اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اپریل2025ء) پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق منگل کو انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 16 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 280 روپے 72 پیسے ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

انٹربینک مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 74 روپے 78 پیسے جبکہ بحرینی دینار کی قدر 744 روپے 63 پیسے رہی۔اسی طرح عمانی ریال کی انٹربینک مارکیٹ میں قدر 729 روپے 20 پیسے رہی، کویتی دینار کی قدر 911 روپے 65 پیسے اور قطری ریال کی قدر 77 روپے 01 پیسے ریکارڈ کی گئی۔دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 280 روپے 60 پیسے اور قیمت فروخت 282 روپے 10 پیسے ریکارڈ کی گئی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مارکیٹ میں امریکی ڈالر انٹربینک مارکیٹ میں ریکارڈ کی گئی کی قدر

پڑھیں:

ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-06-20

 

کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

کامرس رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ، تجارتی خسارے میں 38 فیصد کا ریکارڈاضافہ
  • ملکی تجارتی خسارے میں 3ارب 46کررڑ70لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  • انٹربینک میں ڈالر مزید سستا، اوپن کرنسی مارکیٹ میں قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • ملک میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی