سینٹ آف پاکستان:کون سب سے زیادہ غیر حاضر،کس نے لمبی تقریریں کیں؟تفصیلات سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
سینٹ آف پاکستان:کون سب سے زیادہ غیر حاضر،کس نے لمبی تقریریں کیں؟تفصیلات سب نیوز پر senate of pakistan WhatsAppFacebookTwitter 0 8 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس ) پلڈاٹ نے 25-2024 میں سینیٹ کی کارکردگی پر جائزہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق ارکان کے نجی بلوں میں نمایاں کمی اور آرڈیننسز میں اضافہ دیکھا گیا، 25-2024 میں سینیٹ نے51 بل پاس کیے جن میں سے 34 حکومتی اور 17 نجی ارکان کے بل شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی آرڈیننسز کی تعداد بڑھ گئی جس میں 16 آرڈیننس سینیٹ میں پیش کیے گئے، سینیٹ نے 65 اجلاس منعقد کیے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہیں۔سینیٹ اجلاس کے کام کے اوقات میں 20.
سینیٹ میں قائدِ ایوان کی حاضری 28 فیصد رہی جو 6 سال میں سب سے کم تھی، سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف کی حاضری 80 فیصد رہی۔اسحاق ڈار کی کم حاضری کو ان کے وزیرِ خارجہ کی حیثیت میں غیر ملکی دوروں، نائب وزیرِ اعظم کے طور پر مصروفیت سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق قائدِ حزبِ اختلاف 11 گھنٹے 26 منٹ کے خطاب کے مجموعی دورانیے کے ساتھ سب سے زیادہ بولنے والے سینیٹر کے طور پر سامنے آئے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔