Jang News:
2025-08-02@08:54:23 GMT

گلوکار سلمان احمد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

گلوکار سلمان احمد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

معروف گلوکار سلمان احمد کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

 پولیس کا کہنا ہے کہ سلمان احمد پر اداروں اور ریاست مخالف پروپیگنڈا کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا، مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانا ڈیفنس اے میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق  سلمان احمد نے قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگینڈا کیا، ملزم نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پوسٹ کو وائرل کیا، سلمان احمد کی پوسٹ ڈیوٹی پر تعینات پولیس آفیسر نے خود دیکھی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

قائداعظم یونیورسٹی کے ہاسٹل سے گرفتار طلبا کے خلاف مقدمہ درج، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

قائداعظم یونیورسٹی کے ہاسٹلز سے گرفتار کیے گئے طلبا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس میں 30 سے زائد طلبہ کو اشتعال دلانے، یونیورسٹی انتظامیہ پر حملے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق طلبا نے آہنی راڈ، لاٹھی اور ڈنڈوں سے سیکیورٹی گارڈ پر حملہ کیا اور کارِ سرکار میں مداخلت کی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ 8 جولائی کو سمر سمسٹر کی منسوخی کے بعد ہاسٹلز خالی کرنے کے احکامات دیے گئے تھے، جنہیں طلبا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ تاہم، 18 جولائی کو عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق 4 ہاسٹلز میں 160 غیر قانونی طلبا مقیم تھے، جنہیں نکالنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو خطوط ارسال کیے گئے۔ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ طلبا نے مزاحمت کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور یونیورسٹی قواعد کی خلاف ورزی کی۔

مزید پڑھیں: قائداعظم یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلز خالی، پولیس نے بڑی کارروائی کیوں کی؟

کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے کی، جنہوں نے گرفتار طلبا کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے 13 اگست کو دوبارہ پیشی کی ہدایت دی۔ عدالت کے باہر وکلا اور یونیورسٹی کے سیکیورٹی انچارج کے درمیان تلخ کلامی اور جھگڑا بھی ہوا۔

طلبا کے وکیل ریاست علی آزاد نے عدالت کو بتایا کہ 29 طلبا پولیس حراست میں ہیں، جن پر صرف ایک ناقابلِ ضمانت دفعہ عائد کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں کہیں اسلحے یا تشدد کا ذکر نہیں، صرف نعرے بازی کی بات کی گئی ہے، اس لیے طلبا کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔

صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نعیم گجر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی پر بھی قوانین لاگو ہوتے ہیں، پہلے طلبا کو داخلہ اور کمرے دیے گئے، اور کرایہ دار کو بھی نکالنے سے قبل نوٹس دینا ہوتا ہے۔ ان طلبا میں مستقبل کے وکیل، جج اور سیاستدان شامل ہیں، ان پر مقدمہ درج کرنا قانون کے ساتھ زیادتی ہے۔

ادھر یونیورسٹی کے وکیل راجا ظہور الحسن نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اصل میں طلبا نہیں بلکہ باہر سے آنے والے افراد ہیں، جو منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں۔ پراسیکیوشن نے ملزمان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ قائداعظم یونیورسٹی گرفتار طلبا ہاسٹلز

متعلقہ مضامین

  • شاہین، حارث رؤف اور حسن علی ہمارے مین بولنگ آپشنز ہیں، سلمان علی آغا
  • تاریخ کا بدترین دور چل رہا ہے،ہم سے ہماری سیٹیں چھین لی گئیں: سلمان اکرم راجا
  • ہائیکورٹ: سلمان شہباز پر چیک باؤنس کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کالعدم
  • ایس بی سی اے کی ٹیم کو دھکے دینے اور کار سرکار میں مداخلت پر 7 ملزمان پر مقدمہ
  • پی سی بی کی شاہین شاہ آفریدی اور سلمان علی آغا کے مبینہ جھگڑے کی افواہوں کی سختی سے تردید
  • بیلجیئم نے اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ آئی سی سی کو بھجوا دیا
  • ریاستی اداروں پر حملوں کے مقدمہ میں آج سزا  پانے والوں  کی مکمل تفصیل
  • وزیراعظم کے بیٹے کو ریلیف؛ لاہور ہائیکورٹ نے مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا
  • دہلی سے 3 کم عمر مداح سلمان خان سے ملنے کیلیے گھر سے بھاگ گئے، پھر کیا ہوا؟
  • قائداعظم یونیورسٹی کے ہاسٹل سے گرفتار طلبا کے خلاف مقدمہ درج، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل