بجلی ٹیرف ریلیف 3 ماہ کیلیے، لائف لائن صارفین کو فائدہ نہیں ہوگا، مشیر خزانہ پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پشاور:
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ بجلی ٹیرف ریلیف صرف تین ماہ کے لیے دیا گیا ہے جب کہ اس میں لائف لائن صارفین کے لیے کچھ بھی فائدہ نہیں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے بجلی ٹیرف میں ریلیف سے متعلق اعلان پر کڑیت نقید کرتے ہوئے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا پیش کردہ عارضی پیکیج دراصل پی ٹی آئی حکومت کے سرمائی پیکیج کی نقل ہے، مگر اس سے نہ صنعت، نہ زراعت اور نہ ہی عوام کو کوئی حقیقی فائدہ ملنے والا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں دیا گیا سرمائی پیکیج اس عارضی اسکیم کے مقابلے میں کہیں زیادہ منافع بخش تھا۔ وزیراعظم کا پیش کردہ ٹیرف صرف 10 روپے پیٹرولیم لیوی اور سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ پر مبنی ہے، جس میں آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی شرائط کا حصہ برائے نام ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ واقعی ریلیف ہے تو پھر عوام نے سردیوں میں بجلی کا استعمال کیوں کم رکھا؟ کیا اس نئے پیکیج سے کھپت بڑھے گی؟ مشیر خزانہ نے شہباز شریف کی جانب سے 1.
مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا ریلیف صرف اپریل سے جون تک محدود ہے اور اس میں لائف لائن صارفین کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 1994 اور 2002 کے آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کے بعد بھی صارفین کو محض 1.24 روپے فی یونٹ کا فائدہ دیا جا رہا ہے، جب کہ 2015 میں نواز شریف حکومت کی پالیسی آج کے بحران کی بنیادی وجہ بنی ہوئی ہے، جس پر اب تک کوئی بات چیت نہیں ہو سکی۔
مزمل اسلم نے زور دے کر کہا کہ درستگی ضروری ہے کیونکہ 7.5 آئی پی پیز سے مذاکرات کے باوجود کوئی حقیقی ریلیف نہیں ملا، بلکہ حکومت کا ریلیف پیکیج پیٹرولیم لیوی، منفی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور سیلز ٹیکس کے بوجھ سے جڑا ہوا ہے، جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔