غزہ میں صیہونی فورسز کی بربریت جاری، خواتین اور بچوں سمیت مزید 32 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
غزہ کے شمال میں ہونیوالے حملے میں شہید ہونیوالوں میں 1 بچہ اور 3 خواتین شامل ہیں۔ ایک بیکری کے باہر شہید ہونیوالے 6 افراد میں 3 بچے شامل ہیں، جنوب میں خان یونس پر حملے میں 5 مرد، 5 خواتین اور 5 بچے شہید ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 32 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں بچوں اور خواتین کی اکثریت شامل ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کے شمال میں ہونے والے حملے میں شہید ہونے والوں میں 1 بچہ اور 3 خواتین شامل ہیں۔ ایک بیکری کے باہر شہید ہونے والے 6 افراد میں 3 بچے شامل ہیں، جنوب میں خان یونس پر حملے میں 5 مرد، 5 خواتین اور 5 بچے شہید ہوئے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو امریکا کے دورے پر آج واشنگٹن پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ امریکی صدر سے جنگ کے حوالے سے بات کریں گے۔ امریکا ایک جانب جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والی کوششوں کی حمایت بھی کرتا نظر آرہا ہے تو دوسری جانب امریکا کی جانب سے اسرائیلی کارروائیوں کی حمایت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
امریکی کے معروف میساچوسٹس جنرل اسپتالکے ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جن خواتین کو دورانِ حمل کووِڈ-19 کا انفیکشن ہوا، اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم اور دیگر دماغی و اعصابی نشوونما کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگر کسی حاملہ خاتون کا کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کے بچے میں دماغی یا اعصابی بیماری پیدا ہونے کا امکان تقریباً 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز شائع ہوئی اور امریکی جریدے دی ہِل نے اس کی تفصیلات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینڈریا ایڈلو نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کووِڈ-19، دیگر انفیکشنز کی طرح، نہ صرف ماں بلکہ بچے کے دماغی نظام کی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دورانِ حمل کووِڈ-19 سے بچاؤ کی کوشش کی جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام کا ویکسین پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایڈلو میساچوسٹس جنرل اسپتال سے وابستہ مادری و جنینی طب کی ماہر ہیں۔
تحقیق میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے کیسز کا تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں شامل 861 خواتین دورانِ حمل کووِڈ-19 میں مبتلا تھیں۔ ان میں سے 140 خواتین، یعنی تقریباً 16 فیصد، کے بچوں کو تین سال کی عمر تک آٹزم تشخیص ہوا۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جن کا کووِڈ ٹیسٹ منفی آیا، ان کے بچوں میں آٹزم کے کیسز 10 فیصد سے بھی کم پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکے بچوں میں آٹزم کا خطرہ لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ خاص طور پر وہ بچے زیادہ متاثر پائے گئے جن کی ماؤں کو حمل کے تیسرے مرحلے میں کووِڈ-19 ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں سب سے عام مسائل آٹزم اور بولنے یا حرکت سے متعلق اعصابی مسائل تھے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کے لیے کووِڈ-19 سے بچاؤ اور ویکسینیشن کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹزم انفیکشن کووڈ19 ویکسین