کراچی، نویں اور دسویں کے سالانہ امتحانات کا آج سے آغاز
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کراچی میں نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا آغاز آج سے آغاز ہوگا، 3 لاکھ 75 ہزار طلباء و طالبات امتحانات دیں گے، تمام طلباء و طالبات کو کمپیوٹرائزڈ آن لائن ایڈمٹ کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔
میٹرک بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات ظہیر الدین بھٹو نے جیو نیوز کو بتایا کہ تمام طلباء و طالبات کو کمپیوٹرائزڈ آن لائن ایڈمٹ کارڈ جاری کیے گئے ہیں جبکہ امتحانی مراکز کی لسٹ بھی بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہے۔
مجموعی طور پر 3 لاکھ 75 ہزار طلباء و طالبات سائنس، جنرل گروپ، ریگولر اور پرائیویٹ امتحانات دیں گے جبکہ بورڈ نے 499 امتحانی مراکز قائم کیے ہیں جن میں طلباء کیلئے 256 اور طالبات کیلئے243 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔
اس دفعہ 19 حب امتحانی سینٹر بنائے گئے ہیں جو کراچی کے مختلف 18 ٹاؤنز میں قائم کئے گئے ہیں وہاں پر بورڈ کے آفیسرز امتحانی پرچوں کی ترسیل پر مامور ہوں گے۔
امتحانی مراکز میں کسی بھی قسم کی ڈیوائس یا موبائل فون ملنے کی صورت میں اسے ضبط کر لیا جائے گا، اس کے علاوہ کسی بھی قسم کے نقل کا مواد ہرگز اپنے ساتھ نہ لائیں۔
فول پروف انتظامات کے حوالے سے کمشنر کراچی، ڈی جی رینجرز، ایڈیشنل آئی جی، ڈائریکٹر ایجوکیشن کراچی، ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکول سندھ اور دیگر محکموں کو امتحانی مراکز پر دفعہ 144 نافذ کرنے کیلئے لیٹر جاری کیے گئے ہیں۔
امتحانی مراکز پر بیرونی مداخلت پر پابندی ہوگی اور ان کے اطراف میں کام کرنے والی فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں دوران امتحان بند رہیں گی۔
امتحانات کی نگرانی کیلئے بورڈ آفس میں رپورٹنگ سیل قائم کیا جائے گا جہاں نقل کی روک تھام کیلئے بورڈ کی خصوصی ٹیمیں رپورٹ کے حوالے سے اقدامات کریں گی۔
امتحانی پرچوں کی ترسیل کے لیے ایک موثر نظام تشکیل دیا گیا ہے اور یہ پرچے بورڈ کے افسران حب سینٹرز پر پہنچائیں گے جہاں سے سینٹر سپرنٹنڈنٹ یا ان کا نمائندہ اتھارٹی لیٹر کے ساتھ مہر بند پرچے وصول کر کے اپنے امتحانی مرکز پہنچائیں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طلباء و طالبات امتحانی مراکز گئے ہیں جاری کی
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔