کسان تنظیمیں متحد ہو کر 15 اپریل کو پنجاب کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں دھرنے دیں، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
منصورہ میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کسان دشمنی کی تمام حدیں عبور کر چکی ہے، گندم کی امدادی قیمت چار ہزار روپے فی من، ٹیوب ویلز کے لیے بجلی کے فلیٹ ریٹ کے ساتھ ساتھ حکومت زرعی ادویات بیج، کھادوں اور زرعی آلات کی قیمتوں میں بھی کمی کرے، کسانوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کسانوں سے چار ہزار فی من کے حساب سے گندم خریدی جائے، روٹی کی قیمت دس روپے سے تجاوز نہ کرے، ٹیوب ویل کے لیے بجلی کا فلیٹ ریٹ مقرر کیا جائے، شوگر مافیا حکومت کا حصہ ہے اور کسان کا بدترین استحصال کر رہا ہے، مطالبات کے حق میں کسان تنظیمیں متحد ہو کر 15 اپریل کو پنجاب کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں دھرنے دیں، کاشت کار ٹریکٹر ٹرالیوں سمیت احتجاج میں شرکت کریں، 15 اپریل کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، دیہاتوں سے لاہور اور اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آپشن بھی استعمال کریں گے، کسانوں کو اپنے حق کے لیے متحد ہونا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے زراعت اور کسان کو درپیش مسائل، گندم کی پیداوار، مناسب قیمت، خریداری پالیسی کے حوالے سے جماعت اسلامی پنجاب وسطی کی میزبانی میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر پنجاب جنوبی سید ذیشان اختر، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، صدر کسان بورڈ پنجاب وسطی رشید منہالہ، پی پی رہنما حسن مرتضی، سابق آئی جی پنجاب ظفر عباس لک، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، حفیظ اللہ نیازی، میاں حبیب اللہ، کسان تنظیموں کے سربراہان، سیاسی ومذہبی پارٹیوں کے لیڈران اور وکلا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا نے کسانوں کی زبوں حالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کسان دشمنی کی تمام حدیں عبور کر چکی ہے، گندم کی امدادی قیمت چار ہزار روپے فی من، ٹیوب ویلز کے لیے بجلی کے فلیٹ ریٹ کے ساتھ ساتھ حکومت زرعی ادویات بیج، کھادوں اور زرعی آلات کی قیمتوں میں بھی کمی کرے، کسانوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں، گندم کی مارکیٹ کو اوپن کر کے اس کی نقل و حرکت پر پابندی ختم کی جائے، شوگر مالکان کسانوں کے اربوں روپے دبائے بیٹھے ہیں، گنے کی قیمت کا چینی کے ریٹ کے تناسب سے تعین کیا جائے۔
امیر جماعت نے آل پارٹیز سے خطاب کرتے ہوئے کہا حکمرانوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ حکومت کی معیشت اشتہاروں پر چل رہی ہے، زمینی حقائق قطعی مختلف ہیں، زراعت سے 60فیصد آبادی وابستہ ہے، صرف چار سے پانچ فیصد بڑے جاگیردار بقیہ چھوٹے کاشت کار ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں، ان کے بچے سکولوں سے باہر ہیں، انھیں علاج معالجہ کی سہولیات اور بنیادی حقوق تک دستیاب نہیں، تمام کسان تنظیموں کو جماعت اسلامی کا پلیٹ فارم آفر کرتے ہیں، یہ اپنے مطالبات کے لیے متحد ہو جائیں، ہمیں کریڈٹ کا کوئی مسئلہ نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کرتے ہوئے آل پارٹیز کی قیمت گندم کی کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.