سپریم کورٹ: ججز روسٹر جاری، آئندہ ہفتے 7 بینچز مقدمات کی سماعت کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نے ججز روسٹر جاری کر دیا ہے۔ آئندہ ہفتے 7 بینچز مقدمات کی سماعت کریں گے۔ بینچ ایک چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل ہوگا۔
ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق بینچ 2 میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباس شامل ہیں۔ بینچ 3 جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور شاہد وحید جبکہ بینچ 4 جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس ملک شہزاد پر مشتمل ہے۔
مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن ہاٹ لائن کونسی شکایات وصول کرے گی، سپریم کورٹ نے واضح کردیا
بینچ 5 جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل ہے۔ بینچ 6 میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس عامر فاروق شامل ہیں جبکہ بینچ 7 جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 2 آئینی بینچز 7 اپریل سے 11 اپریل تک دستیاب ہوں گے۔ 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں سے متعلق مقدمات کی سماعت کرے گا۔ 5 رکنی آئینی بینچ ٹیکس مقدمات کی سماعت کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ججز روسٹر جسٹس شفیع صدیقی جسٹس شکیل احمد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس شفیع صدیقی جسٹس شکیل احمد چیف جسٹس یحیی آفریدی سپریم کورٹ مقدمات کی سماعت سپریم کورٹ اور جسٹس
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔