چمن بارڈر سے 2100 سے زائد افغان باشیندوں کو واپس بھیجا گیا ہے، ڈی سی چمن
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اپنے بیان میں ڈی سی چمن حبیب بنگلزئی نے کہا کہ یکم اپریل سے لیکر اب تک ملک کے مختلف علاقوں سے 2171 افغان باشندے چمن کے راستے واپس افغانستان بھیج دیئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی پاک افغان سرحد چمن کے راستے وطن واپسی کا عمل جاری ہے۔ حکومت بلوچستان اور چمن انتظامیہ نے شہر میں دو ہولڈنگ کیمپس قائم کئے ہیں، جس میں رجسٹریشن کے عمل کے بعد افغان باشندوں کو واپس اپنے ملک بھیجے جائیں گے۔ ڈی سی چمن حبیب احمد بنگلزئی نے کہا کہ یکم اپریل سے لیکر ملک کے مختلف علاقوں سے اب تک 2171 افغان باشندے چمن کے راستے واپس افغانستان بھیج دیئے گئے ہیں۔ ڈی سی چمن حبیب احمد بنگلزئی نے کہا کہ آج چمن میں افغان باشندوں کی سب سے ذیادہ فیملی جن کی تعداد تقریباً 370 فیملی ہیں، چمن پہنچ چکے ہیں۔ جو چمن کی دو ہولڈنگ کیمپوں میں رجسٹریشن اور دیگر ضروری کوائف مکمل ہونے کے بعد باعزت طور پر اپنے ملک جائیں گے۔
ڈی سی چمن نے کہا کہ ہولڈنگ کیمپس میں تمام سہولیات فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ جس میں کھانے پینے علاج و معالجہ، باتھ رومز، خیمے اور دیگر تمام ضروری سہولیات فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہولڈنگ کیمپس میں تمام افغان باشندوں کو کھانے پینے اور ہر قسم کی سہولیات دینے کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے افسران اور دیگر منتظمین کو سختی سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ کسی بھی شخص کو تکلیف پہنچایا اور پریشان کیا گیا تو ذمہ دار کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں اور ان کی باعزت واپسی کیلئے ہم تمام ممکنہ اقدامات یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان باشندوں دیئے گئے ہیں نے کہا کہ ڈی سی چمن
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔
خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔