Express News:
2025-09-18@13:56:39 GMT

فرحت بخشتے پیرہن

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

لباس ہماری بنیادی ضرورت ہی نہیں، ہمارے قلب اور وجود پر بھی اپنے اثرات مرتب کرتا ہے، یہ ہمارے رکھ رکھاؤ کی خبر دیتا ہے، ہماری شخصیت کا آئینہ دار اور ہماری ثقافت کا عکاس ہوتا ہے۔

یہ کپڑے ہمارے مزاج  اور ذوق کے ساتھ ساتھ موسم کے اتار چڑھاؤ کی خبر بھی بہ خوبی دے رہے  ہوتے ہیں۔ جیسے سرد موسم سے بچاؤ کے لیے گرم لباس زیب تن کیے جاتے ہیں۔ ایسے ہی موسم گرما ٹھنڈے اور لان کے دیدہ زیب کپڑوں کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے۔ سورج کی بڑھتی ہوئی تمازت کے ساتھ ہی خواتین ٹھنڈے اور ہلکے پھلکے لباس زیب تن کرنا پسند کرتی ہیں، جو انھیں نہ صرف چلچلاتی دھوپ میں آرام پہنچاتے ہیں، بلکہ دیکھنے والی آنکھوں کو بھی بہت بھلے معلوم ہوتے  ہیں۔

ان دنوں انواع اقسام کی لان اپنے دیدہ زیب ڈیزائنوں اور رنگوں کے خوب صورت امتزاج کے ساتھ دست یاب ہے، جو مختلف ڈیزائنروں کی محنت کا شاخسانہ ہوتی ہیں۔ لان کی خریداری کے حوالے سے خواتین کی بڑھتی ہوئی دل چسپی کے باعث اس پہناوے کا چرچا گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے، ساتھ ہی اس شعبے میں جدت، تنوع اور معیار میں بھی روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ساتھ ہی باذوق خواتین اس کی مختلف تراش خراش کے ذریعے اس کی خوب صورتی کو بھی دوبالا کر دیتی ہیں اور خواتین کے مختلف پہناوں میں لان سے تیار کردہ مختلف ملبوسات دکھائی دیتے ہیں۔

خواتین موسم کے پہناوں کے حوالے سے زیادہ حساس واقع ہوئی ہیں۔ اسی لیے موسم گرما کی آمد کے ساتھ عام طور پر بھی ریشمی کپڑوں کی جگہ لان کے کپڑے پہنے جاتے ہیں۔ جیسے جیسے گرمی کی لہر بڑھتی جاتی ہے، ویسے ہی ہر طرف سوتی اور لان کے کپڑے اپنی  بہار دکھانے لگتے ہیں۔ اس ہی لیے پاکستان میں موسم گرما کو لان کا موسم بھی کہا جاتا ہے۔  موسم کے تیور بدلتے ہی خواتین لان کے کپڑوں کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کرنے لگتی ہیں۔

ٹھنڈے ملبوسات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث اس میں نت نئی جدتیں کی جانے لگی ہیں۔ لان کے کپڑے بناتے ہوئے  اپنی عمر کے حساب سے فیشن اوررنگوںکا انتخاب کیا جائے، تو پہننے والی شخصیت ہر مقام پر منفرد نظر آتی ہے۔ پہلے  گھریلو تقریبات میں لان یا سوتی کپڑے پہننے کا رواج عام نہیں ہوتا تھا، مگر اب لان کے کپڑوں پر کڑھائی اور شیفون کے دوپٹوں کے ساتھ ان کو اتنا دیدہ زیب بنا دیا گیا ہے کہ خواتین بڑے آرام سے ان کو دن کی تقریبات میں بھی زیب تن کر لیتی ہیں۔

اس طرح جدت کے تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ آگ برساتے موسم میں گرمی کی شدت کا احساس بھی کم ہونے لگتا ہے۔ لان کے سلے سلائے کپڑوں کا انگرکھا، کرتا، فراک ٹین ایجر لڑکیوں کو بہت بھاتا ہے۔ ان کپڑوں کی پشت پر دستی یا مشین کی کڑھائی سے اس کا حسن اور بھی بڑھا دیا جاتا ہے۔ بعض ملبوسات کے لیے خواتین سلائی کراتے ہوئے کڑھائی بھی کراتی ہیں تاکہ اسے من چاہے رنگوں سے مزین کر کے دیکھنے والوں کی نظروں کو بھا سکیں۔ اس کے علاوہ آج کل لان میں بارڈرز اور بڑے بڑے فینسی بٹنوں کا رواج بھی کافی زیادہ عام دکھائی دیتا ہے۔

دیدہ زیب رنگوں سے آراستہ لان  کے خوب صورت پیرہن عمر کی قید سے آزاد شمار کیے جاتے ہیں، چھوٹے سے لے کر بڑے تک سبھی خواتین اسے بہت سہولت سے اپنے ذوق  کے مطابق زیب تن کرتی ہیں، رہا سوال قیمت کا تو یہ بھی اپنی جیب کے حساب سے منتخب کی جاسکتی ہے۔ لان  کے منہگے ترین تھری پیس جوڑے بڑے احتیاط سے بنائے جاتے ہیں۔ ان کے ڈیزائن، اور رنگوں کا امتزاج ہمیشہ منفردرکھے جاتے ہیں۔

خواتین کی اپنے لباس کی انفرادیت کے بارے میں حساس ہونے کے باعث نئے سے نئے نقش ونگار اور رنگوں والے سوٹ مہنگی قیمت پر بھی فروخت ہوجاتے ہیں۔ آج کل خواتین لان کے کپڑوں میںکلاسک اور جدید ڈیزائن کا امتزاج اور گرافک پرنٹ کو ترجیح دیتی ہیں، جب کہ کچھ خواتین کی پسند تیز رنگوں کے متضاد رنگوں کے، پولکا ڈاٹ یا پتوں پھولوں والے ڈیزائن کی لان  کی ہوتی ہے۔

الغرض موسم کے بدلتے تیور جس طرح درختوں کے پیرہن بدلنے سے ظاہر ہوتے ہیں، بالکل اس ہی طرح بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ اب خواتین بھی اپنے ملبوسات میں تبدیلی، جدت اور انفرادیت کا حصول چاہتی ہیں۔ اس لیے اس موسم سرما میں آپ بھی ٹھنڈے پیرہن کے ذریعے نہ صرف خود کو پرسکون رکھ سکتی ہیں، بلکہ اپنی شخصیت کو بھی جاذب نظر بنا سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جاتے ہیں کے ساتھ موسم کے لان کے

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد

 

قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔

دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی

نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔

درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین

اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔

پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش

یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • مساوی اجرت کی جدوجہد، کھیلوں میں خواتین اب بھی پیچھے
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا: علیمہ خان
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟
  • کراچی کے موسم سے متعلق محکمہ موسمیات کی نئی پیش گوئی
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے ہلکی بارش
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں ملک کے کن علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں؟ محکمہ موسمیات نے بتا دیا
  • کراچی میں دو روز کی گرمی کے بعد موسم یکسر تبدیل، مطلع ابرآلود