آرمی چیف سے امریکی وفد کی ملاقات، معدنی دولت کی ترقی کے لیے پاکستانی پالیسی پر اظہار اعتماد
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر سے جنوبی اور وسطی ایشیا امور کے سینیئر بیورو افسر ایرک میئر کی قیادت میں امریکا کے اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ ملاقات منرلز انویسٹمٹ فورم 2025 کے پس منظر میں ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق وفد نے منرلز انویسٹمنٹ فورم کو سراہتے ہوئے باہمی فائدہ مند شراکت داری کے ذریعے وسیع غیر استعمال شدہ معدنی دولت کو تیار کرنے کی پاکستان کی پالیسی پر اعتماد کا اظہار کیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملاقات میں امریکی وفد نے پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق دلچسپی کا بھی اظہار کیا، اور کہاکہ امریکی انتظامیہ منرلز ڈیولپمنٹ پر پاکستان سے تعاون کی خواہاں ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ ملاقات نے دونوں فریقین کو عالمی پیش رفت اور پاکستان کی علاقائی سلامتی کے تقاضوں کے بارے میں نقطہ نظر کا تبادلہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امریکی وفد نے وسیع معدنیات کی دولت کی ترقی کی پاکستان کی پالیسی پر اعتماد کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف امریکی سرمایہ کاری امریکی وفد جنرل عاصم منیر دوطرفہ تعلقات معدنی وسائل ملاقات منرلز انویسٹمنٹ فورم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف امریکی سرمایہ کاری امریکی وفد دوطرفہ تعلقات ملاقات منرلز انویسٹمنٹ فورم وی نیوز ا ئی ایس پی ا ر امریکی وفد وفد نے
پڑھیں:
ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔
ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں