نواز شریف وزیراعظم اور آرمی چیف کو اعتماد میں لیکر ڈائیلاگ کا آغاز کروائے، سلیمان خلجی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سلیمان خلجی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے ڈائیلاگ کا راستہ اپنایا جائے۔ ریاست ماں کا کردار ادا کرے، حکومت ماہ رنگ بلوچ کو رہا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے سینئر نائب صدر نواب سلیمان خان خلجی نے کہا ہے کہ پارٹی قائد میاں محمد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اعتماد میں لیکر بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے فوری طور پر ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ جلد ہی بلوچستان کے مسائل پر تمام قبائل کی کانفرنس بلائی جائے گی۔ بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل اور جے ڈبلیو پی کے پرامن لانگ مارچ پر طاقت کا استعمال کرنے کی بجائے انہیں کوئٹہ آنے دیا جائے۔ ریاست ماں کا کردارادا کرتے ہوئے ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خواتین کو قبائلی روایات کے مطابق چادر پہنا کر سردار اختر جان مینگل یا انکے اہل خانہ کے حوالے کرے۔ یہ بات انہوں نے آج سردار صدیق ہوتک، مرزا شمشاد، حسن خان اور دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
سلمان خلجی نے کہا کہ ہم جعفر ایکسپریس پر حملے اور دیگر واقعات میں بے گناہ افراد کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں۔ حکمرانوں اور کالعدم تنظیموں سے کہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف طاقت کے استعمال کی بجائے مل بیٹھ کر بلوچستان کے مسئلے کا حل نکالیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 29 نومبر2022ء کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کے بعد ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اپیل کی تھی کہ بلوچستان میں مفاہمت کی پالیسی اپنائی جائے، کیونکہ بلوچستان میں آباد تمام اقوام پرامن بلوچستان چاہتے ہیں۔ جس کے چند ماہ بعد "ری کونسیلیشن ان بلوچستان" کے نام سے حکومت نے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ جس کے شرکاء میں چند قبائلی معتبرین شامل ہوئے، جنہیں شاید صرف سننے کیلئے بلایا گیا تھا۔ سیمینار کے معتبرین میں صرف حکومتی اور عوامی نمائندے شامل تھے، جنہیں بلوچستان سے زیادہ اپنے مفادات عزیز تھے۔
نون لیگ کے رہنماء نے کہا کہ بلوچستان کے حالات ہر لمحہ بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے بعد بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے پرامن لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ حکومت نے بی این پی رہنماؤں اور دیگر لانگ مارچ کے شرکاء پر آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ حکومت کو لانگ مارچ کے شرکاء پر شیلنگ کی بجائے پھول برسانے چاہئے تھے، کیونکہ سردار اختر جان مینگل لانگ مارچ کے ذریعے امن کی راہ ہموار کرنے آرہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہمیشہ سے ماں ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، آج ریاست کو چاہئے کہ وہ ماں ہونے کا حق ادا کرے۔ انہوں نے میاں نواز شریف سے اپیل کی کہ وہ وزیراعظم اور آرمی چیف کو اعتماد میں لیکر بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے ڈائیلاگ کا سلسلہ بلوچستان کے قبائلی عمائدین اور سیاسی قائدین کے ذریعے شروع کروائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سردار اختر جان مینگل کہ بلوچستان بلوچستان کے ڈائیلاگ کا لانگ مارچ نے کہا کہ انہوں نے آرمی چیف
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) کی ملاقات ، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر پر تپاک و پر خلوص خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون،وویمن ایمپاورمنٹ، تعلیم، یوتھ ایکچینج پروگرام،ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف نے جرمنی کی جانب سے حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کیا ۔ پنجاب کے تاریخی اور ثقافتی دل لاہور میں جرمنی کے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرنا میرے لیے باعثِ اعزاز ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی جرمنی کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد ،پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن نے پاکستان اور جرمنی میں جمہوریت، سماجی انصاف اور باہمی مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ فلڈ کے دوران اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔ جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر سے ملاقات باعثِ مسرت ہے۔ جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی جمہوری گورننس کے تحت قانون سازوں،نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز دی۔ پنجاب اور جرمن پارلیمان کے تبادلوں سے وفاقی تعاون اور مقامی خودمختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پُل ہے جو پاک جرمن تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔ جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار رہا ہے۔ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات،ٹریننگ، توانائی، صحت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار ، مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی،زرعی ٹیکنالوجی،آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔ تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔ پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے۔ دس ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔ خواتین کی بااختیاری پنجاب کی سماجی پالیسی کا مرکزی جزو ہے۔ ای بائیک سکیم، ہونہار اسکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز خواتین کی محفوظ اور باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔ پنجاب کے تاریخی ورثے بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار مشترکہ تہذیبی سرمائے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے، جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔ پارلیمانی روابط، پائیدار ترقی اور تعاون کے ذریعے پاک جرمن دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔