپلزپارٹی کے اندر انتخابی سیاست کرنے والوں کا اصرار ہے کہ بلاول بھٹو کینالز کے معاملے پر کوئی سیاسی پوزیشن لیں۔ بلاول بھٹو اس وقت جس ذہنی کیفیت میں ہے ، اس سے یہ باور کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے لیے پارٹی یا حکومت میں سے کسی ایک کے انتخاب کی طرف دھکیل دیے گئے ہیں۔ فیصلہ وہ کیا کریں گے، یہ اُن کے خطاب سے واضح ہو جائے گا۔پیپلز پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق سندھ کے عوام بلاول بھٹو سے یہ سننا چاہ رہے ہیں کہ مرسوں مرسوں ، کینال نہ ڈیسوں۔ یہ نعرہ فطری طور پر پیپلزپارٹی کے وفاقی حکومت سے بے دخلی کا نعرہ ہے۔ دوسری
طرف شہباز شریف اس نعرے کے اثرات سے پوری طرح آگاہ ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

 بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا

 سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد واشنگٹن میں کامیاب سفارتکاری کے بعد لندن پہنچ گیا ہے، جہاں وفد برطانوی اراکین پارلیمنٹ سمیت وزرا سے بھی ملاقاتوں میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق پاکستان کا موقف پیش کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری اس وقت پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ امریکا کا دورہ مکمل کرکے لندن پہنچے ہیں، دورے کا مقصد حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی لابنگ سرگرمیوں کا توڑ کرنا ہے۔

لندن روانگی سے قبل واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں اور تھنک ٹینکس سے ملاقاتوں کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور خطے میں استحکام کے لیے بھارت کے ساتھ مذاکرات ضروری سمجھی جاتی ہے۔

 بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ بھارت ہی ہے جو بات چیت اور تحقیقات کی ہر کوشش سے پیچھے ہٹ رہا ہے، اور یہ آج کے دور کا سب سے کمزور بہانہ ہے، انہوں نے بھارت کو پیشکش کی کہ اگر وہ سویلین قیادت سے بات نہیں کرنا چاہتا تو پاکستان فوجی یا سیاسی قیادت کے ذریعے مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔

بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ ہم ایٹمی صلاحیت کے حامل دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کے درمیان تنازع کی دہلیز انتہائی کم ہے، اور کوئی تنازع حل کرنے کا نظام موجود نہیں، بھارت کی جانب سے ثالثی سے  انکار پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نہ تو پاکستان سے براہِ راست بات کرنا چاہتا ہے، نہ ہی کسی تیسرے فریق جیسے اقوام متحدہ یا امریکہ کی ثالثی قبول کرتا ہے، جو ان کے بقول ایک غیر منطقی رویہ ہے۔

‘یہ صرف پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ بھارت اور پورے خطے کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے یکطرفہ فیصلے پر نظرثانی کرے اور مذاکرات کی میز پر آئے۔’

وفد یورپی یونین کے ہیڈاکوارٹرز برسلز کا بھی دورہ کرے گا، اس وفد میں سابق وزرائے خارجہ حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹرز شیری رحمان، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، اور سینئر سفارت کار جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلاول بھٹو سفارتی وفد لندن واشنگٹن

متعلقہ مضامین

  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
  • بلاول بھٹو کی سربراہی میں سفارتی وفد کی برطانیہ میں کیا مصروفیات ہوں گی؟
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  •  بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو آئے گا، سندھ کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • حکومت کا کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون متعارف کرانے کا منصوبہ
  • بلاول بھٹو نے دورۂ امریکہ کو "کامیاب امن مشن" قرار دے دیا
  • بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں عید منائی، دیگر رہنما کہاں عید منائیں گے؟