جڑانوالہ میں بس اور رکشے میں تصادم سے 8 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پنجاب کے علاقے جڑانوالہ لاہور روڈ پر ٹریفک حادثہ میں 8 افراد کے جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ لاہور روڈ پر بس اور رکشے کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 8 افراد موقع پر جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے رضاکاروں نے جائے وقوعہ پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر جڑانوالہ اور الائیڈ اسپتال منتقل کردیا۔ پولیس کے مطابق جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد میں خواتین، مرد اور بچے شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد لوڈر رکشہ میں سوار تھے اور تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔
آر پی او فیصل آباد ذیشان اصغر نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی پی او صاحبزادہ بلال عمر سے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
آر پی او نے سینئر افسران کو جائے وقوعہ کے دورے کی ہدایت کرتے ہوئے حادثے کی ہر پہو سے تفتیش کا حکم دیا اور کہا کہ شہریوں کو محفوظ سفر فراہم کرنا پولیس کی اولین ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلی مریم نواز شریف نے جڑانوالہ ٹریفک حادثہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ و رنج کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا۔
وزیر اعلی مریم نواز شریف کا زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم بھی دیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
چئیرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان، جو دفاعی، تزویراتی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہم خطہ ہے، چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی سرحدیں چین، انڈیا اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود، یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ دیگر پاکستانی علاقوں میں تجارتی اور انسانی بنیادوں پر بارڈرز کھلے ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے لیے یہ راستے مکمل طور پر بند ہیں، خطے کو چین سے ملانے والی واحد بین الاقوامی تجارتی راہداری “شاہراہ قراقرم” ہے، جو سوست کے مقام پر چین سے ملتی ہے۔ ماضی میں پاک چین بارڈر ایگریمنٹ کے تحت باہمی تجارتی پالیسی مرتب کی گئی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس بارڈر کو مقامی تاجروں کے لیے مشکلات کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے غیر قانونی ٹیکس، جی بی کی متنازع حیثیت کے برعکس نافذ کیے جا رہے ہیں، جس سے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجرین سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی جانب سے گرفتاریوں، دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، جنہوں نے اپنی سرزمین کو خود آزاد کروا کر پاکستان سے الحاق کیا، آج بھی آئینی اور معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔ بارڈر کی بندش، عالمی قوتوں اور دشمن ریاستوں کی دیرینہ خواہش ہوسکتی ہے، لیکن مقامی حکومت اور ادارے اگر اس سمت بڑھیں گے تو وہ نادانستہ طور پر انہی ایجنڈوں کو تقویت دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے۔ اگر عوامی سطح پر بارڈر بند ہوا تو اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، لہٰذا مقامی تاجروں کے مطالبات فوری طور پر مانے جائیں، جی بی کو خصوصی کسٹم مراعات دی جائیں اور بارڈر پر تجارت کے سب سے بڑے فریق، جی بی کے تاجروں کو ترجیح دی جائے آئینی محرومیوں اور معاشی جبر کا خاتمہ کر کے قومی وحدت کو مضبوط کیا جائے۔ یہ وقت فیصلے کا ہے جبر یا شراکت؟ محرومی یا خودمختاری؟ اگر دیر کی گئی تو نقصان صرف جی بی کا نہیں، پورے پاکستان کا ہو گا۔